کُلّْ نَفسٍ ذَائقۃ المَوتِ:ہر جاندارکو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔
بے شک اللہ رب العزت نے ہر جاندار کے لیے موت کا وقت اور جگہ متعین کردی ہے موت ایسی حقیقت ہے جس کاانکارکسی صورت ممکن نہیں۔نمازقائم کریں نمازمیں روحانی وجسمانی شفاء ہے اللہ تعالیٰ کافرمان ہے کہ حلال اورطیب کھائیں،کوروناوائرس ان قوموں پراللہ تعالیٰ کاعذاب ہے جومسلمانوں پرمظالم ڈھاتے ہیں جنہوں نے کروڑوں بے گناہ مسلمانوں کوسخت قید میں ڈال رکھاہے،اہل ایمان کوروناسے پریشان نہ ہوں فقط اپنے اعمال کودرست کریں۔
ہمارا ایمان ہے کہ جومشکل جوآزمائش اللہ تعالیٰ کے قریب کردے عبادت گزاربنادے سجدے کرنے پرمائل کردے توبہ کی طرف لے جائے وہ کسی نعمت سے کم نہیں ہوتی آج دنیاکی سپرپاورزکا کوروناوائرس کے سامنے بے بس ہوجانا راقم جیسے کئی لوگوں کااللہ تعالیٰ پرایمان مزید مضبوط کرنے کاباعث ہے۔
الحمدللہ ہم اپنے مالک وخالق کے بے حدشکرگزارہیں کہ ہمیں توبہ کی توفیق نصیب ہوئی توبہ اس لیے نہیں کہ ہم کوروناسے خوف زدہ ہیں موت سے بچناچاہتے ہیں بلکہ توبہ اس لیے کہ اللہ ہمیں ایسے لوگوں میں شامل نہ فرماجوتیرے عذاب کے مستحق ٹھہرے ہماری خطاوں سے درگزرفرمااورہمیں ان لوگوں میں شامل فرماجن پرتیرافضل ہے اوروہ تیرے سامنے عاجزی سے سرجھکاتے ہیں۔
جوتیرے حبیب ؐ کے گستاخ نہیں اورتیری مخلوق کی بھلائی کیلئے کوشش کرتے رہتے ہیں پیارے اللہ ہم بےحد شکرگزار اس لیے بھی ہیں کہ ہم پر ہمارے گناہوں کے سبب سخت گرفت کی بجائے پشیمانی اورتوبہ کاموقع عطافرمایاشکراس لیے کہ ہمیں تیری طرف رجوع کرنے کی توفیق عطاہوئی’’شکر‘‘ایساعظیم عمل ہے جو مشکل میں کیاجائے تومشکل کے حل کے ساتھ مزیدآسانیاں پیداکرنے کاباعث ہے آسانیوں میں اپنے رب رحمٰن کا شکراداکیاجائے تواللہ رب العزت کے خاص کرم وفضل کے دروازے کھول دیتاہے۔
یادرکھیں کہ شکرفقط قول یعنی زبانی اقرارکانام نہیں بلکہ شکرقول وفعل یعنی زبانی اقرارکے ساتھ عاجزی وانکساری کے ساتھ اپنے خالق ومالک کی بارگاہ میں سرجھکاکرپیارے آقا ؐ کی پاک آل کے ادب واحترام اورخدمت،والدین کی مکمل فرمابرداری اور خدمت آپ کی امت اورپھرتمام مخلوقات کیلئے خیرکی دعاوطلب اپنے گناہوں غفلتوں پرشرمندگی اورمعافی کی طلب کے ساتھ اپنے مالک کے فیصلوں پربغیرکسی دلیل کے باخوشی سرتسلیم خم کرنے سے اداہوتاہے۔
اللہ کے مقبول بندوں کی یہ صفت یکساں ہے کہ جس قدرروحانی بلندی حاصل کرتے جاتے ہیں اسی حساب سے اپنے اللہ کی بارہ گامیں عاجزی اور انکساری کے ساتھ اور زیادہ شکرگزارہوتے جاتے ہیں آسانی کے دنوں میں اپنے رب تعالیٰ کی ناشکری کرنے والے کبھی بلندمقام حاصل نہیں کرپاتے،شکرکیاہے؟اپنے رب کی رضامیں راضی ہوجانااپنے مالک کی عطاکردہ زندگی اوردیگرنعمتوں کواللہ تعالیٰ کا احسان تسلیم کرنااورکشادہ دلی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے عطاکردہ رزق میں سے حقداروں میں تقسیم کرتے رہنا۔
