فلسطینیوں کا جرم و قصور وہی ھے جو کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کا ھے کہ وہ آزادی کیوں مانگتے ھیں؟ وہ مزاحمت کیوں کرتے ھیں؟ وہ اس قبضے کو مانتے کیوں نہیں ہیں ؟ وہ اپنی اس کفار کے سامنے غلامی کو تقدیر سمجھ کر اس سے سمجھوتہ کیوں نہیں کرتے؟فلسطین و کشمیر جل رہے ہیں فلسطین و کشمیر پکار رہے ہیں۔
فلسطین اور کشمیر کے ننھے بچے اور بچیاں عالمی برادری، عالمی مالیاتی اداروں، دنیا عالم اور اقوام عالم کی طرف دیکھ رہے ہیں. بحیثیت ملک و ملت امت مسلمہ اور انسانیت ھم نے کشمیر اور فلسطین کے لیے کچھ نہیں کیا، اقوام عالم کے منہ پر تالے ہیں، کشمیر اور فلسطین آزادی کے منتظر ہیں، انسانیت سسک رہی ہے، اے دنیا والوں انسانیت پکار رہی ہے،۔
پچھلے 70 سالوں سے آزادی کے منتظر ہیں کشمیر اور فلسطین کے مسلمان اے دنیا والوں، بحیثیت مجموعی طور پر اور انفرادی طور ھم سب کا کردار مفاد پرست اور بے حسی کا ھے، افسوس صد افسوس……عراق آگ آگ،لہو لہو، … ….فلسطین میں ظلم و جبر کا رقصِ یہودیت، شام بشار کی درندگی کا شکار، ….برما میں بدھ مت کی بہیمیت، …..مصر میں سیسی کی غاصبیت، ……سعودیہ سازشوں کے دہانے پہ، لیبیا جمہوریت کا تختہ مشق، یمن دھواں دھواں،……ہندوستان میں ہندو کی حیوانیت عروج پہ، …..صومالیہ میں ناچتی بھوک و خانہ جنگی،افغانستان کھنڈرات کا ڈھیر اور کشمیر بے حسیِ مسلم کی تصویر اور پاکستانیوں کے مسائل ؟ کسی کا افئیر، کسی کی شادی اور کسی کی طلاق۔
ظلم دیکھ کر چپ رہنا بھی ظلم ہے….ساری دنیا خاموش ہے کیا آپ بھی خاموش رہوگے ؟ ایک لفظ تو لکھو ان مظلوموں کے لئے، آج یہ تو کہا جا رہا ھے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے انسان بہت سختی و تکلیف سے گزرتا ہے؟ جبکہ فلسطین، شام، عراق، یمن، صومالیہ، افغانستان، وزیرستان، ہندوستان اور مقبوضہ کشمیر میں بےگناہ مسلمانوں کو شہید کیا جاتا رہا لیکن دنیا خاموشی سے اس تکلیف کا تماشہ دیکھتی رہی۔
اسرائیل میں مسجد اقصیٰ اور بھارت میں بابری مسجد، دنیا اچھے لوگوں کی کمی سے تباہ نہیں ہو رہی بلکہ مسلم امہ اچھے لوگوں کی خاموشی سے تباہ ہو رہی ہے! اگر اب بھی نہ جاگے تو..زندگی جینے کے لئے ہمت اور طاقت کا ہونا بہت ضروری ہے، آپ کو اس ظالم دنیا میں اگر جینا ہے تو آپ ایک جنگجو قوم بنئے، کمزوروں اور بزدلوں کو سماج نے ہمیشہ جوتے کے نوک پر رکھا ہے۔اسلام نے ہمیں جینے کا طریقہ بتایا ہے گھر بار، جان و مال، عزت وآبرو کی حفاظت کے لئے اصول متعین کیا ہے ہمیں اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، دفاع ہمارا شرعی اور قانونی دونوں طرح حق ہے۔
فتنہ وفساد کو بدتر کہا گیا ہے فلسطین و کشمیر میں فی الحال فتنہ وفساد چل رہا ہے اور قتل عام بھی اور ہم سب بے بس ہیں. گھروں کو نذر آتش کیا جارہا ہے ، لوگوں کو مارا جارہا ہے، مسجدوں کو شہید کیا جا رہا ھے مگر ہمارے پاس سوائے خون کے آنسو رونے کے اور کوئی راستہ نہیں ہے ، ظلم وستم اور تشدد کا اندازہ وائرل ہونے والے ویڈیوز سے لگایا جاسکتا ہے، بہت سی ایسی تصویریں ہیں جنہیں دیکھنے کی سکت ہمارے اندر نہیں ہے۔
دلی فسادات کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے میرٹھ، ملیانہ ،بھاگلپور ،ہاشم پورہ، حیدرآباد،بھیونڈی، مظفرنگر، گجرات، ممبئ جیسے بیشمار فسادات ہم دیکھ چکے ہیں، افسوس اس بات کا ہے کہ ہماری آنکھیں ابھی بھی نہیں کھل رہی ہیں ، ہمارے پاس نہ کوئی قائد ہے اور نہ کوئی منظم پلان اور نہ ہی کوئی مظبوط لائحہ عمل اور جب تک ایسا رہیگا ہم ایک کے بعد ایک مرتے رہیں گے آج فلسطین و کشمیر میں لوگ مر رہے ہیں کل ہمارے اپنے گھروں میں یہ سب ھو سکتا ھے، اسی طرح ادلب شام کا تاریخی شہر شام کے شمال مغربی اس شہر میں زیتون کی کثرت سے پیدوار ہوتی ہے۔
سینکڑوں تاریخی مقامات کے حامل اس شہر پر بشار الاسد اور اس کے اتحادیوں نے بارود کی بارش کر رکھی ہے۔ فضائی حملوں سے جان بچا کرنکلنے والوں پر زمینی راستے بھی بند کردیئے گئے ہیں۔ اطراف کے علاقوں میں ان کے داخلے پر پابندی ہے۔ شام میں پھنسے ان مسلمانوں کے لئے کوئی آواز بلند کرنے والا نہیں۔ یہاں پھنسے افراد میں خواتین، بچے اور بزرگوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ پوری دنیا اس انسانی المیہ پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔
قرآن کہتا ھے “ان لوگوں کے لیے تم کیوں نہیں لڑتے، جو کمزور پا کر جو دبا لیے گئے ہیں” : اے اللّہ، اے رب العالمین فلسطین، شام، برما، کشمیر اور ہر وہ جگہ جہاں مسلمان کفار کے ھاتوں مسلم امہ ظلم کا شکار ھیں ان سب مسلمانوں کی مدد فرما اے میرے رب…..آمین ثم آمین یا رب العالمین۔