سوشل میڈیا پر بچے اور وٹس ایپ پر فاطمہ سراج کو دیکھا بچے کہ رہے تھے ”ھمارے مسیحا ٸیوں ھمیں تم سے پیار ھے ۔“بلکہ فخر ھے۔ مگر حکومت کی طرف سے نہ ڈاکٹرز نرسز فوج اور پولیس کے نوجوانوں کو PPEe پرنسلن پروٹیکٹو ایکویپمنٹ اور ماسک N95 نہ ملے گورمنٹ کو دینے چاھیے۔تھے۔ ماسک منہ پر پہننا ضروری ھیں۔ اور دستانے بھی وہ خود خرید رھے ہیں یا الخدمت یا دوسری فلاحی تنظیمی ٹرسٹ عطیہ کررھے ھیں ۔شکایت کرنے والے ڈاکٹرز کے خلاف ایکشن لیا جاتا ھے۔
انہوں نے اپنیجانوں کو داٶ پر لگا کر رکھا ہے ھم انہیں گارڈ آف آنر تو دے رھیں کیا حفاظتی لباس ماسک اور سینیٹاٸزر Sanitizer دے رھے ھیں ۔انہیں کٹس دے رھی ھے گورنمنٹ یا اسپتال اپنا ٹسٹ کرنے کے لیے وہ کرونا کے مریضوں کا علاج کر رھے ھیں۔ وہ بھی مہنگی ھیں ۔ وہ بھی چاٸنا سے آرھی ھیں ۔چاٸنا ھماری مدد کر رھا ھے ڈاکٹرز اور دینٹی لیڑ بھی وھاں سے آۓ ھیں۔
ایک مہینے کی اضافی تنخواہ ان کی جانوں کا نعم البدل نہیں ۔ ۔فوج بھی ھمیشہ کی طرح مدد کے پیش پیش ھے ۔رینجرزپولیس کو بھی اور کھانا بھے انجیوز دی رہے ھے راشن بھی یہ انجیوز بانٹ رہی ھے ۔یونیسیف نے سینیٹاٸزرز اور واش بیسن سڑکوں پر رکھیں گۓ ھیں ۔ الخدمت روزانہ کی بنیاد پر کھانا دواٸیاں اور راشن دے رھا ھے ۔ حکومت نے پورا ملک مکمل اور جزوی لاک ڈاٶن کردیا ھے،لوگ اس کی پابندی نہیں کر رہے ان کو جانوں کی پرواہ نہیں وہ اس کو اہمیت نہیں دے رھے۔
حکومت ان کو ڈرا رہی ھے ۔ پوری دنیا کی طرح بلکہ بعض ممالک میں کرفیو بھی لگا ھے ۔مگر ذمدار شہری ھونے کے ناطے ہمیں اسکو ماننا چاھیے ۔یہ ہمارے لیے بہتر ھے مگر چھ کروڑ عوام کہتی ھے کہ ہم کرونا سے نہیں بھوک سے مر جائیں گے۔ حکومت کا ریلیف فنڈ ابھی تک نہیں پہنچا ١٢ دن ہونے کو ھیں حکومت کی ابھی ٹاٸگر فورس تیار نہیں ھوئی۔ راشن بانٹنے کے لیے بہت سے ملک سے باہر مقیم پاکستانیںوں کو وزیر اعظم کا ریلف فنڈ کا نمبر دے دیا گیا ھے کہ وہ اس میں پیسے جمع کراٸیں ملک کے اندر بھی مگر لوگوں کو کچھ نہیں مل رھا۔ حکومت کی طرف سے خالی وعدے اور تسلیاں ۔بلوں میں بجلی پانی اور گیس کے بلوں میں رلیف صرف اتنا کہ آپ دوتین ماہ کے بعد مارچ کا بل جمع کراسکتے ھیں۔
جیلوں میں قید مجرموں کو رھاٸ دے دی کم جرم کے لوگوں کو سماجی فاصلہ رکھنے کیلۓ ۔کرونا نےساری دنیاکو گھٹنے ٹیک نے پر مجبور کر دیا ھے ۔بے بس کردیا ھے ترقی یاتہ ممالک کی حکومتیں سارا انتظام خود برداشت کررھی ھیں ۔مگر ہمارے ہاں عوا م کر رھی ھے۔ حکومت خاموش تماشاٸ بنی بیٹھی ھے۔لاک ڈاٶن کے بعد ۔سپرے کلورین کا جماعت اسلامی نے کیا ۔ بحری ٹاٶن کے ملک ریا اپنے علاقوں میں کر رہے ھیں۔
