“ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف پلٹ کر جانا ہے”..البقرہ.. 156
دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کے منفرد جملے کے خالق، پی ٹی وی کے ابتدائی اناؤنسر اوراپنے وقت کے انتہائی معلوماتی پروگرام “نیلام گھر” کے میزبان محترم طارق عزیز صاحب بھی اس دار فانی سے رخصت ہوئے.. ہر نفس کو زوال ہے، ہر کمال کو زوال ہے.. آپ ایک بہترین اور سلجھی ہوئے شخصیت کے مالک انسان، پاکستان اور خصوصاً کشمیر سے محبت کرنے والے انسان تھے، جنکا دل پاکستان کیلئے دھڑکتا اور تڑپتا تھا، اسکے ساتھ آپ ایک شاعر، کتابوں کے مصنف، فنکار اور 90 کی دھائ میں قومی اسمبلی کے ممبر بھی رہ چکے تھے ۔
بچپن میں نیلام گھر ایک ایسا پروگرام ہوا کرتا تھا جو بڑوں، بچوں اور خواتین کیلئے تفریح کے یکساں مواقع فراہم کرتا تھا..مجھے یاد ہے کہ پروگرام کے آغاز پر ہمارے چھوٹے ماموں جان باقاعدہ ڈائری اور پین لیکر بیٹھتے تھے اور سوال و جوابات نوٹ کرتے جاتے یہی شوق بتدریج ہمارے اندر بھی پروان چڑھتا گیا اور ہم بھی ہر پروگرام سے سوالوں کے جوابات نوٹ کرکے اہنے علمی خزانے میں اضافہ کرتے جاتے.. اس مثبت شوق کا ہمیں زندگی میں آگے ہمیشہ فائدہ رہا.. اسکے ساتھ ساتھ اکثر آنیوالے مہمانوں سے ملاقات جو اکثر مشہور سماجی شخصیات، کھلاڑی، ڈاکٹر یا فنون لطیفہ کے تعلق رکھنے والے مرد و خواتین ہوتے، فائدہ مند ثابت ہوتی، 4 دھائیوں تک چلنے والے اس پروگرام اور اسکے میزبان نے پاکستانیوں کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا، ابھی بھی اس نوعیت کے پروگرامز میں نیلام گھر نمبر ون ہی ہے۔
اسکے برعکس اگر ہم موجودہ دور کے میڈیا کا جائزہ لیں تو ہمیں نیلام گھر کے نام پر تفریح کے بجائے ہلڑ بازی اور پھکڑ پن مہیا کیا گیا… جیو ٹی وی چینل سے اسی نام سے چلنے والے اور اے آر وائی چینل کے جیتو پاکستان.. نام کے پروگرامز نے تو پاکستانی روایات و اقدار کی گویا دھجیاں اڑا کر رکھدیں، خصوصاً رمضان المبارک کی پرنور ساعتوں میں عین تراویح کے اوقات میں.. معمولی رقوم کے تحائف کیلئے اچھل کود، بے حیائی کے مناظر جنکا تزکرہ بھی محال ہے کہ آنکھیں شرم سے پانی پانی ہوجائیں.. اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے وہ ان پروگرامز پر اکثر اظہار افسوس بھی کیا کرتے۔
اس وقت ہمیں بچپن والا نیلام گھر یاد آیا کرتا تھا..طارق عزیز صاحب نے نیلام گھر کے ذریعے پاکستانی عوام کو شائستگی کے دائرے میں رہتے ہوئے معلومات کے خزانے کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلکی تفریح بھی فراہم کی، جو کہ اس دور میں ایک نعمت تھا..اپنی گرجدار آواز میں اشعار کی ادائیگی، خصوصاً پاکستان سے متعلق اشعار.. انہی کا خاصہ تھا.. پروگرام کے آغاز میں.. ابتداء ہے رب جلیل کے نام سے.. اور آخر میں انکا زوردار انداز میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانا اور کمرے میں موجود ہم بچوں کا اسی زوردار انداز میں جواب دینا.. یاد رہیگا..انکے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئیٹ… جو گویا دل کو لگتی بات ہے اور انکی شخصیت کو سمجھنے میں بھی مدد دیگی. انشاءاللہ.
جمعہ، ہفتہ، اتوار، پیر، منگل، بدھ جمعرات
کتنا عرصہ رہے دنیا میں
ایک دن یا دن کا کچھ حصہ
صرف اتنی سی زندگی کیلئے اتنی تگ و دو
اور حیات لامتناہی کیلئے کوئ زادراہ نہیں
ابھی کچھ سانسوں کی مہلت باقی ہے
اللہ کریم اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا، ہم پر رحم نہ کیا
تو ہم سخت خسارے میں ہیں..
اے آسمانوں اور زمین کے مالک.. تواس سعید روح کی مغفرت فرماتے ہوئے اس سے راضی ہوجانا.. اور ہم سب سے بھی راضی ہوجانا..
آمین ثم آمین
اچھی تحریر ہے