جب جب قوموں نے اپنےخالق اور مالک کے ساتھ باغیانہ رویّہ اختیارکیا اور اللہ کے بھیجے ہوئے برگزیدہ پیغمبروں کی دعوت سے اغماز برتا اور بار بار مہلت دینے کے باوجود سرکشی اختیار کی تو اللہ تعالٰی کے اذن سے عذاب کا کوڑا حرکت میں آیا اور پوری کی پوری قوم ہلاک کردی گئی قرآن میں ایسی قوموں اور ان کی تباہی کے واقعات جگہ جگہ ملتے ہیں اور آج تو ایسی مدفون قوموں کے آثار نظر بھی آتے ہیں۔وہ قومیں اپنی طاقت اور اپنے زمانے کے لحاظ سے جدید ٹیکنالوجی سے بھی لیس تھیں۔ان کا رہن سہن ، تعلیم حتٰی کہ وہ قومیں سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا کھایا کرتی تھیں انہوں نے اپنے شہر اور گلیاں بڑی بہترین منصوبہ بندی کے ساتھ آباد کی تھیں۔
مگر اسی ترقی اور دنیا کی چکا چوند نے ان کو دنیا کا مالک اور خالق ہی بھلادیا اور وہ اپنی دنیا میں مست ہوکر اپنے نفس کے بندے بن کررہ گئے ۔ کوئی قوم کم تولنے کی برائی میں مبتلا ہوئی کوئی اخلاق سے گری ہوئی جانوروں سے بدتر زندگی گزارنے لگی اور کوئی قوم اپنے سے کمزور قوموں کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے پر کمر بستہ ہوئی مگر جب مہلت عمل ختم ہوئی تو پھر سنبھلنے کا موقع نہ ملا۔
مشاہدے میں آیا ہے کہ جنگلی درندے کو جب بھوک ستاتی ہے تو وہ اپنے شکار کو پکڑتاہے اور اپنی بھوک مٹا لیتاہے پھر وہ کسی جانور کو اس وقت تک شکار نہیں کرتا جب تک اس کو دوبارہ بھوک نہ لگے مگر یہ دوروٹی کی بھوک رکھنے والا انسان جب رب کی تعلیمات کو فراموش کرکے اپنے نفس کا بندہ بنتا ہےتو اس کی بھوک شہر کے شہر اجاڑنے ملک کے ملک تاراج کرنے اور کروڑوں انسانوں کے خون پینے کے بعد بھی نہیں مٹتی۔
آٹھ ماہ سے جاری مسلسل لاک ڈاون نے مظلوم کشمیریوں کی جدوجہد کو فیصلہ کن مرحلے میں داخل کردیا ہے اور دوست اور دشمن کے فرق کو واضح کرکے رکھدیا ہے۔وہ قومیں ہمشہ زندہ رہتی ہیں جو اپنے اسلاف کے نقشہ قدم پر چلتی ہیں ۔ مظلوم اور نہتے کشمیریوں نے اپنے شہداء کی امانت ،تحریک حریت کو اپنی پلکوں اور سینوں سے لگایا اور قربانیوں سے اس کے اندر روز نئے باب کا اضافہ کیا اور اپنے آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن پیغام دے رہے ہیں ۔
وہ پیغام آزادی کا پیغام ہے ظالم بھارت سے آزادی کا پیغام اور بھارت کی تباہی کا پیغام ہے۔آج بھارت ، امریکہ اور اسرائیل جنگی جنون میں مبتلاہیں اور اپنے سےکمزور قوموں اور بالخصوص مسلمانوں کی بستیوں کو تاراج کررہے ہیں ۔آج انہوں نے پوری دنیا کو ایک میدان جنگ میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے ۔ مگر ان کی بھوک آج بھی مٹنے میں نہیں آرہی ہے ۔آج پوری دنیا کشمیریوں ، فلسطینیوں ،ہندوستان کے مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں ،برما کے مسلمانوں پر خاموش ہے۔ تمام انسانی حقوق کے سورما خاموش ہیں۔
لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں خون خود دیتا ہے جلادوں کے مسکن کا سراغ
سازشیں لاکھ اڑاتی رہیں ظلمت کی نقاب لے کے ہر بوند نکلتی ہے ہتھیلی پہ چراغ
جس لاک ڈاؤن پر دنیا خاموش تھی آج وہی لاک ڈاؤن ساری دنیا کا مقدر ہے ۔ جس بھوک اور افلاس کو مظلوموں کا مقدر کرنا چا تھاآج وہی ساری دنیا کا مقدر ہے ۔ نظر نہ آنے والے وائرس نے جس طر ح تمام ٹیکنالوجی کو ناک سے چنے چبوادئیےاسی طر ح نظر آنے والی ٹڈیاں دل بادلوں کی طرح آن کی آن میں کھڑی فصلیں اور باغات کو چٹ کررہی ہیں اور انسان ان کے آگے بے بس ہے۔لڑاؤ اور حکومت کرو کے اصول کے تحت جو دوسروں کو آپس میں لڑاتے تھے آج وہ خود گورے اور کالے کے تعصب کی آگ میں جل رہے ہیں۔یہ وائرس ، یہ ٹڈی دل یہ اپنی مرضی سے انسانوں کی طر ف
نہیں آرہی بلکہ ان کا بھیجنے والا وہی خالق اور دنیا کا مالک ہے مگر آج میڈیا پر بیٹھ کر کچھ عقل کے غلام یہ کہ رہے ہیں کہ کرونا سے ڈرنا نہیں بلکہ کرونا سے لڑنا ہے ۔بھلا انسان تو کیا کسی اور کی کیا مجال اور طاقت کہ وہ اللہ کی طرف سے بھیجے ہوئے عذاب کا مقابلہ کرسکے ۔ اس عذاب سے چھٹکارے کی ایک ہی سبیل ہے کہ انسان اللہ کا بندہ بن کر زندگی گزارے اور ہر طرح کے طاغوت کا انکار کرے تمام احتیاطی تدابیر اپنی جگہ مگر ہر انسان اپنا احتساب کرے اور رب کائنات سے معافی مانگے۔
اگر ظلم کے راستے میں چل رہاہے تو اس سے باز آجائے اور ظالم کا ساتھ دینے سے بھی باز آئے کیونکہ ظلم کرنا اور ظالم کا ساتھ دینا برابر ہی ہے۔ تمام مسلمان ممالک کا اور بالخصوس پاکستا ن کا یہ فرض ہے کہ دنیا بھر کے مظلوم انسانوں اور مسلمانوں کا ہر لحاظ سے ساتھ دےاور کشمیریوں کا ساتھ نہ دینا تو ایسا جرم ہے کہ جس کی سز ا ہم صدیوں تک بھگتیں گے کیونکہ کشمیر ی مسلمان جہا ں اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں وہاں وہ ہماری بقا کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں ۔قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نےکشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