اقلیتی کمیشن ، قادیانی اور کابینہ کے چھ وزراء

میڈیا میں اقلیتی کمیشن کے متعلق بحث ہو رہی ہے۔قادیانیوں نے ایک بار پھر نقب لگانے کی کوشش کی ہے۔اقلیتی کمیشن توپہلے سے موجود ہے۔عمران خان کی کابینہ میں ایک بل پیش کیا گیا۔ جس میں اس کمیشن میں قادیانیوں کو شامل کرنے کی سمری شامل ہونے کی بات کی گئی۔علماء ، دینی سیاسی پارٹیوں اور عوام نے اس پر گرفت کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی۔ اسی دوران ایک ٹی وی شو میں وفاقی وزیر مذہبی امورنور الحق قادری نے تسلیم کیا کہ پانچ چھ وزیروں نے زورڈالا۔کابینہ کے اجلاس اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو شامل کرنے کی حمایت میں بولے۔ جبکہ باقی سارے وزرء نے اس کی مخالفت کی۔یہ صرف بحث تھی ۔ اس کو کابینہ نے منظور نہیں کیا۔

قیادیانیت کو پیدا کرنے والے ہمیشہ حکمرانوں پر زور ڈالتے رہتے ہیں کہ ان کا خیال رکھا جائے۔ اس سے قبل بھی سارے حکمرانوں پر زرو ڈالا گیا اور اب عمران خان پر بھی زور ڈالا جارہا ہے۔ یہ ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے۔ ہم اپنے گذشتہ کالم میں کچھ واقعات سے بھی عوام کو آگاہ کر چکے ہیںاور عرض کی تھی کہ عمران خان حکومت پر کڑی نذر رکھنی چاہیے کہ کہیں بیرونی پریئشر میں آکر عمران خان اپنی بربادی میں نادانستہ پر کچھ کر نہ بیٹھے ۔ عوام عمران خان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی کیبینٹ سے ان چھ وزیروں کو خارج کرے۔ کہیں وہ ایسی حرکتیں کرتے کرتے عمران خان حکومت کے لیے پریشانی کا موجب نہ بن جائیں۔

قادیانی پاکستان کے آئین کے خلاف اپنے آپ کو اقلیت ماننے کے لیے کبھی بھی تیار نہیں ہوئے تو پھر کیسے ممکن ہے کہ انہیں اقلیتی کمیشن میں نمائندگی دی جائے۔ہاں وہ آئین ِپاکستان کے مطابق اپنے آپ کو اقلیت مان لیں۔ اپنے مذہب کا کوئی نام رکھ لیں۔تو پھر حکومت پاکستان کی ذمہ داری بن جاتی ہے وہ دوسری اقلیتوں کی طرح قادیانیوںکے حقوق کا تحفظ کرے اور آئین پاکستان کے مطابق سارے حقوق قادیانیوں کو دے ۔ قادیانی دوسری اقلیتوں کی طرح پاکستان کے دفادار بن جائیں تو پھرکسی کو ان سے انکار نہیں ہونا چاہیے۔

ہم اپنے کاموں میں لکھتے رہے ہیں کہ قادیانوں کو انگریزوں نے مسلمانوں میں جہاد کا فریضہ ختم کرنے اورمسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کے لیے بنایا۔ ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کے بعدبرطانیہ نے اپنے ایک دانشور کو اس مقصد کے لیے برعظیم بھیجا کہ مسلمانوں میں جہاد ختم کرنے اور ان کو کنٹرول کرنے کی رپورٹ تیار کر کے ملکہ برطانیہ کو پیش کرے۔ اس دانشور نے برعظیم کا مکمل سروے کے بعد، ملکہ برطانیہ کورپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں بتایا کہ برعظیم کے مسلمان پیری، فقیری اور خانقائی کی طرف زیادہ راغب ہوتے ہیں۔ اگر ان میں کوئی بزری نبی پیدا کیا جائے تو عام مسلمان جہاد سے ہٹ کراس کی طرف متوجہ ہو جائیںگے۔یہ رپورٹ لندن میں آل انڈیا آفس کی لائیبریری کے کاغذات کے اندر اب بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

پھر انگریزوں نے اس کام کے لیے کاذب مرزا غلام احمد قادیانی کو کھڑا کیا گیا۔ کاذب مرزا نے اس کام کے لیے مسلمانوں کو دھوکا ، ٹھگی اورجھوٹ کی بنیاد پرورغلانہ شروع کیا۔ کہا کہ قادیانی بھی مسلمانوں کے دوسرے فرقوں کی طرح ایک فرقہ ہیں۔ جبکہ قادیانی نئی نبوت کے ماننے والے ہیں اس لیے غیر مسلم اور مرتد ہیں۔ انگریزوںنے قادیانیوں کو پیدا کیا،یہودیوں اور ہنددئوں نے ان کو پروان چھڑایا۔ بھارت میں مسلمان تو عذاب میں ہیں اور قادیانی مزے کر رہے ہیں۔ اسرائیل کے شہر حیفہ میں آج بھی اسرائیل کا مشن موجود ہے۔ برطانیہ میں قادیانیوں کا ہیڈ کواٹر ہے۔ جہاں سے ساری دنیا میں قادیانیت کا پرچار کر رہے ہیں۔ ہر پاکستان مخالف شخص قادیانیوں کے ہیڈ کواٹر سے ہدایت لیتا ہے۔

