انسان گھر کے باہر نہیں نکل سکتا کہ گرمی بہت ہے تو لاک ڈاؤن بھی ہے۔اور گھر کے اندر موجود ہوتو گھر میں بجلی ہی نہیں۔
کیا کریں یہ کراچی شہر کے عوام……؟؟؟
دل کے مریض تو ہائ بلڈ پریشر اور مائگرین جیسی بیماریوں والے افراد اس بجلی کی غیر موجودگی میں کیسے بند گھروں میں رہیں…..؟؟؟
تو چھوٹے بلکتے بچوں کو اس بجلی کی عدم دستیابی میں کس طرح چُپ کرایا جاۓ…..؟؟؟
وولٹیج کے بار بار کم ہونے کے باعث اس فرج میں پینے کےلۓ رکھا پانی کس طرح ٹھنڈا ہو…….؟؟؟
اور وہ نوجوان جو اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں میں بند ہوں کوشش کے باوجود کمانے سے قاصر ہوں وہ کس طرح اپنے جنیریٹر میں پیٹرول ڈال سکیں…..؟؟؟
اور سونے پر سہاگہ کے الیکٹریک کی زیادہ بلوں کو بھیجنے کی بدمعاشی…..؟؟؟
بجلی کی چوبیس گھنٹے نہ فراہمی پر بھی ستر اور اسی فیصد گنا زیادہ بجلی کے بلوں کو بھیجنا کہاں کی ایمانداری ہے؟؟؟؟
اس عوام کو تو بجلی آئ اور بجلی چلی گئ کی پریشانی میں پھنسا دیا گیا ہے۔
میری کے الیکٹریک والوں سے گزارش ہے کہ خدارا یہ بجلی کے بل زیادہ نہ بھیجیں۔جتنے کا بل بنتا ہے بس اتنا ہی بھیجیں۔اور ساتھ ہی چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ورنہ اس بجلی کی عدم دستیابی کے باعث مرنے والے افراد کا خون اس کے الیکٹرک پر ہی جاۓ گا۔