نصف صدی کا قصہ ہے ایک دو برس کی بات نہیں ، 1948 میں اسرائیل کا قیام اور 1967 میں عرب اسرائیل جنگ میں بیت المقدس مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل گیا اور شام میں مسلمانوں کے خون آج تک پانی کی طرح بہہ رہا ہے مگر کسی مسلمان ملک میں کوئی صلاح الدین ایوبی موجود ہی نہیں جو مسلمانوں کی غیرت اور حمیت کا نشان مسلمانوں کا قبلہ اول یہودیوں کے ناپاک وجود سے پاک کروا سکے, پچھلے دنوں امریکا میں فسادات ہوئے اسی دوران ایک پوسٹ وائرل ہوئی جس میں بینر پر لکھا تھا :
WE ARE NOT ARAB شام اور فلسطین میں بہتے مسلمانوں اور عربوں کے لہو نے مسلمانوں کی آنکھیں تو نہ کھولیں مگر غیر مسلم یہ طعنہ دینے پر مجبور ہو گئے کہ ہم عرب نہیں ہیں ۔ہم مسلمان اس قدر گر گئے کہ اپنے نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم سلم کے عربی ہونے کی لاج تک نہ رکھ سکے مومن ہو تو بے تیغ لڑتا ہے سپاہی والے کردار کے وہ مومن کہاں اور کس صدی میں دفن ہو گئے ایسا کردار تو کہیں نظر نہیں آتا ۔
اگر نظر آتا ہے تو کرپشن لوٹ مار یہودیوں اور ہندوؤں کے غلام نظر آتے ہیں جو اپنے ہی بھائیوں کے قاتل کو ہار پہناتے ہیں مسلمان بھائیوں کی گردنیں کاٹتے ہیں ہیں کہیں دور نہ جائیں کرونا کی وبا کے موقع پر اپنے ملک پاکستان کا جائزہ لیں اپنے اپنےگریبان میں جھانکنے کا وقت آ پہنچا ہے۔