پاکستان کے سیکولر اور آزاد خیال حکمرانوں نے قادیانیوں کو کھلی چھٹی دی۔ فوج ،بیروکریسی اور کلیدی پوسٹوں پر برداشت کیا۔ مگر علمائے اسلام اور اسلام کے شیدائی عام مسلمانوں نے ہمیشہ ان کا پیچھا کیا۔ شہادتیں قبول کی۔ مال اسباب کے نقصانات برداشت کیے۔ کاذب مرزا نے ملکہ برطانیہ کو لکھا تھاکہ میں نے برعظیم کی لائبیریاں اپنی کتابوں سے بھر دیں ہیں،جس میں جہاد ختم ہونا کا فتوی لکھا ہے۔

انگریزوں نے اسی وقت سے برعظیم میں قادیانیوں کو اعلی عہدوں پر فائز کرنا شروع کیا۔ حکومتی اداروں میں ان کو آگے آگے لانا شروع کیا۔ فوج، بیروکریسی اور ہر قسم کے اداروں میں قادیانیوں کو تعینات کیا۔جب قائد اعظم ؒ نے مثل مدینہ پاکستان حاصل کرنے کے برعظیم میں علامہ اقبالؒ کے خواب اور اپنے اسلامی وژن کے مطابق دو قومی نظریہ کی بنیاد پر تحریک پاکستان بر پاہ کی اور جب کامیابی یقینی نظر آنے لگی تو قادیانیوں نے جا گیرداروں،سرمایاداروں، اور کیمونسٹوں کی طرح با دل ناخواستہ پاکستان کی حمایت کی۔ اسی لیے جب پاکستان بنا توانگریزوں کے پرئیشر پرسرظفراللہ قادیانی کوپاکستان کا پہلے وزیر خارجہ بنا۔ ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں پاکستان کی بری اور بحری فوج کے سربراہ قادیانی تھے۔ بری فوج کے ڈپٹی چیف بھی قادیانی تھا۔ بیروکریسی میں کلیدی عہدوں پر قادیانی نظر آتے ہیں۔ہر دور میں پاکستان پر بیرونی دبائو بڑھایا جاتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کے آئین سے قادیانیوں کے غیر مسلم قرار دینے کو ختم کرایا جائے۔

مسلمانوں کی قربانیوں کے ثمر میں،ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکمرانی میں قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دیاگیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کا یہ کارنامہ رہتی دنیا تک یادرکھا جائے گا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے بھی ایک دفعہ کہا تھا کہ شاید میرے اس عمل کے بدلے اللہ تعالیٰ میرے گناہ معاف کردے۔ ڈکٹیٹر ضیاء الحق نے ایک آڑڈینس کے ذریعے قادیانیوں کو اسلام کے شعار استعمال کرنے سے روکا۔قادیانی اپنے آپ کو آئین پاکستان کی خلاف وردی کرتے ہوئے غیر مسلم نہیں مانتے۔کاذب مرزا غلام احمد کو نبی ماننے ہیں۔ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔ آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والے ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمانوں کو کافر قرار دیتے ہیں۔عام مسلمانوں کودھوکاکہ دیتے ہیں کہ ہم بھی مسلمانوں کے دوسرے فرقوں کی طرح ایک فرقہ ہے۔اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کہتے ہیں۔ مسلمانوں کے سارے شعار کو استعمال کرتے ہیں۔

یہود،ہنود اور نصارا نے پاکستان پر ایک قسم کا شکنجا کسا ہوا ہے۔ گریٹ گیم کے تینوں کارندے بھارت ، اسرائیل اور امریکا اور ان کے حواری ایٹمی اور اسلامی پاکستان ہر گزہر گز گوارا نہیں۔نائن لیون کے بعد مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی۔پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کر کے گرانے کی سازش کی۔ تینوں نے مل کر پاکستان میں دہشت گردی کی اور پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔بھارت کو شہ دی پاکستان کو توڑنے کا یہ شاندار موقعہ ہے۔ بھارت پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے کنٹرول لین پر روزانہ کی بنیاد پر حملے کر رہا۔ دوسری طرف شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔اس موقعہ پر پاکستان میں قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے کا شوشہ بھی چھوڑا گیا۔

ہم بار بار اپنے کالموں میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب سے گذارش کرتے رہتے ہیں کہ ان ساری پریشانیوں کا علاج یہ ہے کہ اپنی عوام کے دل جیت کر ان میں اتحاد پید کریں۔اس کا ایک ہی علاج ہے کہ ۷۲ سال سے ترستے پاکستانیوں کو مدینہ کی اسلام ریاست کا تحفہ پیش کریں۔ فوراً اسلامی نظام حکومت کا اعلان کردیں۔عمران خان صاحب قادیانی ہر اُس حکمران کی جڑیں کاٹتے ہیں جو اسلام کا نام لیتا ہے ۔

قادیانی آپ کے دشمن ہیں کیونکہ آپ اسلام کا نام لیتے ہیں۔ یہ منافقت کرتے ہیں۔ عوام کو آپ کے ارد گرد، نامی گرامی قادیانیوں کے فوٹو، سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں تو وہ پریشان ہوجاتے ہیں۔ اس لیے آپ احتیاط کریں۔آپ کے مخلص قادیانی نہیں پاکستان کے پچیس کروڑ مسلمان ہیں۔ ان کے جذبات کا خیال کریں۔ آپ کی کیبنیٹ میںجو بھی چھپا ہوا قادیانی ہے یاقادیانیوں کا حامی ہے اس کو تحقیق کے بعد فارغ کریں۔ خصوصی طور اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو شامل کرنے کی حمایت کرنے والے ان چھ وزیروں کو تو اپنی کیبنیٹ سے تو فوراًفارغ کریں۔ اللہ تعالیٰ مثل مدینہ مملکت اسلامی جمہہوریہ پاکستان کی حفاظت فرمائے ، آمین۔

جواب چھوڑ دیں