کروناوائرس جس نے دنیا کے ایک ارب سے زائد انسانوں کو گھروں تک محصور کردیا۔ کاروبار، صنعتیں، سیاحت، مذہبی مقامات سب بند ہو گئے۔ وطن عزیز میں جب اس وباء سے نبٹنے کے لیے لاک ڈاؤن ہوا تواس صورتحال سے ہر طبقے کے لوگ متاثر ہوئے، لیکن سب سے زیادہ پریشانی غریب محنت کش طبقے کو اٹھانا پڑی۔ لاک ڈائون کے نتیجے میں غریب و تازہ روزی کما کرگھر کا چولہا چلانے والے ان افراد کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی، اوراس کڑے وقت میں انسانی زندگیاں بچانے کے لیے غریب افراد تک راشن ، ادویات اور ضروری سامان زندگی پہنچانا ضروری ہوگیا ۔
جبکہ دوسری طرف کرونا وائرس سے شہریوں کی قیمتی زندگیاں بچانے کے لیے احتیاطی تدابیر بارے آگاہی ، اور غریب افراد تک فیس ماسک، سینی ٹائزر کی مفت تقسیم بھی ضروری تھی تاکہ اس وباء کوبڑھنے سے روک کر اس پر بروقت قابو پایا جاسکے ، اور زندگی کی رونقیں پھر سے بحال ہوسکیں۔ اس کڑے وقت میں جب وفاقی و صوبائی حکومتیں امداد کے محض اعلانات کررہی تھیں ، جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق نے اپنے ذیلی ادارے الخدمت فاؤنڈیشن کے زیرانتظام چلنے والے 53 ہسپتال،81میڈیکل سینٹرز، کرونا ٹیسٹ کی صلاحیت رکھنے والی 10 جدید ترین لیبارٹریز ،300 ایمبولنس، طبی عملے اور خدمت خلق کے جذبے سے سرشار لاکھوں کارکنوں کی خدمات وفاقی و صوبائی حکومتوں کو کروناوائرس سے نمٹنے کے لیے پیش کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں جماعت کا ہر کارکن قوم کی خدمت کے لیے تیار ہے ، اور ہمارے لاکھوں مخلص کارکن قوم کی خدمت میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔
یہ حقیقت ہے کہ جماعت اسلامی الخدمت کے نام سے ایک بہت بڑی فلاحی تنظیم بھی چلا رہی ہے جس کے تحت سیکڑوں فلاحی منصوبے جاری ہیں۔ تشہیر سے بے نیاز الخدمت فاؤنڈیشن کے بڑے بڑے شہروں میں علاج معالجے کے لیے53 بڑے ہسپتال چل رہے ہیں۔،ڈسپنسریز،فارمیسیز،لیبارٹریزوکلیکشن پوائنٹس کے علاوہ عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے لیے واٹر فلٹر پلانٹس، کفالت یتیم، تعلیمی وظائف،نادار گھرانوں میں راشن کی تقسیم ،بچت بازار اور دیگر پرو جیکٹس بھی جاری ہیں۔ اور جب کبھی ملک و قوم پر کٹھن وقت آیا ، الخدمت فاؤنڈیشن نے سب سے پہلے آگے بڑھ کر عوام کی خدمت کی، اور یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ہر ذات پات، رنگ و نسل ، فرقہ سے بالاتر ہو کر قوم کی خدمت کا جذبہ رکھتی ہے ۔
پاکستان میں بے شمار NGO`s رجسٹرڈ ہیں جوصرف تشہیر کے لیےعوام کے مسائل کا راگ الاپتی ہیں لیکن ملک بھر میں انکی کارکردگی کہیں نظر نہیں آتی۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کےعالمی میڈیا نے ہمیشہ الخدمت فاؤنڈیشن کی پرامن فلاحی سرگرمیوں کو سراہا ہے۔ آج بھی کروناوائرس کی روک تھام کے لیےالخدمت کے رضاکاربلاکسی خوف و خطر قوم کی خدمت کررہے ہیں، اورفیلڈ ورکرزمیں خواتین بھی شامل ہیں جوکہ امدادی کاموں میں مصروف عمل ہیں۔ ان کا طریقہ کار بہت اچھا ہے پہلے ایک ٹیم آتی ہے جو گھروں کا سروے کرتی ہے ، افراد خانہ کی تعداد اور مالی حالات بارے آگاہی حاصل کرلیتی ہے ، اس کے بعد ایک دوسری ٹیم خاموشی سے مستحق گھروں میں امداد تقسیم کر کے چلی جاتی ہے۔
لاک ڈاؤن کے دنوں میں انہوں نے مستحق لوگوں کے گھروں تک رات کی تاریکی میں ایک ماہ کا راشن پیکیج پہنچایا تاکہ ان کی عزت نفس محفوظ رہے ۔ کرونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کے دوران ریلوے کے قلیوں، غریب دیہاڑی دار مزدوروں، رکشہ ڈرائیوروں اور خواجہ سراؤں کا بھی خیال رکھا ۔ الخدمت فائونڈیشن کے کارکنوں نے نا صرف کرونا وائرس کے خاتمہ کے لیے مساجد میں سپرے کیا بلکہ اس فلاحی تنظیم کے رضاکار مندروں، گوردواروں اور چرچوں وغیرہ میں بھی سپرے کرتے نظر آئے ۔ان کا مقصد یہ تھا کہ چاہے کسی کا کوئی بھی مذہب ہو، اس وائرس سے انسانیت کو بچانے کے لیے سب کی خدمت کرنی ہے ۔
