اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کے سینے میں دھڑ کھتا ہوا ایک دل رکھا ہے،اس دل کے اندر اولاد کی بھی محبت رکھی ہے۔کسی بھی شخص کا سینہ محبت اولاد سے خالی نہیں ہے۔جس شخص کو اللہ نےیہ دولت دی ہےوہ بخوبی جانتا ہے کہ کتنا بڑا انعام واکرام ہےاور جسکے پاس نہیں ہے وہ بڑا محروم ہے۔عام لوگ تو عام لوگ ہیں اللہ کے جلیل القدر پیغمبر بھی اولاد کی محبت میں تڑ پتے ہوئےدیکھائ دیتےہیں ۔کتاب رحمت قرآن مجید میں اللہ نےمختلف مقامات پر اولادکے لیے تڑ پتے ہوئےدلوں کی کہا نیوں کو بیان کیا ہے۔
اسطرح جب انسان نعمتوں کا وہ حق ادا نہیں کرتا جو اللہ تعالی نے دینے کے بعد اس سے مطالبہ کیا ہےتوپھرانسان اس نعمت سے پوری طرح لطف اندوز نہیں ہو سکتا ہے۔وہ نعمت اس کے لیےراحت جاں نہیں بنتی ہےاور یہ جو اولاد کی نعمت ہے یہ صرف دنیا میں ہی راحت کا سبب نہیں ہے بلکہ آخرت کا بھی سرمایہ ہے۔دنیا سے جانے والا ہر شخص جس کو یہ خیال ہو کے میرے جانے کا وقت ہو گیا ہے اور مسلمان کو تو ہر وقت یہ خیال ہونا چاہیے اور یہ ضرور سوچیں کہ میں اپنے پیچھے جو اولاد چھوڑ کر جاؤنگا میرے لئے صدقہ جاریہ ہے کہ نہیں ۔
کیونکہ حدیث میں تین صدقات جاریہ کا ذکر کیا گیا ہے اس میں اولاد کا ذکر بھی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جن سے مرنے کے بعد بھی تمہیں فائدہ پہنچتا رہے گا۔اولاد نیک اعمال کرنے والی ہو،اللہ کو یاد کرنے والی ہو،نماز پڑھنے والی ہو ،لوگوں کو قرآن پڑھانے والی ہو،دعائیں کرنے والی ہو،لوگوں کو فائدہ دینے والی۔ اگر مخلوق کے لیے فیض رسا اولاد چھوڑ کر جارہا ہے تو اس کو اطمینان رہے گا کہ اس کےنامہ اعمال کی کتاب ابھی بھی کھلی ہوئی ہے۔
اولاد نرینہ کے سارے نیک اعمال اس کے نامہ اعمال میں درج ہوتے رہیں گے اور اگر اولاد کو صرف دنیا کا ہی بناکر جارہاہے اور اسکو اللہ اور اسکے رسول کی کوئ بات سیکھائ اور سمجھائ نہیں یعنی دینی تر بیت نہیں کی ۔دنیا سے جاتے ہوئے اپنا کھاتہ بند کر کے جارہا ہے بلکہ اولاد کی تربیت میں کوتاہی پر سوال وجواب پر تیار ہو کر جارہا ہے۔ آج کے دور میں بچوں کی جسمانی ضرورت کے ساتھ ان کی روح کی بھی تربیت کی ضرورت ہے۔
ماں باپ اپنا قیمتی وقت بچوں کو دیں انہیں زندگی کا مقصد بتائیں، آج کےوالدین اولاد کےاعلی مہنگے تعلیمی اداروں میں داخلوں پر تو توجہ دیتے ہیں لیکن اچھے باکردار انسان بنانے کی فکر نہیں کرتے ہیں جسطرح اولاد کے لیے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا متعدد بار حکم ہے اسی طرح والدین کے لئے بھی اولاد کی صحیح منہج پر تربیت کرنا لازم وملزوم ہے۔ذرا غور کیجیے…!