وقت ایک نعمت ہے, وقت زندگی کی ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی صاحب عقل انکار نہیں کرسکتا, ہماریزندگی کا ہر لمحہ وقت ہی پر مشتمل ہے اگر یوں کہیں کہ وقت ہی زندگی ہے تو یہ بے جا نہ ہوگا,وقت کا بہتراستعمال انسانی زندگی کے لئے کامیابی کی ضمانت ہے,وقت ان کا بھی گذر جاتا ہے جو اپنی زندگی میں کوئی مقصد نہیں رکھتے,اور ان کا بھی گذر جاتا ہے جو ایک کامیاب زندگی کے لئے وقت کو غنیمت جانتے ہوئے زندگی بسرکرتے ہیں,لیکن نوبل پرائز کے حقدار صرف وہی لوگ ٹہرتے ہیں جو وقت کو ایک حقیقت سمجھتے ہوئے گذارنے کیکوشش کرتے ہیں,اور وہی در اصل اپنی زندگی کے اندر کامیابی کا سفر طے کرتے ہیں,وقت کی حقیقت کچھ یوں ہےکہ گمشدہ چیز تو واپس لوٹ سکتی ہے لیکن وقت ایک مرتبہ گم و ضائع ہوجائے تو وہ کبھی واپس نہیں آسکتا۔
اسلیے وقت انسان کے لئے ایک قیمتی سرمایہ ہے,انسان کو وقت کا ایسا استقبال کرنا چاہیے جس طرح ایک حریص وبخیل شخص اپنی کسی نفیس چیز کا کرتا ہے,انسان کو چاہیے کے وہ اپنے وقت کو منصوبہ بندی اور پابندی کے ساتھگذارے,کیونکہ اس کائنات میں موجود ہر چیز اپنے وقت کی پابند ہے,آسمان بھی اپنے وقت پر اللہ تعالی کے حکم سےبارش برساتا ہے اور زمین بھی اپنے مخصوص وقت میں پابندی کے ساتھ مختلف اناج اللہ تعالی کے حکم سے پیداکرتی ہے,وہ پھول و پھل جو بہار کی موسم میں ہوتے ہیں وہ خزاں میں اور جو سردیوں میں ہوتے ہیں وہ گرمیوں میںنہیں ہوتے ماسوائے الا ماشاء اللہ کے۔
دن اور رات بھی اپنے اپنے مقررہ وقت سے پہلے نہیں آتے,یعنی کہنے کا مقصد یہ کہ اس کائنات کا ہر ذرہ ایک وقتکا پابند ہے اور وہ اپنے وقت میں اپنا ہر کام بڑی خوش اسلوبی سے کر رہا ہے,انسان کو اللہ تعالی نے اس کائنات میںموجود ہر چیز پر شرف جیسے اکرام سے نوازا ہے,اسے تو بطریق اولی اپنے وقت کو کارآمد و سود مند بنانا چاہیےاور یہ تب ہی ممکن ہے جب انسان لعل اور کل کرینگے کی تسبیح کو ترک کرکے ایک جامع منصوبہ بندی کےساتھ اپنا وقت صرف کرے,کسی نے عربی میں بہترین بات فرمائی ہے جس کا ترجمہ حسب ذیل ہے,اور تو وقت کی طرح فیصلہ کن ہوجا شاید میں خرابی ہی خرابی ہے اور لعل کو چھوڑ دے کہ وہ سب سے بری علت ہےلیکن ہم آبدیدہ ہوجاتے ہیں تب جب انسان کو بے مقصد زندگی گذارتے اور وقت کو ضائع کرتے ہوئے دیکھتےہیں,ویسے تو ضیاع وقت کے بے پناہ واقعات دیکھنے اور کتابوں میں پڑھنے کو ملتے ہیں لیکن جو روش وقت کےساتھ عصر حاضر کے انسان نے روا رکھی ہے وہ کسی بڑے ظلم سے کم نہیں ہے۔
آج کل ویسے وقت کے ضیاع کے بے پناہ طریقے رائج ہیں لیکن ان میں سے سب کا سرخیل سوشل میڈیا ہے,مجھے ویسے سوشل میڈیا ذات سےکوئی عداوت نہیں ہے لیکن اس کے بے جا غلط استعمال سے شکوہ ہے,آج ہو کچھ یوں رہا ہے کہ ہم اپنے قیمتی وقتکو سوشل میڈیا کے صحیح استعمال کے بجائے اس کے بے مقصد استعمال میں صرف کردیتے ہیں,لیکن ہم ٹس سےمس نہیں ہوتے,اور ہم بھول جاتے ہیں کہ آج تک دنیا میں جتنے بھی بڑے لوگ گذرے ہیں اور انہوں نے جتنی بھی کامیابیاں سمیٹی ہیں وہ سب کی سب صحیح استعمال وقت کی مرہون منت ہیں,صوفیاء کرام فرماتے تھے کہ وقت تلوارکی طرح ہے ان کا یہ فرمان عین حق ہے۔
وقت سونے چاندی,ہیرے,جواہر سے زیادہ قیمتی ہے اگر اس کا ضیاع نہ کیاجائے اور اس کی صحیح قدر و قیمت کی معرفت حاصل ہو جائےہمارے بزرگ وقت کی بڑی قدر کیا کرتے تھے ایک دن عامر بن قیس(ایک تابعی)کو کسی شخص نے کہا کہ آؤ بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں تو اس بزرگ نے جواب دیا کہ پھر اس سورج کو بھی ٹھرالومطلب یہ کہ زمانہ بہت تنگ ہے, ہمیشہ متحرک رہتا ہے,اسے ہمیشہ کسی بامعنی مقصد کے لئے صرف کر نا چاہیے,ورنہ وقت گذرنے کے بعد انسان کے پاس ماسوائے ندامت کے کچھ باقی نہیں رہتا, کسی شاعر نے کیا خوب فرمایا ہے:
لٹا دیا جنہیں جیتی ہوئی رقم کی طرح وہ دن پلٹ تو نہ آئیں گے ہاتھ ملنے سے (مظفر وارثی)
لہذا ہمارے پاس اب بھی وقت ہے کہ اپنے وقت کو بامقصد کاموں میں ایک منصوبہ بندی کے ساتھ صرف کریں,توآئیں اس کار خیر کی ابتدا ہم اپنے آپ سے کریں,اور احساس کی عدالت قائم کریں جس میں اپنے نفس کا محاسبہ کریںاور اسے صحیح سمت پر گامزن کریں.