رمضان المبارک کی آمدآمد ہے رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ اللہ کے فضل وکرم سے سایہ فگن ہونے والا ہے۔ شعبان المعظم سے ہی رمضان المبارک کی تیاریاں عروج پر ہوتی ہیں۔ ہر جگہ ہرانسان اپنے طور سے رمضان کی آمد کی تیاریوں میں لگا ہوتا خواتین گھروں کو چمکانے تو کاروباری حضرات اپنے کاروبار کو چمکانے میں لگ جاتے ہیں۔وہیں معاشرے کا وہ طبقہ جو کہ ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری پرمامور ہے یعنی کہ میڈیا انکی بھی کچھ تیاریاں رمضان کے حوالے سے نظر آتی ہیں۔
گزشتہ کی سالوں سے ٹی وی چینلز پر رمضان ٹرانسمیشن کا سلسہ جاری ہے جو کہ خالص رمضان کے ساتھ مخصوص ہیں اور اسی مہینے میں دیکھائے جاتے ہیں۔ان پروگرامز میں گیم شوز بھی شامل ہیں اور سحر و افطار کی ٹرانسمیشن الگ ہوتی بات اگر محض کوئ دینی پروگرام دیکھانے کی ہوتی تو ٹھیک تھا مگر یہاں تو دین کے نام کھلی بے حیائ اور کھیل کود دکھایا جاتا اور رمضان کا مقدس مہینہ کئ سالوں سے اس بے ہودگی کی نظر ہورہا ہے اور صرف یہئ نہیں وہ وقت جو عبادات میں لگانے کا ہے لوگ اس خرافات کو دیکھنے میں لگا دیتے ہیں۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ ان دین کے نام پر چلنے والے پروگرامز کو وہ اداکارائیں، اداکار اور ماڈلز ہوسٹ کر رہے ہوتے ہیں جن کے پاس دین کا مستند علم نہیں ہے اور سادہ لوہ لوگ جو دینی علم سے زیادہ اگاہئ نہیں رکھتے ان پروگرامز کو دیکھ کر سمجھتے ہیں کہ یہئ صحیح دین ہے جس سے لوگوں میں دین اسلام سے متعلق گمراہی پھیل رہی ہے۔ایسے دینی علم سے نا بلد لوگوں سے ان پروگرامز کی میزبانی کروانا سراسر دین کا مذاق بنوانا ہے۔اسی پر بس نہیں گیم شو کے نام پر جو بے حیا ئی لوٹ مار اور ہلڑ بازی ہوتی ہیں وہ ایک الگ داستان ہے۔سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ رمضان کا مہینہ کیا ان ہلڑ بازیوں کے لیئے مخصوص ہے یا اللہ تعالی نے نیکیوں کا موسم بہار بنا کر نازل کیا ہے؟
ایسی بے حیائی ،شور شرابے تو پورا سال کرنا جائز نہیں اور سال کے سب سے مقدس و با برکت مہینے میں یہ سب فضولیات کھلم کھلا ہورہی ہیں۔خدارا عقل کا استعمال کریں دیکھنے والے بھی اور دیکھانے والے بھی رمضان رحمتیں برکتیں سمیٹنے کا مہینہ ہے نیکیوں میں سبقت کرنے نہ کہ گاڑیاں ،موٹر سائکلیں ،موبائل وغیرہ لوٹنے کا یہ سب تو پورا سال بھی مل جائیگا مگر رمضان المبارک کی قیمتی ساعتیں سال میں ایک ہی بار ملتی ہیں۔
اگر رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر کچھ دیکھانا ہئ تو واقعی ایسا کچھ دیکھائیں جو اس مہینے کے شایان شان ہو اس کے تقدس کو برقرار رکھتے ہوئے مستند علماء و مفتیان کرام سے دروس قران و احادیث کے پروگرام کرائیں ایسے پروگرام کرائیں جس سے نیکی کا جذبہ ابھرے نہ کہ ایسا کہ رہا سہا جذبہ بھی سو جائے۔ فیصلہ اپنے ھاتھ میں ہے کہ رمضان کی رحمتیں اور برکتیں اپنے دامن میں سمیٹ کر بخشش کروالیں یا فضول پروگرامز کے پیچھے لگ کر خالی دامن و خالی ہا تھ رہ جائیں اور در حقیقت یہی سب سے بڑا خسارا ہے کہ رمضان کا مہینہ پائیں اور اپنی مغفرت نہ کراسکیں۔