سوال یہ گردش کر رھا ھے ۔کرونا امریکہ کی شر پسندی ھے اسراٸیل کے کہنے پر یہ چاٸنا دعویٰ کررھا ھے ۔امریکی فوجی چاٸناا آیا بس میں بیٹھا تھا ۔اس نے اپنا لعاب منہ سے نکال کر ھاتوں میں لگایا ملا اور بس کی اندر سٹینڈ بر ملا ۔اس ک بعد وہ لوگوں کے ھاتھ وہاں لگنے سے پھیلا ۔دسمبر مں چاٸنا نے دنیا کو بتایا کو ہمارےھاں نزلے کی خطرناک بیماری پھیل رھی ھے۔ پھرامریکہ ہم پر کیس کیوں کررہا ھے ۔جبکہ ہمارے خلاف یہ سازش ھے ۔پوری دنیا ک ے خلاف آبادی کو کم کرنے کے لیے۔
کرونا کویذ ١٩ نے ھر خاص وعام پر بنجے گاڑے ھوۓ ھے ۔ اس کی دسترس سے کوٸ نہیں بچا ۔سپر پاورز کو ھاتھوں ھاتھہ لیا ھے ۔چاٸنا امریکہ فرانس برطانیہ اور روس کے علاوہ اٹلی سپین اور جرمنی شامل ھیں ۔جہاں ھر ملک کی معشیت بری طرح متاثر ھوٸ ھے پاکستان میں بھی ایران سے آۓ ڑاٸرین تفتان کا علاقہ کے لوگ زیادہ متاثر ھوۓ ہیں . کراچی میں اور پنجاب میں سب سے زیادہ کیس درج ھوۓ ھیں لوگوں کو جانی اور مالی نقصان کا سامنا ھے ٣٩ ھزار لوگ کرونا سے لقمہ اجل بن گۓ دنیا میں ۔ چاٸنا کے بعد اٹلی سپین اور امریکہ اور برطانیہ ۔
کوٸ بھی انڈسڑی ایسی نہیں دنیا کی.. کارخانے فیکڑیاں ملیں ٹیکسٹاٸل فیشن اور میک اپ انڈسڑی ادویات الیکڑانک انڈسڑی تمام بازار مالز بند ھیں کاروبار سٹاک ایکسچینج بزنس تجارت صنعت وحرفت پوری دنیا کی بند ھے تقریبات کھیلیں جنازے سب ملتوی ھو رھے ھیں ۔۔خاص طور پر ان ممالک میں جہاں کرونا covid 19 کا حملہ ھوا ھے ۔تقریباٗ ٢٠٠٣ممالک اس کی لپیٹ میں آچکے ھیں یہ وبا یا عزاب وآفت ہمارے اعمال کی پکڑ ھے اللہ تعالی کی نافرمانی کا نتیجہ ھے۔
پہلے مختلف قوموں پر مختلف اوقات بر عذاب کی صورت میں وباٸ امراض پھیلتے تھے مگر پہلی مرتبہ پوری دنیا پر کرونا واٸرس حملوں آور ھوا ھے ۔ یا biological warfare اللہ تعالی کی طرف سے تنبیہ ھے ۔اور ساری دنیا کے سر پر موت منڈلا رھی ھے بس احتیاط ھی علاج ھے جب تک دنیا یا ساٸنسدان اس کی ویکسین نہیں بنالیتے ۔ بہرحال اسراٸیل کو اس کا ھیرو یا موجد ٹھرایا جاریا ھے ۔
مگر میرے اللہ کے سوا کوٸ موجد نہیں ھو سکتا ۔ھر مخلوق میرے اللہ کی بناٸ ھوٸ ھے ۔ماٸیکروسکوپک یا ماٸیکرونزم اس کے جیناتی مییڑیل یعنی DNA ھر ملک کے کرونا سے مختلف ھے۔ چاٸنا اٹلی مختلف ھے ۔آب و ھوا گرم مرطوب ھونے سے اسکی کرکٹرسٹک charcteristick پر اثر انداز ھو سکتا ھے وہ ھمارے لیے مدد گار ثابت ھو سکتا ھے ۔۔
فضا میں ٣١٣کے قریب واٸرس گھوم رھے ھیں ۔اسراٸیلی ساٸنس دان کے ہتھے کرونا چڑھا تو اتنا خطرناک بنا دیا . چاٸنا پر آزمایا وہ سہ گیا اس کے کتنے لوگ مر گۓ زیادہ تر خطرہ ٥٠سال سے اوپر کے افراد کو ھے۔ معشیت بھی سنبھال لی دو ڈھاٸ مہینوں میں یہ واللہ اعلم کیسے پھیلا چمگادڑ سے یا دوسرے حرام جانوروں سے پھر جانوروں تک پہنچا ۔چھینکے سے نزلے اور بخار سے ھوا سے کان آنکھہ اور منہ سے لعاب کے قطروں سے پھیلتا ھے ۔
