میرے ذات خداوندی نے اس جہاں میں انسان کو اشرف المخلوقات کا عہدہ دیا اور اس بات کو ہر اپنی مخلوق کے لیے واضح کردیا کہ انسان سب سے افضل ہے اور ہر شئے کے متعلق سمجھ بوجھ انسانی فطرت میں دی جس کو ہم سمیٹے ہوئے الفاظ میں انسانیت بھی کہتے ہیں۔وقت حاضر کو مدنظر رکھتے ہوئے بہت سی سوچوں نے آڑے ہاتھوں لیا جیسے کہ یہ اس قدرتِ جہاں میں ایک مرض جس نے وبائی منظر اختیار کرتے ہوئے ہر طرف اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں جس کو “کرونا وائرس” کا نام دیا جا چکا ہے۔
اس وباء کے باعث دنیا بھر میں ہزاروں کی تعداد میں انسانی اموات واقع ہو چکی ہیں اور بے بسی کا عالم ہر طرف واضح دیکھنے کو ہے. دنیا کے تمام تر ممالک جو اس لمحہ فکریہ سے گزر رہے ہیں اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اس وباء کا خاتمہ کرنے اور انسانی جانوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں یہاں تک کہ ہر ملک دوسرے ممالک کی طرف یا تو سیکھ کی غرض سے اور یا تو امداد کی غرض سے نظر تانے ہوئے ہے۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ تمام تر ممالک میں ہر مذہبی عبادات میں بھی رکاوٹیں درپیش ہیں جن کی بنا پر تمام تر عبادات کو مخصوص اور محدود کردیا گیا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اُمتِ مسلمہ کا اہم اور بے حد خاص ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی فریضہ جس کو”حج” کہا جاتا ہے جو کہ سال میں ایک مرتبہ آتا ہے رواں سال میں منسوخ کردیا گیا ہے جو کہ بے حد بےبسی کی بات ہے اور ناقابلِ یقین ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ جو بات زیرِ غور ہے کہ ہر مذہب کے لوگ اپنی اپنی عبادات میں لگ گئے ہیں۔ہم مسلمانوں نے اجتماعی طور پر اذانیں شروع کر رکھی ہیں خو کے کسی بھی مصیبت آنے پر دی جاتی ہیں اور اللہ تعالیٰ سے معافی، مدد مانگنے کا ذریعہ ہے اور اللہ باری تعالیٰ کے قریب ہونے کا ذریعہ ہے جس میں نماز بھی فریضہ ہے میرے دین اسلام کا۔کرونا وائرس” کی خاصیت یہ ہے کہ یہ صرف غریب کی ذات تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کی زد میں زیادہ امیری اور سرداری کا دعویٰ کرنے والے لپٹے ہیں۔ اس امیری میں ممالک بھی شامل ہیں اور ممالک کےانسان بھی درحقیقت اس سے اک بات واضح ہوتی ہے.”غرور کس بات کا صاحب سب راستے قبرستان کی طرف جاتے ہیں”ان چند الفاظ میں بہت سی باتیں چھپی ہوئی ہیں اور کچھ تو واضح نظر بھی آرہی ہیں۔
غرض یہ کہ یہ وبائی مرض ہر ملک، ہر طبقے، ہر ذات، ہر فرقے اثرانداز ہو رہی ہے اور ہو سکتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر طرف بوجھل مچی ہوئی ہے اور اپو آپ پڑی ہوئی ہے. مگر یہ تو صرف ایک وبائی مرض ہے جس کے ذریعے تھوڑی آنکھیں کھول دیں ہیں میرے اللہ باری تعالیٰ نے کے میرے لیے سب قابلِ گرفت ہیں بادشاہت کے دعوے کرنے والے بھی اور ایٹمی طاقتوں کے دعوےدار بھی اور انجام سب کا ایک ہے موت جو برحق ہے اور ہر جاندار کے لیے ہے اور اس امتحان میں بےحد دردناک مناظر دیکھنے کو ملے ہیں کہ انسان انسان سے دور بھاگتے ہیں اور کوئی کس کے نزدیک ہونے سے ڈرتا ہے خواہ وہ زندہ ہے یہ مر چکا ہے۔
میرے خدا وند نے اس بات کو یقینی بنایا ہے یر شے کے لیے کے آخرت کا منظر بھی ہوگا اور وہ اس سے بھی حیران کن اور بے بسی میں ہوگا اور اپو آپ پڑی ہو گی اور کسی کا احساس بھی نہ ہو گا جو آج کچھ حد تک تو ہے مگر یہ تو نشاندہی کی گئی ہے اس روز کی جو میرے اللہ باری تعالیٰ نے وعدہ کر رکھا ہے میرے دین کی پاک کتاب قرآن مجید میں۔میرے بھائیو ہر اس شخص کی مدد کرو جو ان حالات میں خود کا پیٹ بھی نہیں بھر پا رہا اسکے گھر میں بچے بوڑھے بنا کچھ کھائے بیٹھے ہیں۔
یہ امتحان ہے ہم سب کا ہمیں اپنے رب کو یاد کرنے کے ساتھ ساتھ خود کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کی بھی حفاظت کرنی ہے جو سالہا سال پریشانیوں میں مبتلا رہتے ہیں جب کہ نہ تو کوئی وبائی مرض ہوتی اور نہ کوئی کرفیو۔خدا را اپنی آنکھیں کھولیں اور انسانیت کی خدمت کریں حقوق ادا کریں ہر طبقے کے۔اللہ باری تعالیٰ اپنی پوری کائنات پر اپنا رحم فرمائے آمین اور اس وبائی مرض سے محفوظ فرما کر اس کو ختم کرے آمین ثم آمین۔