امیر جماعت اسلامی کو ایک حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے بھی سنا کہ جس کا مفہوم ہے کہ رسول اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دنیا اللہ کا کنبہ ہے اور جو اس کنبہ کا خیال رکھے گا اللہ اس کا خیال رکھے گا، اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف ایک ہی صورت میں ممکن ہو سکتا ہے کہ جب عوام، حکومت اور تمام سیاسی جماعتیں مل کر اتفاق رائے سے کرونا وائرس جیسی مصیبت سے چھٹکارا حاصل کرنے کی تدبیریں کریں اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں،مدد مانگیں اور اپنے گناہوں سے شرمندہ ہوکر توبہ کریں ۔
اس دوران کرونا وائرس کا شکار مریضوں کے علاج میں مصروف الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے نائب صدر اور پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) سندھ کے سابق سربراہ ڈاکٹر عبدالقادر سومرو کرونا وائرس کے سبب انتقال کر گئے ، جو کہ کرونا کے مریضوں کے علاج میں مصروف تھے۔مگر الخدمت فائونڈیشن کے کارکنوں نے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتے ہوئے تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ خدمت خلق کا سفر جاری رکھا ہوا ہے۔ مجھے ترجمان جماعت اسلامی کنور محمد صدیق نے جماعت اسلامی کی اب تک کی جانے والی امدادی سرگرمیوں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کرونا متاثرین پر ابتک ایک ارب روپے سے زائد خرچ کر چکی ہے۔
ملک بھر میں آگاہی مہم برائے کرونا وائرس کے سلسلے میں بینر لگا ئے گئے ،لاکھوں ماسک اور سینی ٹائزر تقسیم کئے گئے ، سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹرز تک حفاظتی لباس پہنچایا گیا ۔لاک ڈائون سے متاثر لوگوں میں کروڑوں روپے کا پکا پکایا کھانا اور راشن پیک تقسیم کیے گئے۔ 10الخدمت ہسپتالوں میں3،3 وینٹی لیٹرز اور10 پیشنٹ مانیٹرز کے ساتھ باقاعدہ آئی سی یو فعال کیے گئے۔ اور یہ سب مخیر حضرات کے جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن پر اعتماد کا مظہر ہے، جو کہ جانتے ہیں کہ صرف جماعت اسلامی کا الخدمت فاؤنڈیشن ہی وہ واحد ادارہ ہے جو ان کے عطیات کو مکمل دیانت داری کے ساتھ حقیقی مستحق لوگوں پر خرچ کرے گا ۔ انہوں نے مخیر حضرات کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ’’ انہوں نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی دل کھول کر اپنے عطیات الخدمت کو مہیا کیے جس کی وجہ سے تمام تر خدمت خلق کا کام ممکن ہوا‘‘۔
جبکہ دوسری طرف وفاق اور صوبائی حکومتوں کے ریلیف پیکج کے ثمرات کہیں دیکھنے میں نہیں آرہے، بلکہ لمبی لمبی قطاروں اور تنگ جگہوں پر ہزاروں خواتین کو کھڑا کرکے کرونا وبا کے پھیلاؤ کا خطرہ مول لیا جارہا ہے، جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی اہل خواتین کے علاوہ کسی کی مالی امداد نظر نہیں آرہی ۔اس موقع پر حکومت اگر جماعت اسلامی کی تنظیمی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھائے اور سبق سیکھے تو اس کی امدادی سرگرمیوں میں ایک تحریک پیدا ہو سکتی ہے ۔ بلاشبہ کرونا لاک ڈاؤن کے دوران جماعت اسلامی نے عوام کی مدد کے عملی اقدامات کے ذریعے ایک بار پھر اپنی مضبوط تنظیمی صلاحیت کو ثابت کردیا ہے ، اور یوں جب حکومتیں محض دعوے کرتی رہیں، جماعت اسلامی بازی لے گئی ہے۔