پاکستانی میڈیا جیسے جیسے ترقی کرتا جارہا ہے ویسے ویسے اخلاقی پستی کا شکار ہوتا جا رہا ہے پہلے کے زمانے میں جو ڈرامے دکھائے جاتے تھے ان میں کہیں نہ کہیں کوئی سبق چھپا ہوتا تھا ۔ مگر آج کے دور میں بننے والے ڈرامے ان سب چیزوں سے خالی ہیں سبق تو آپ بھول ہی جائیں ان ڈراموں میں نہ رشتوں کا تقدس ہے نہ بزرگوں کا احترام مطلب ہر نیا ڈرامہ رشتوں کے احترام اور تقدس کو پامال کرتا نظر آتا ہے موجودہ دور میں ڈرامے دکھائے جا رہے ہیں اس میں یا تو سالی اپنے بہنوئی پر فدا ہے یا بہنوئی اپنی سالی پر سالی یعنی (بیوی کی بہن) اور بہنوئی کا رشتہ کوئی ہنسی مذاق کا رشتہ نہیں ہے اللہ نے ہر رشتے کی کوئی حدود مقرر کی ہے اور اس رشتے کی بھی کچھ حدود ہیں مگر ہمارے ہاں آج کل چلنے والے نام نہاد پاکستانی ڈرامے ان حدود کو توڑتے نظر آتے ہیں۔
یہ تو ایک مثال ہے تقریبا ہر دوسرا ڈرامہ یہی کچھ دکھا رہا ہے اپنے ڈراموں میں بے حیائی کے علاوہ کچھ دکھاتے نہیں ہیں اور جو کوئی اخلاقی طور پر بہتر چیز دکھاتا ہے اسے کہتے ہیں کہ اپنا کلچر چھوڑ کر دوسرے کا کلچر نہ دکھاؤ تو بھائی پہلے اپنا کلچر اس قابل تو بناؤ کے فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا جا سکے سوائے بے حیائی، عشق و محبت، نامناسب لباس ،اولاد کی نافرمانی، والدین کی بے پروائی، مرد کی عورت سے عورت کی مرد سے بے وفائی کے کچھ ہے ہی نہیں دکھانے کو اور اگر کوئی اسلامی تاریخ دکھائی جا رہی ہے تو برداشت نہیں ہوتی۔
خدارا ہوش کے ناخن لیں اللہ کے عذاب کو مزید دعوت نہ دیں اپنی روایت کو ملیامیٹ نہ کریں ریٹنگ کی دوڑ میں اپنی اخلاقیات و روایات کو نہ بھولیں کہ لوگ برائی دیکھنے کے اتنے عادی ہو جائیں گے برائی ، برائی نہ لگے۔