27 رمضان المبارک کو دنیا کے نقشے پر ایک نیا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے وجود میں آیا تھا۔ اللہ تعالی نے لاکھوں دعاؤں اور عظیم قربانیوں کے بعد یہ عظیم خطہ ہمیں عطا کیا تک مسلمان بے خوف و خطر پوری آزادی کے ساتھ اسلامی نظام کے سائے میں زندگی بسر کرسکیں۔ لیکن یہ ہماری بد قسمتی ہے اس ملک میں کہیں ڈھونڈے سے بھی اسلام نظر نہیں آتا۔
اس طویل عرصے میں جتنے بھی حکمران اقتدار میں آئے انہوں نے اس ملک کو اپنی جاگیر سمجھا اور اسے تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔ حتی کہ اقتدار کے بھوکے حکمرانوں نے اس کا ایک بازو بھی گنوا دیا۔ کچھ سال قبل بارہ مئی کو کراچی کے بے گناہ عوام کو خون میں نہلا دیا گیا۔ اس کے علاؤہ باجوڑ کے مدرسے میں پڑھنے والے معصوم بچوں پر دہشت گردی کا لیبل لگا کر ان پر اس طرح وحشیانہ بمباری کی گئی کہ ان کے جسم چیتھڑوں میں تبدیل ہوگئے۔
اسی طرح لال مسجد آپریشن میں ہزاروں طالبعلموں کو کیمیکل بموں کے ذریعے موت کی نیند سلا دیا گیا۔ اس کے علاوہ ہمارے ایٹمی سائنسدان عبدالقدیر خان جنہوں نے پاکستان کا نام سارے عالم میں روشن کر دیا تھا ان کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس نے سارے پاکستانیوں کے سر شرم سے جھکا دیے۔
پاکستان کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی (جو ابھی تک امریکا کی قید میں ہے) پر جو ظلم و تشدد ہوا ہے اس کی روداد پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ہوس زر نے حکمرانوں سے انسانیت چھین لی ہے۔ حد سے بڑھتی ہوئی مہنگائی ،بے روزگاری، کرپشن، چوری، ڈاکے، میڈیا پر حد سے زیادہ پھیلی ہوئی بے حیائی غرض یہ کہ پاکستانی عوام ان ڈھیروں مسائل کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ نئی حکومت کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ جیسے چہرے بدل گئے ہیں مگر نظام وہی ہے۔
ہماری اللہ تعالی سے یہی دعا ہے کہ آئندہ رمضان المبارک میں آنے والا یوم آزادی ہمارے لیے خوشیوں کی نوید لے کر آئے اور ہمارا پیارا وطن واقعی اسلامی جمہوریہ پاکستان بن جائے۔ (آمین)