دو مہینے سے تقریبا ہر جگہ ایک ہئ صدا ہے “کرونا وائرس” اس کی ابتدا تو نومبر ۲۰۱۹ میں چین سے ہوئ لیکن پھیلتے پھیلتے یہ وائرس دنیا کے کم و بیش ۱۶۲ ملکوں میں پھیل گیا اور پوری دنیا ہئ اس سے متاثر ہوگئ۔گزشتہ دو مہینے سے اس وبا نے ہمارے ملک پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اور ایسا لپیٹ میں لیا کہ ہر چیز بند ہوگئ کاروبار،تعلیمی ادارے،شادی ہالز،ہوٹلز یہاں تک کہ مسجدیں بھی سب بند سماجی معاشی، تمام تعلقات پر پابندی لگ گئ اور تمام انسان گھروں تک مقید ہوکر رہ گئے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ وبا واقعی وائرس ہے یا لوگوں کو نفسیاتی مریض بنانے والا سلو پوائزن،دیکھا جائے تو ہر طرف ایک ہئ بات ہے کرنے کو، سوشل میڈیا ہو یا ٹی وی اخبار یا رسائل ہر جگہ “کرونا وائرس” کا ہئ رونا ہے۔ ایسا لگتا صرف یہئ دنیا کا مسئلہ ہے اس کے علاوہ اور کوئ مسئلہ دنیا میں ہے ہئ نہیں۔ اور تو اور اس وائرس سے متعلق اتنی افواہیں پھیلائ جارہئ ہیں کہ سمجھ نہیں اتا کہ سچی اور جھوٹی خبر میں کیا فرق ہے، کیا بات صحیح ہے کیا غلط اسکا فیصلہ مشکل ہو جاتا ہے، دوسری طرف اس طرح کی خبریں دیکھ کر لوگ ڈیپریشن کا شکار ہو رہے ہیں۔
بے شک احتیاط علاج سے بہتر ہے اور اس حقیقت سے انکار نہیں ہے کہ یہ وائرس ایک لگنے والی بیماری ہے جو ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتی ہے اسلیئے احتیاط بہر حال ضروری ہے ۔لیکن اس کو ایسا بنا کر پیش کرنا کہ خدانخواستہ جسکو یہ بیماری لگ جائے اسکی موت یقینی ہے تو انسان وائرس تو شاید نہ بھی مرے مگر اس کے خوف سے ضرور مر جائے گا۔اور جہاں تک موت کا سوال ہے تو وہ ہر حال میں ایک نہ ایک دن انی ہئ ہے تو بجائے وائرس کے ڈر سے نفسیاتی مریض بننے کے اللہ کے ڈر سے اعمال درست کرلیں تو موت کا خوف بھی نہ رہے۔
احتیاط اپنی جگہ کریں لیکن خدارا اس بیماری کو اتنا سر نہ چڑھائیں کہ اس کے بارے میں سوچ سوچ کے ذہنی توازن بگڑ جائے یا ڈیپریشن کے مریض بن جائیں یہ کہیں زیادہ خطرناک بات ہے کرونا وائرس سے،میڈیا اور تمام خبریں پھیلانے والے ذرائع ذرا عقل سے کام لیں خدارا! کرونا کو کرونا ہئ رہنے دیں یعنی بیماری کو بیماری ہئ رہنے دیں اسے دماغ کا آسیب نہ بنائیں ایسا نہ ہو کہ کچھ عرصے بعد ملک میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد شاید اتنی نہ ہو مگر اس سلو پوائزن کا شکار ہونے والے ڈیپریشن کے مریضوں کی تعداد دگنی ہوجائے کیونکہ حقیقتا یہ وائرس اب وبا سے زیادہ ذہنی توازن بگاڑنے والا سلو پوائزن بن چکا ہے۔