اسلام سے پہلےعورت کی معاشرے میں کوئی وقعت نہ تھی۔عورت کو کمزور ہونے کی وجہ سے زیادتیوں کا نشانہ بنا یا جاتا، عورت کو مرد سے کمتر سمجھا جاتا اوربیٹی کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتاتھا۔عورت کو وراثت میں حصہ نہ دیا جاتا، یتیم اور لاوارث ہونے کی صورت میں اور زیادہ برا سلوک کیا جاتاتھا۔
اسلام نے عورت کو اسکے تمام حقوق دلائےاور معاشرے میں بلند مقام عطا کیا۔عورت کو وراثت کا حقدار بنایا بیٹی کو رحمت اور اسکی پرورش کو ذریعہ نجات قرار دیا۔ ماں کا حق باپ سے تین گنا زیادہ بتایا گیا، اچھی اور نیک بیوی کو دنیا کی بہترین متاع قرار دیا۔
غرض اتنے حقوق کسی اور مذہب میں نہیں دیئے گئے جتنے دین اسلام عورت کو عطا کرتا ہے۔وہی مرد جو عورت کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئےاسکا حق مارتے تھے وہ باپ ،بھائی بیٹےاور شوہر کے روپ میں اس کے محافظ بن گئے۔عورت کو پردے کا حکم دینے کے ساتھ مردوں کو نظریں نیچی رکھنےکا حکم دیا گیا تاکہ عورت کی عزت محفوظ رہے وہ ستائی نہ جائے اور بآسانی گھر سے باہر بھی اپنے فرائض انجام دے سکے ۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے یہاں معاشرے میں عورت کو وہی مقام حاصل ہے جو اسلام عطا کرتا ہے۔
عورت اور مرد کو ترقی کے یکساں مواقع حاصل ہیں جس طرح ہر مرد کی کامیابی کے پیچھے کسی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے بالکل اسی طرح پاکستانی عورت کی ترقی اور کامیابی میں اسکے ماں باپ کی تربیت شوہر اور بھائیوں کی معاونت شامل ہے اس کے بغیر وہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال نہیں کرسکتی۔ اگرچہ بہت سے واقعات عورت کو زیادتیوں کا نشانہ بنا نے کے بھی ہیں ان کی بنیاد جہالت اور لادینیت ہے جہالت اور دینی آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے عورت سے زیادتیوں کے واقعات عام ہوئے۔
آجکل ہمارے ملک میں نام نہاد فلاحی تنظیمیں عورتوں کے حقوق کے نام پر اسلام کے خلاف سرگرم ہیں ان کا مقصد عورتوں کے مسائل کو بنیاد بنا کر پاکستان میں اسلام اور اسلامی نظام کی مذمت کرنا ہے۔ عورت کو مرد سے برابری کا فریب دے کر خاندانی نظام اور رشتوں کو درہم برہم کرنا ہے۔
قدرت نے عورت اور مرد کو ایک دوسرے کا معاون بنایا ہے مرد کے ذمہ خاندان کی کفالت اور استحکام ہے عورت اولاد کی پیدائش اور پرورش کرتی ہے اور گھر بنا کر رکھتی ہے عورت اور مرد مل کر زندگی اور معاشرت کے مقاصد کی تکمیل کرتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اپنی حیثیت اور اہمیت رکھتا ہے ۔دونوں ملکر معاشرے کی تعمیر کرتے ہیں۔
اسلام میں عورت اور مرد دونوں کے حقوق وفرائض کا تعین کر دیا گیا ہے۔ انکی ادائیگی ایک پاکیزہ معاشرے کی بنیاد ہےاور ان سے انحراف بے شمار مسائل کو جنم دیتا ہے ۔ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ دین سے دوری اور یورپی تقلید نے بے شمار مسائل کو جنم دیا ہے، ملک میں خواتین کے حوالےسے تمام مسائل کے حل کوعورت کی مرد سے آزادی کو سمجھا جانا بجائے خود ایک مسئلہ ہے۔
شواہد اور تجربات کی روشنی میں دیکھا جائے تو یورپ میں عورت نے مرد سے آزاد رہ کر کیا حاصل کرلیا!! وہاں کا معاشرہ اخلاقی انحطاط کا شکار ہے،وہاں خاندانی نظام ٹوٹ کر بکھر رہاہے اور قابل رحم حالت کو پہنچ رہا ہے۔ عورت کی نام نہاد آزادی نے مغربی معاشرے کو تباہ کر دیا ہے، ان کے حالات دنیا کے لیے عبرت کا سامان ہیں۔ اسلام کی تعلیمات ایک پاکیزہ معاشرے کی بنیاد ہیں، ان کے مطابق عمل کرکے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے