مارچ کی آمد سے پہلے حقوق خواتین کے حوالے سے جو شور وغوغا بپا ہوا اسکی بازگشت ابھی تک سنائی دے رہی ہے،اپنے حقوق کی جنگ لڑتی ہماری قابل احترام خواتین کہیں سڑکوں پر مارچ کرتی نظر آئیں اور کہیں ٹاک شوز میں بحث و تکرار کرتی۔ہم مسلمان خواتین دنیا کی خوش قسمت ترین خواتین ہیں جنکو انکے دیں نے آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے ایسے سنہرے اور قابل دید حقوق عطا کیئے کہ جس کی نظیر دنیا کے کسی دوسرے مذہب اور سوسائیٹی میں نہیں ملتی۔
ہمارے لیئے وہ سنہرے کردار مشعل راہ ہیں جو سیرت کی کتابوں کی زینت بنے،جنکی قابل تقلید زندگیاں اس بات کی گواہ ہیں کہ خواتین کو اپنے حقوق کے لیئے کسی جنگ کی ضرورت نہیں،بلکہ اپنی سیرت و کردار کو اس سانچے میں ڈھالنے کی ضروت ہے جو میرے اور آپکے مہرباں رب نے ہمارے لیئے متعین کیا۔آئیے ذرا وہ سنہری اوراق پلٹیں جہاں خدیجہ رضی اللہ عنہا کا پاکیزہ کردار ہماری آنکھوں کے سامنے ہے جو اپنی پاکیزگی کی بناء پر “طاہرہ” کہلائیں۔بطور خاتون ایک کامیاب تاجرہ ۔
بنی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کے بعد اپنی تمام تر دولت و تجارت اپنے شوہر کے قدموں ڈال دینے والی جانثار بیوی،وہ جو اپنے عمل و کردار کی بدولت بذریعہ جبرائیل امین سلام ربی کی مستحق ٹھیریں،یہی وہ چہرہ جس نے نبی مہرباں کوانکے اعلی سیرت و کردار کی بدولت پیغام نکاح بھیج کر ہمارے لیئے یہ مثال قائم کی کہ یہ عمل بطور خاتون کوئی جرم نہیں۔یہیں آپکو عائشہ صدیقہ کا وہ روشن چہرہ بھی نظر آئے گا جنکی پاکدامنی کی گواہی خود قرآن نے دی،وہ اپنے کردار کی سچائی کی بدولت صدیقہ کہلائیں۔
کم عمری میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں اور کم عمری کی شادی کو جرم بتانے والوں کیلئے ایک کامیاب اور پر مسرت ناز ونعم سے بھرپور ازدواجی زندگی کی روشن مثال قائم کی،جو نبی مہرباں کیلئے خواتین میں سب سے محبوب ہستی۔ایک باوقار معلمہ و فقیہا کی حیثیت سے امت کے مرد و خواتین کیلئے سیرت رسول کی روشنی میں علم و عمل کا روشن مینار۔انہی اوراق میں آپکو فاطمۃ الزہراء کا روشن چہرہ بھی نظر آتا ہے،جو اپنی حیا میں ضرب المثل،اصحاب صفہ کے حقوق پر اپنے حقوق سے دست بردار ہونے والی،رب کی رضا اور جنت کے پروانے پر مسرور و شاداں،شوہر کے فقر کے ساتھ پرسکون اور شکر گزار زندگی کی بہترین مثال قائم کرنے والی وہ خاتون جنت۔
یہ ہیں وہ ہستیاں، وہ کردار جنکی پیروی و تقلید کے بعد ہم خواتین کو اپنے حقوق کیلئے کسی جنگ و شور و غوغا کی ضروت نہیں،وہ تو میرے اور آپکے رب نے ہمارے لیئے لکھ دیئے متعین کر دیئے، صرف انکے حصول کیلئے وہ کردار و حوصلہ درکار جو ہم نے ان روشن چہروں میں دیکھا۔اللہ ہم سب سے راضی ہو اور ہمیں اپنی رضا کی زندگی عطا کرے(آمین)