اس طرح کا نزلہ، نمونیا پہلے بھی ہوا کرتا تھا مگر اس وقت وینٹی لیڑ نہیں ھوا کرتے تھے حکمت سے بھی علاج ھوتے تھے بادام روغن اور دودھ کے استعمال سے بہت سے علاج بتاۓ جارہے ھیں سوشل میذیا اور خواتین فون پر ذراٸع ابلاغ ھیں اور ڈاکٹرز کہتے ھیں آپ کا immune system یعنی قوت مدافعت اس بیماری کے خلاف مضبوط ھونی چاھیے آپ کے پھیپھڑے lungs اور ساتھ ساتھہ اعصاب بھی کیونکہ جتنے منہ اتنی زبانیں اور خوف و ہراس جو دشمن چاھتا ھے۔
بیماری تو اپنی جگہ مگر بھوک افلاس اور بے روز گاری لاک ڈاٶن کی وجہ سے زیادہ مساٸل پیدا کررھے ھیں ۔دھاڑی دار مزدور گھر نہیں بیٹھہ سکتے ڈراٸیور حضرات روز کے کمانے والے تو ان کے لیے خوراک یا راشن ھونا چاھے۔ صوباٸ حکومتوں نے لوگوں کے نقل وحرکت کو روکنے کے لیے لاک ڈاٶن کیا ھمارا غریب ملک اتنے طبی وساٸل نہیں رکھتا ۔ پوری دنیا میں اس کو روکنے کا واحد حل یہں ھے ۔ سماجی دوری گھر میں بھی افراد 6فٹ کے فاصلے پر مکمل آٸسولیشن سیلف آٸسولیشن ضروری ھے ۔
حکومت نے عوام کو آگاہ کر دیا تھا ۔جو لوگ اپنے گھروں میں پندرہ یااس سے زیادہ دن کی اشیا۶ خورو نوش سٹور کر سکتے تھے انہوں نے کرلی ۔ اس کے علاوہ ذخیرہ اندوزوں نے اشیا۶ خوردونوش ذخیرہ کرلیں مہنگے داموں بیچنے کے لیے ۔ آٹا دال چینی چاول اور سوکھا دودہ سب مہنگا بک رھا ھے یا ما رکیٹ سے غاٸب ھیں ۔ایسے حالات میں ساری دنیا تکلیف میں ھے زندگی و موت کا بھروسہ نہیں ۔مگر اس طرح کے تاجر نہ صرف گناہ کر رھے ھیں بلکہ پیٹ کو حرام اور دوزخ سے بھر رھے ھیں نبی ﷺ کی حدیث ھے کہ
”ذخیرہ اندوز بھوک افلاس غربت اور جزام کا کا شکار ھو جاتا ھے ۔“غریب لوگوں کا لاک ڈاٶن سے برا حال ھے مزدوری نہیں مل رھی بال بچوں کے لیے کھانے کا انتظام کیسے کریں مغیر حضرات اور تنظیمیں میدان میں آٸ ھیں جو لوگوں کے لیے ایک وقت ک کھانا یا ا راشن دے رھے ھیں ادویات ایمبولینس کا بھی انتظام ھے ان میں الخدمت فاٶنڈیشن پیش پیش ھے سیلانی ۔صارم برنی اور ایدھی ٹرسٹ شاہد آفریدی علی ظفر تاجر برادری مختلف چینلز ARY یہ حکومت کلییے فنڈ جمع کر رھے ھیں ۔حکومت نے بارہ ارب روپے دینے کا اعلان کیا ھے ۔جب سے لاک ڈاٶن ھوا ھے دس دن گزر گۓ وزیراعظم عمران خان کل ٹاٸیگر فورس ابھی تک تیار نہیں ھوٸ راشن یاروپے بانٹنے کے لیے عوام بھوکے مر رہے ھیں گھروں میں۔ ڈپٹی کمشنر سندہ کے دفتر سے بھی راشن نہ ملا صوبا ٸ حکومتوں نے لاک ڈاٶن لگا دیا مگر مدد کے لیے سامنے نہیں آرھے.
