ہمارے معاشرے میں وقت کے ساتھ ساتھ پڑھے لکھے خاص کر نوجوان طبقے میں مطالعہ کا رجحان کم ہو چکا ہے۔ جس کے نتیجے میں لاعلمی اور ذہنی الجھاؤ بڑھ رہا ہے۔ مطالعہ کتب ہمیشہ سے انسان کی ضرورت رہی ہے۔ با شعور انسان کے لیے یہ غذا کی سی حیثیت رکھتی ہے۔ کتاب کو تنہائی کا بہترین ساتھی کہا جاتا ہے۔ مطالعہ کتب غیر محسوس انداز سے انسان کی ذہنی نشوونما اور کردار میں مثبت تبدیلیاں لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ شرط یہ کہ انسان مثبت کتب سے اپنا رشتہ استوار رکھے۔
دنیا میں جتنے بھی عظیم رہنما اور لوگ گزرے ہیں۔ ان میں ایک قدر مشترک رہی ہے کہ انہوں نے مطالعہ کتب کو اپنی عادت بنایا۔ نیلسن منڈیلا ایک نامور اور جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خاتمے میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اس جدوجہد کے دوران انہوں نے زندگی کے ستائیس سال پر محیط لمبا عرعہ قید میں گزار دیا۔ قید میں رہنا کسی قسم کی ذہنی اذیت سے کم نہیں ہے۔ تکلیف دہ حالات میں انسان کی ہمت جواب دینے لگتی ہے۔ اس کو کچھ حد تک وہ لوگ محسوس کر سکتے ہیں جو کرونا وائرس کی وجہ سے گھروں میں محدود ہیں اور اپنے سوشل سرکل کو کم کر چکے ہیں۔ لیکن اپنی قوت اراردی کو اس مشکل میں مضبوط رکھنے کے لیے اس قید کے دوران نیلسن منڈیلا نے بھی اپنا تعلق مطالعہ اور کتب کے ساتھ بڑھا لیا اور اپنے جذبے، ایمان اور زندگی کے نصب العین کے حصول کی جدو جہد کو کمزور نہیں پڑنے دیا۔ اس بات سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مطالعہ کتب زندگی کی تاریکیوں میں روشنی کی کرن کی مانند ہے۔ جو انسان کو ہارنے نہیں دیتی۔
آج کی نوجوان نسل میں مطالعہ کی اہمیت اور قدر کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ مطالعہ کے لیے مسلمان کی زندگی کا سب سے زیادہ وقت کا حقدار دین کا علم ہے۔ اس لیے قرآن و حدیث کےمطالعہ کا رجحان نوجوان نسل میں پیدا کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ دین الٰہی کے درست فہم کے ذریعے ہی انسان اور خاص کر کے مسلمان اپنے لیے دنیا و آخرت کی بھلائی سمیٹ سکتے ہیں۔ دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اللّٰہ اور رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے بہتر ین تعلق استوار کرنے کے لیے مستند کتب کا مطالعہ بے حد سود مند ہے۔