قارئین کرام ! قادیانی وہ فتنہ ہے جو اسلام کو ہائے جیک کرنے کے لیے تخلیق کیا گیا، اسے برطانیہ کے صیہونی یہودیوں نے تخلیق کیا تاکہ مسلمانوں کے دلوں سے جذبہ جہاد نکال کر مادیت پسندی کی طرف راغب کیا جائے، حبِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکال کر حبِ دنیا اور عورت کا عشق ڈالا جائے، اولیاء اللّہ سے دور کرکے دنیا پرست بنایا جائے۔ برطانوی صیہونی اس منصوبے میں کافی کامیاب ہوئے، برصغیر پاک و ہند یعنی متحدہ ہندوستان کے بہت سے مسلمانوں کو مرتد بناکر قادیانی بنایا گیا اور ان سب کو انگریز کا وفادار ایجنٹ بنایا گیا۔
پاکستان بننے کے بعد یہ قادیانی “ربوہ” میں بس گئے اور لاالہ الااللہ کی بنیاد پر بننے والے اس ملک میں پھر سے جعلی اسلام متعارف کرواتے رہے، جس پر وقت کے اولیاء اللّہ اور علماء نے مل کر ان کے خلاف زبردست تحریک چلائی اور تمام مکاتب فکر کے علماء نے مل کر ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا جائے۔ بڑی کوشش کے بعد بالآخر ذوالفقار بھٹو اس بات پر آمادہ ہوگیا اور پاکستان کی قومی اسمبلی میں باقاعدہ بحث و مباحثہ کروایا گیا۔
اس بحث و مباحثوں میں تمام مکاتب فکر کے علماء نے قادیانیوں کو انہی کے جعلی نبی مرزا غلام احمد قادیانی کی کتابوں کے حوالے دیکر غیر مسلم ثابت کیا، جس پر پاکستان کی قومی اسمبلی میں ووٹنگ کروائی گئی اور قادیانیوں کو قانونی طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ یہ آج بھی پاکستانی آئین کے تحت غیر مسلم اقلیت ہیں لیکن یہ خبیث لعنتی پاکستانی آئین کو گندی گالیاں دیتے ہیں کیونکہ ان کی پیٹھ پر امریکہ، برطانیہ، اسرائیل اور انڈیا کا ہاتھ اور مکمل سپورٹ رہتی ہے۔
بقول علامہ اقبال “قادیانیت یہودیت کا چربہ ہے”۔ جس طرح اقبال نے مسلمانوں کے لیے الگ وطن کا خواب دیکھا جو 1947میں پاکستان کی صورت میں پورا ہوگیا اسی طرح اقبال ہی وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے پر زور دیا اور ان کا یہ خواب بھی پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیکر پورا کردیا۔
قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کردے دہر میں اسمِ محمد ؐ سے اجال کردے
قارئین ! اچھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ پاکستان میں قادیانی قانونی طور پر غیر مسلم اقلیت ہیں، وہ مسلمانوں کی طرح مساجد نہیں بنا سکتے، مساجد پر مینار، منبر و محراب نہیں بناسکتے، اذان نہیں دے سکتے، اپنے مذھب کی تبلیغ نہیں کرسکتے، اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہہ سکتے، اپنے مذھب کو اسلام نہیں کہہ سکتے،اسلام کے شعائر نہیں اپنا سکتے، اسلام کے طور طریقے نہیں اپنا سکتے۔ الغرض ہر وہ کام نہیں کرسکتے جو صرف مسلمان ہی کرسکتے ہیں۔
قانونی طور پر قادیانیوں کو اقلیت قرار دیا گیا ہے، جس طرح ہندو اور عیسائی اس ملک میں بطور اقلیت رہتے ہیں اور تمام اقلیتی حقوق کے حقدار بنتے ہیں اسی طرح قادیانی بھی اقلیتی حقوق کے حقدار ہیں بشرطیکہ وہ اقرار کریں کہ وہ خود کو اقلیت تسلیم کرتے ہیں ۔آجکل قادیانی عام مسلمانوں میں گھل مل کر رہتے ہیں، لاعلم مسلمانوں کو چھپ کر تبلیغ کرتے ہیں اور انہیں نوکری اور بہتر مستقبل کا جھانسہ دیکر اپنے جعلی مذھب قادیانیت میں شامل ہونے کی ترغیبیں دیتے ہیں جس کی قانونی طور پر انہیں ہرگز اجازت نہیں ہےبلکہ یہ ایک سخت جرم ہے۔ اس جرم پر ان کے خلاف کسی بھی تھانے میں مقدمہ درج کروایا جاسکتا ہے۔
اگر وہ خود کو اقلیت تسلیم کرلیں تو مسلمانوں کا ان سے کوئی جھگڑا ہی نہیں رہتا۔ مسلمان ہندو اور عیسائیوں سے بھی کوئی جھگڑا نہیں کرتے۔ قادیانیوں سے جھگڑا صرف اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ خود کو اقلیت ماننے کے بجائے مسلمان کہتے ہیں جبکہ وہ مسلمان نہیں ہیں۔ وہ جب تک خود کو اقلیت نہیں مان لیتے تب تک پاکستان کے مسلمان انہیں سکون سے بیٹھنے نہیں دیں گے، مسلمان اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرمت پر جان قربان کرنے سے بھی نہیں کتراتا ۔
یہی وجہ ہے کہ ملک میں جب بھی قادیانی تبلیغ کرتے پکڑے جاتے ہیں تو مسلمان مشتعل ہوکر ان پر حملہ کردیتے ہیں. یہ ہمارے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں، ختم نبوت کا انکار کرتے ہیں، مرزا غلام احمد کو نعوذ بااللہ محمد مانتے ہیں بلکہ محمد کی بھی جدید خوبصورت شکل مانتے ہیں۔ کہتے ہیں محمدرسول اللّہ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مثال پہلی تاریخ کے چاند جیسی ہے جبکہ مرزا غلام احمد قادیانی کی مثال چودھویں تاریخ کے چاند کی مانند ہے ۔ (معاذاللہ) استغفراللہ…ان کی گستاخیاں اتنی سخت ہیں کہ کوئی بھی مسلمان کسی وقت بھی شدید مشتعل ہوکر ان پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔
اگر قادیانی امن اور سکون سے اس ملک میں رہنا چاہتے ہیں تو انہیں فوراً خود کو اقلیت تسلیم کرنا ہوگا ورنہ یاد رکھیں یہ ملک گستاخوں کا نہیں بلکہ قرآن و سنت پے عمل کرنے کے لیے بنایا گیا۔اگر قادیانی لعنتی اپنے جھوٹے نبی” کذاب مرزا قادیانی” کی تبلیغ سے باز نہیں آئیں گے تو پھر نتائج کے لیے تیار رہیں۔اس تحریر کو شیئر کرکے نوجوان نسل کو قادیانی فتنے سے آگاہ کیجیے۔