بچپن میں ہم نے کہانیوں میں پڑھا تھا جنگل کا بادشاہ شیر ہے۔ لیکن آج مشاہدے میں ہے کہ باد شاہت کا یہ منصب کتے کے حصہ میں آگیا ہے، محلوں میں بادشاہ اور ملکہ کے سا تھ کتے رہا ئیش پذیر ہیں۔ پاکستان مین وزیر اعظم ہاوس میں محترم وزیر اعظم کے سا تھ بھی کتا موجود ہے۔ ما لداروں نے بھی اپنے اپنے گھروں میں کتے پال رکھے ہیں وہ لوگ جو غریب یا متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، اور یہ شوق پورا نہیں کر سکتے انھوں نے اجتماعی طور پر فی گلی ایک کتا پال لیا ہے ، سب مل کر اس کو کھلاتے ہیں، پلاتے ہیں اور رہنے کا بندو بست کر تے ہیں۔ وہ بھی ان سب کا وفادار ہوتا ہے ،ہر کسی کے ساتھ گلی کے کونے تک ضرور جاتاہے،اسکی باد شاہت گلی کے کو نے تک ہی ہے ۔
کچھ بادشاہ سلامت کوڑے کے ڈھیر پر استراحت فر ما رہے ہو تے ہیں وہ ہڈی بھنبھوڑ تے بھنبھوڑتے قریب سے گزر تے کسی انسان کو کاٹ لیتے ہیں۔ پھر ان مظلوموں کو دوا بھی نہیں ملتی۔ ایک محترمہ (سیا سی شخصیت ) کا بیان آتا ہے کہ دوا بہت مہنگی ہے ، اگر کتا پا گل ہے ہسپتال جا ئیں ورنہ گھر پر رہیں ۔ اب ایک کو ڑا چننے والے کو یہ کیسے علم ہو گا ، کہ یہ کتا پا گل ہے یا نہیں ؟
جب بلدیاتی اداروں سے کتوں کا مسئلہ بیان کیا ،شکا یت کی کہ کتے انسا نوں کو کا ٹ رہے ہیں تو پہلے تو انھوں نے عذرات پیش کیے کہ زہر نہیں ہے ۔ ہم آوارہ کتوں کو ختم نہیں کر سکتے ۔ لیکن کسی ایک علا قے میں یہ کام کر دیا گیا تو مرے ہو ئے کتوں کی تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دی گئی اس پر یہ تبصرہ کیا کہ بے زبان پر ظلم کیا گیا ہے ۔
اب بلدیاتی ادارے وا لے پریشان کہ کتوں کو ما ریں یا نہ ما ریں ایک محاورہ ہے “دھوبی کا کتا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا”بلدیاتی اداروں کی سورت حال کے عین مطا بق تھا ۔ابھی کچھ دن پہلے ایک اور ویڈیواپ لوڈ کی گئی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی کہ ایک کار نے کتے کو کچل دیا پھر اس کے مردہ جسم کو گھسیٹتے ہوئے لے گئی۔
میری صرف اتنی التجا ہے کہ انسان اشرف المخلوق ہے اسے اس شرف سے محروم نہ کیا جا ئے ، کسی دوسری مخلوق کو اس پر ترجیح نہ دی جا ئے ۔ دوسری جانب انسان اشرف المخلو قات ہو نے کا ثبوت دیتے ہوئے تمام جانداروں پر رحم کر یں ،کیو نکہ “تم رحم کرو اہل زمیں پر اللہ مہرباں ہو گا عرش بریں پر”
اچھی تحریر ہے
ماشاءاللّٰہ اچھی تحریر ہے۔ جس کی ضرورت بھی نظر آتی ہے۔۔۔ بلدیہ کے ذمہ داران کو چاہیۓ کہ اس پہ ضرور ایکشن لیں اللّٰہ ہمارے ملک کے ہر شعبے کے ذمہ داران کو اور حکمرانوں کو ہدایت عطا فرمادے آمین۔