پیارا تو ہر کارکن ہے اور عزیز ساری قیادت ہے!!! کسی کی بھی جدائی ہوتی ہے دل روتاہے ۔ سید الانبیاؐ کے قافلے کا ایک اک فرد عزیز بھی ہے اور بیش قیمت بھی ۔۔۔۔ مگر مجھے یاد ہے وہ وقت جب سید مودودیؒ کی وفات کی خبر سنی تھی جو دل کے ڈوبنے کی کیفیت تھی آنسوؤں کی برسات تھی آج لگتا ہے کہ وہی زخم پھر سے کھل گیا ہے ۔۔۔۔ حالانکہ کئی دنوں سے دل کی حالت دگرگوں تھی ۔ کیفیت بے یقینی کی تھی مگر دل کو امید اور دعاؤں نے سنبھالاہوا تھا ۔
یہی خواہش تھی کہ بس خیریت کی خبر آتی رہے ۔۔مگر موت کے آگے توکوئی سفارش نہیں ہے۔ آج وہ دلخراش اطلاع سننے پر ہم سب چاروناچار مجبور ہی ہوگئے ۔۔۔۔ إِنَّا لِلہِ وَإِنَّـا إِلَيہِْ رَاجِعونَ ۔۔۔ آج ہمارے محبوب ترین قائد ہم سب سے منہ پھیر کر رب کی ملاقات کو چل دیئے اورکیوں نہ جاتے جب ساری زندگی اسی ملاقات کی توتیاری کی تھی ۔۔۔۔ اور اب جبکہ وہ مطلوب لمحہ آیا تھا کہ محبوب پروردگار نے اذنِ باریابی بخشا تو کون انکار کرتا ہے ۔۔۔ ؟؟
یا اللہ تو ہم سے بہت زیادہ محبت کرنے والا اور اپنے بندے کا قدردان ہے تیری آغوشِ رحمت میں سر رکھ کے آرام کرنے گیا ہے تیرا بندہ۔۔۔۔ تیرے ہی لیئے تو سب سے نبرد آزما ہوتا تھا۔۔۔نڈر،دلیر، متوکل علی اللہ!!! تیرے دشمنوں کے لیئے برقِ تپاں۔۔۔!!!! تیرے دوستوں پر مہربان رہتا تھا۔۔۔۔۔ تجھے ہی تو احوال سنانے گیا ہےسارے کےسارے ۔۔۔۔!!! تُو یقیناً اسکا دل خوش کردےگا ۔ کیوں نہیں تُو تو ارحم الرحمین ہے ۔
توغفور ہے شکور ہے۔۔۔۔ اور جو ہر ایک سے بے نیاز ہوکر تجھے چن لے تو تُو اسکا صلہ دینے میں بے انتہا فیاض ہے۔ پس مولاہماری گواہی لکھ لے کہ ہمارا مرشد تیرا بندہ یکسو تھا مجاہد تھا فنافی اللہ تھا آدھی صدی سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ زندگی کی آسائشوں تو کیا ضرورتوں پر بھی اسنے تیرے دین کے لیئے جانفشانیوں کو مقدم رکھا خود کو گھلا دیا ۔ چوتھاٸ صدی سے زیادہ دفتر کے ایک کمرے میں اقامت رکھنا قرونِ اول کے مسلمانوں کے نقش قدم پرکاربند ہونا کھیل نہیں ہوتا۔
اے اللہ بیشک تمام جانفشانیوں کی جزا دینے کے لیئے صرف تیرے پاس وسعت ہے ۔۔۔۔ تو نواز دے مولا اپنے بندے کو راحت دے دے کہ تھک کر سوگیا ہے بلکہ تیرے بلاوے پر تیرے حضور حاضر ہوگیا ہے۔۔۔۔ہماری گواہیوں کو قبول فرمالے مالک!!!! ہماری دعاؤں کو قبول فرمالے !!!!! ہمارےمرشد کو بھی بخش دے اور ہماری بھی مغفرت فرماکر سید منور حسن جیسادل وجگر اوررجوع و فقر عطافرمادے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین
پتھرہی سہی دیوار،دل ہارگیا پھر بھی یوں ٹوٹ کے امڈا ہے سیلابِ بَلائےاشک ؎