دور حاضر کے حالات پر نظر ڈالی جاے توہر طرف خوف و ہراس اور نفسانفسی کا دور دورہ ہے۔خوف و ہراس کیونکر نہ ہو۔۔۔۔ایک جان لیوا ،موذی مرض جو دنیا میں بہت تیزی سے پھیلتا ہوا دکھائ دے رہا ہے۔ ڈاکٹرز جو کہ بہت زیادہ ماہر ہیں ہر بڑی سے بڑی بیماری کا علاج ممکن بنا لیتے ہیں لیکن یہ کرونا وائرس ،جو کہ انسانی آنکھ دیکھنے سے بھی قاصر ہے اس کا علاج کرنے کی کوئی تدبیر کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں ہے لاشوں پہ لاشیں بجھتی جارہی ہیں اور انسانی ذہن اس بات کو سوچنے سمجھنے سے کیوں قاصر ہیں؟کہ یہ ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہے ..!
ہمارے معاشرے میں مجموعی طور پر تمام گناہ پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے اللہ آپ نے ہم پر عذاب کی شکل میں یہ وائرس بھیجا ہے کہ شاید ہم اللہ کی طرف لوٹ آئیں لیکن یہ اب بھی دکھائی نہیں دے رہا کہ کوئی مسجد ایسی ہوجہاں اجتماری استغفار کا اہتمام کیا گیا ہوبلکہ آج ہماری حکومت یہ کہنے پر نہیں کترائی کہ مسجدوں میں نماز جمعہ کے خطبے کو مختصرا ادا کیا جاےاور جلدازجلد نماز ختم کی جاے جبکہ اگر دوسری طرف چین کودیکھاجاے تو اس وباء کے بعد چینیوں کی اکثریت مسلمان ہوگئی اور اللہ سےلو لگالی۔
آج سے تقریباً ساتھ ماہ قبل کشمیر (جو کہ پاکستان کی شہ رگ ہے) میں کرفیو لگایا گیا اس پر ہماری حکومت کی زبانوں پر تالے لگ گئے ۔کشمیری مائیں ،بہنیں، بیٹیاں ،بچے ،بوڑھے سب نے مسلمانوں کو پکارا کہ ہماری مدد کرو ہمیں ظالموں کے ظلم کے شکنجے سے آزادی دلواؤ لیکن ہماری طاقتور حکومتیں خاموش تماشائی بنی رہی اس کے نتیجے میں آج اللہ نے پوری دنیا میں کرفیو لگا کر یہ حقیقت ہم پر آشکار کر دی کہ اگر تم حق کا ساتھ نہیں دوگے تو وہی مشکل تم پر بھی آ سکتی ہے۔
آج ہم بھی کشمیریوں کی طرح اپنے اپنے گھروں میں مقید ہیں اور یہ خوف ہمارے دلوں میں بیٹھا ہوا ہے۔ یہ ایک طرح سے ہم پر اللہ کا قہر ٹوٹ پڑا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اللہ کے آگے روئیں، گڑگڑایں، سچی توبہ کریں اور آنے والی زندگیوں میں نہ کرنے کا عہد کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ہم سب پر سےاپنا عذاب ٹال دیں ۔
؎ تخیل میں اچانک تصویر بن رہی ہے یہ دنیا رفتہ رفتہ کشمیر بن رہی ہے
بہترین
عمدہ کوشش ہے