اللہ ہمارے رزق کو بڑھائے گا جب تک ہم اپنے رزق کو طیب رکھیں گے ۔ ہم اپنے رزق کو طیب رکھیں گے ۔ ہم اپنا رزق بوری میں سے تھوڑا تھوڑا کھاتے ہیں ۔ انسان اپنی دنیا میں ایسا نہ کھو جائے کہ وہی بھول جائے جس کے لئے آیا تھا۔ بچوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ رزق کی فکر میں نمازیں نہ چھوڑیں۔ اپنے کالجز، پروفیشن کی وجہ سے نمازیں نہ چھوڑیں۔ اللہ کا تقویٰ ہی اختیار کرو ، دنیا کے معاملے میں مضبوط یقین رکھیں آپکا رزق کوئی چھین نہیں سکتا کیونکہ اللہ ہمارے رزق کو بڑھائے گا جب ہم اپنے رزق کو طیب رکھیں گے اور اس میں کوئی ملاوٹ نہ کرینگے۔ کسی نفس کو ہرگز موت نہیں آتی ، یہاں تک کہ اس کا رزق اس کو دے دیا جائے ۔
ہاں ایک بات جو ہمیں ہمیشہ یاد رکھنی ہے کہ ہم ہر لمحہ نعمتوں کی قدر کریں ، شکر کریں تو نعمتیں بڑھتی ہیں اور نعمتوں میں سے ایک بہترین نعمت رزق ہے ۔ آپکے رحمی رشتے ہیں جنکی قد ردانی باعث سکون ہے میں نے کہیں مرد کی قدر کے بارے میں پڑھا تھا بلکہ کہیں لکھا تھا تا کہ یاد رہے کہ ہمارے مرد ہی ہماری عزت ہیں ایک عورت کہتی ہے کہ شادی کے 17سال بعد وہ اس نتیجے پر پہنچی کہ مرد اللہ کی خوبصورت مخلوق ہے وہ اپنی جوانی کو اپنی بیوی اور بچوں کے لئے قربان کرتا ہے۔
وہ پوری کوشش کرتا ہے کہ اسکے بچوں کا مستقبل اچھا بنے لیکن اس قربانی کے بدلے ہمیشہ اسے سرزنش کی جاتی ہے۔ اگر کبھی فریشمنٹ کیلئے گھر سے باہر قدم نکالے تو بے پرواہ ، گھر میں رہے تو سست اور بے کار ۔ اگر بچوں کی غلطی پر ڈانٹے تو وحشی ۔ اگر بیوی کو نوکری سے روکے تو متکبر اور روپ ڈانٹنے والا اور اگر ماں سے دلجوئی کرے تو ماں کا لاڈلا اور اگر بیوی سے پیاری باتیں کرے تو زن مرید۔ اس کے باوجود باپ وہ ہستی ہے جو اپنے بچوں سے نا امیدی کے باوجود عشق کرتا ہے اور ہمیشہ ان کی بہتری کی دعائیں کرتا ہے۔ باپ وہ ہستی ہے جو اپنے بچوں کی اذیتوں کو برداشت کرتا ہے جب وہ اس کے قدموں پر قدم رکھ کر کھیلتے ہیں اور جب بڑے ہو کر باپ کے دل پر قدم رکھتے ہیں جبکہ باپ ہی وہ ہستی ہے جو اپنی بہترین ثروت اور جو کچھ اس کے پاس ہے سب اپنی اولاد کو بخش دیتا ہے۔
اگر ماں اولاد کو 9 ماہ پیٹ میں اٹھاتی ہے تو باپ پوری زندگی اسے اپنے فکر و دماغ میں لئے بھرتا ہے۔ دنیا واقعی اچھی اور خوبصورت ہے جب تک گھر کا سرپرست سالم ہو صحیح معنوں میں قوام ہوورنہ میں نے تو بعض مائوں کو روتے پیٹتے بھی دیکھا ہے کہ ان کی جوان اولاد کہتی ہے کہ آپ نے ایسے شخص سے شادی ہی کیوں کی جو ہمارے لئے کچھ نہ چھوڑ کر مرا۔ مطلب الزام ماں پر گیا ؟ اس لئے کیونکہ اسے رزق کے معاملے میں تقدیر پر بھروسہ نہیں ۔ مضبوط یقین ہو جائے کہ جو اسکے نصیب کا ہے اسے ملکر رہے گا یہ ایمان بچوں میں اور اپنے اندر پیدا کریں۔
دنیا کے معاملے میں اپنے دین کو نہ چھوڑیں۔ اس طرح اس کی کئی اخلاقی بیماریاں دور ہوجائیں گی کیونکہ “واللہ خیر الرازقین” اللہ ہمارے رزق کو بڑھائے گا ۔ دنیا کے معاملے میں میانہ روی رکھو ۔ اپنی محنت اور کوشش کو جاری رکھیں دعاکرتے رہیں ۔ حلال کو تھام لو اور جو منع کیا ہے اس کو چھوڑ دو ۔ اتنے حالات دنیا بھر میں ہمیں ہمارے ضمیروں کو جھنجوڑنے کیلئے کافی نہیں کہ ہم کتنے بگڑتے جا رہے ہیں۔ نفسا نفسی میں گرفتار زندگی ہے خود غرض بنے جا رہے ہیں آخرت سے بے بہرہ اپنی ہی دنیا میں مست ہیں، جا ئز نا جائز کی فکر نہیں۔
چاہے ماحول کتنا ہی خراب ہو، میڈیا کتنا ہی فسادی ہو، حالات کتنے ہی مخالف ہوں، مگر ماں باپ کی قربانی، ضمیر کی سلیم طیب فطرت ، مسلمان ہونے کا احساس بھی اگر ہمیں برائی سے نہ روک سکے تو گویا ہم دنیا کی محبت میں گرفتار ہو کر آخرت بھول چکے ہیں ۔ لذتوں کو کاٹنے والی موت ہمارا نشانہ لئے ہوئے ہے ۔ جو رزق کی طرح ہمارے پیچھے لگی ہے جو ہمیں آکر رہے گی۔
اچھے دن اچھے مواقع منتظر ہیں کہ اصلاح کرلیں ، مہلت زندگی سے بھرپور فائدہ اٹھالیں غنیمت جان کر اپنے کرتوت سدھار لیں رب کو راضی کرلیں ۔ اے اللہ واقعی تو معاف کرنے والا ہے معافی کو پسند کرتا ہے پس تو ہمیں معاف کردے ۔ (آمین) …. اے اللہ
اس سے پہلے کہ یہ دنیا مجھے رسوا کردے تو میرے جسم میری روح کو اچھا کردے
یہ جو حالت اپنی میں نے خود بنائی ہے جیسا تو چاہتا ہے ۔۔۔اب مجھے ویسا کردے
میرے ہر فیصلے میں تیری رضا ہو شامل جو تیرا حکم ہو ۔۔۔وہ میرا ارادہ کردے