عوام گھروں سے باھر راشن کے لیے سڑکوں پر سراپا احتجاج ھیں ۔اور راشن پیشہ ور گداگر اچک لی جاتے ھیں ۔مزوری کر تے بھی نہیں بہانہ بنا کر سڑکوں پر بیٹھہ جاتے ھیں ۔فلاحی اداروں کی گاڑیوں کے انتظار میں ان کا حق بہی مارتے ھیں۔ محکمہ صحت بھی کچھہ نہیں کر رھا۔ جبکہ پولیس کہ رھی ھے کہ سماجی فاصلہ ۶ رکھنے کا عوام کو گھروں میں بیٹھنے کا ۔مگر کوٸ سننے کو تیار نہیں بھوکے پیٹ ۔نبی ﷺ ک دور میں ایک شخص مانگ کر کھاتا تھا ۔ایک مرتبہ اس کے پاس بہت زیادہ روٹیاں آگٸ اس نے اگلے وقت کی رکھہ باقی دوسرے ضرورت مندوں کو دے دیں ۔ ۔اسی طرح اس کے پاس بہت صدقہ خیرات آتا وہ آگے لوگوں کو بانٹ دیتے لیتے لیتے وہ بانٹنے لگ گیے ۔تو ہمیں دوسروں کا بھی خیال رکھنا چاھیے ۔بلاوجہ جمع کرکے گھر میں نہیں رکھنا چاہیے ۔
۔کچھ لوگوں نے دھندہ بنالیا ھے ۔ دوتین جگہ سے راشن لے کر دکانداری کے پاس جاکر بیچ دیتے ھیں ۔اب تمام تنظیوں نے ان کے کواٸف اور شناختی کارڈبمبر نوٹ کرنا شروع کردیا ھے ۔افسوس قیامت صغری ھے ۔ اور لوگ ابھی بھی ایک دوسرے کا حق یعنی گوشت کھانےسے نہیں ڈر رہے اور گورے سجدے کر رھے ھیں ٹرمپ کی کابینہ میں تلاوت ھوٸ آپ تو پیداٸشی مسلمان ھیں ۔اپنا ضمیر تو نہ بیچیں ۔ساری دنیا خدا کو جان گٸ ھے ۔مسجد افصی کھول دی گٸ ھے ۔فلسطینیوں کے لیے ۔سپین میں پانچ سو سال بعد اذانیں ھوٸ ھیں ۔اٹلی میں بھی ۔قیامت سے پہلے اسلام پھیلے گا ۔اور چاٸنا کے راٸٹر نے کہا کہ کوٸ تو خداٸ طاقت ھے ۔اس مشکل کے وقت یں ہمارے ساٸنسدان بھی اپنے حصے کام کر رھے ھی ۔کلورین اور pestized کاسپرے گیت یا ٹرنل بنایا ھے اور ppe لباس بنایا ھے ۔بہت کم قیمت پر مخیر حضرات کی مدد سے ٤٠ھزار دستیاب ھے ٹرنل ۔pmc اور DMC اپنے کوششوں سے اس پر ریسرچ کر رھے ھیں۔
اینٹی باڈیز تلاش کرنے کی صلاحیت پاکستانی ساٸنس دان رکھتے ھیں ۔جب تک وہ اس میں کامیاب ہونگے تب تک کرونا کا علاج صرف احتیاطہ اور صفاٸ ھے جو ہمارا نصف ایمان ھے ۔ھر طرح کی صفاٸ جسم کے ساتھہ سوچ نیت اور عمل دل کو لالچ کینہ حسد بغض کسی کے مال پر اورحق پر ناجاٸز فبضہ کرنے سے جھوٹ سے بچنا ھے کیونکہ مومن کی پہچان ھے کہ وہ جھوت نہیں بولتا وعدہ کرتا ھے تو پورا کرتا ھے ۔اس وقت کا تقاضا ھے ۔اور ہماری تربیت بھی ۔