شکوے شکایت سے گریزکرنا اللہ تعالیٰ اوررسول اللہ ﷺکی خوشنودی کوتمام خوشیوں اورخوشحالیوں پرترجیح دینااوردیتے ہی رہناشکرکی عملی علامات ہیں۔انسان کیلئے کائنات کی سب سے بڑی آزمائش خرابی صحت ہے اوروبائی امراض عذاب الٰہی کی شکل ہیں جیساکہ آج دنیاکوکورونانامی عذاب کاسامناہے۔
مشکل ہی نہیں بلکہ ایسی آسانی اورخوشحالی بھی عذاب ہے جو اپنے خالق مالک کی یادسے غافل کردے،سجدوں کی توفیق منسوخ کرنے کاسبب بنے،گناہوں پرشرمندگی اورتوبہ کے دروازے بندکردے کوروناوائرس کے پھیلائوں میں تیزی کے بعد ہم دیکھ رہے ہیں کہ مسجدوں میں باجماعت نمازپرپابندیاں عائدکردی گئی ہیں،حرم شریف خالی کروالیاگیاہے،اکثریت خوف کے عالم میں تنہائی اختیارکرچکی ہے۔
جبکہ ایسے لوگوں سے بھی سامناہورہاہے جن کااللہ تعالیٰ پرایمان اورمضبوط ہوگیاہے،بے شک موت توبرحق ہے،موت سے بچناممکن نہیں توبھاگناکیسا؟ہم صاف دیکھ رہے ہیں کہ اپنے آپ کوسپرپاورکہنے والوں سمیت دنیاکے کسی ملک کے پاس کوروناوائرس کی روک تھام کیلئے کوئی انتظام نہیں فقط ہیلتھ ایمرجنسی لگاکروائرس کومزیدپھیلنے سے روکنے کیلئے احتیاطی تدابیراپنانے کی ہدایات دی جارہی ہیں، یعنی اللہ تعالیٰ کے عذاب کے سامنے سب بے بس ہیں۔
دنیابھرکی طرح وطن عزیزمیں بھی صحت ایمرجنسی نافذکردی گئی ہے جبکہ یہ واضح ہوچکاہے کہ پاکستان کے اندرکوروناوائرس کی تشخیص ایسے افرادمیں ہوئی ہے جوابھی ابھی بیرون ملک سے سفرکرکے وطن لوٹے تھے جن میں زیادہ ہمسایہ ملک ایران سے آئے تھے،منگل کی رات وزیراعظم عمران خان نے کوروناوائرس کے متعلق قوم سے اہم خطاب کیا دیکھنایہ ہے کہ خطاب میں اہم کیااورکس کیلئے رہا؟
وزیراعظم عمران خان نے نجانے کس سے خطاب کیاپاکستانی قوم سے خطاب کرتے تویقینی طورپرمثبت باتیں کرتے جبکہ انہوں نے کہاکہ کوروناپھیلے گااورمزیدپھیلے گامصنوعی مہنگائی میں مزیداضافے کاخدشہ ہے اور ذمہ داروں کے ساتھ ماضی کی ہی طرح بہت سختی سے پیش آنے کاکہایہ توعوام دیکھ چکے ہیں کہ گزشتہ دنوںآٹے اورچینی بحران کے ذمہ داروں کوکس قدرسخت سزائیں دی جاچکی ہیںیوں لگتاہے جیسے جناب وزیراعظم نے میرے پاکستانیوں کہہ کربات کسی اورسے ہی کی ہو۔
میرے پاکستانیوں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جناب وزیراعظم کے خدشہ مبارک کے مطابق کوروناتوپھیلے گاساتھ مصنوعی مہنگائی بھی بڑے گی دوسری جانب فرانس کی حکومت نے بجلی گیس کے بل اورگھرکے کرائے معاف کرکے لوگوں کیلئے آسانی پیداکرنے کی کوشش کی ہے سب سے اہم بات یہ ہے کہ اب ہمیں کرناکیاہے؟
کرنایہ ہے کہ نمازقائم کرنی ہے اپنے رب تعالیٰ کی بارگاہ سے معافی طلب کرنی ہے اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی صحبت اختیارکرنی ہے جانے انجانے میں سرزدہوجانے والے گناہوں سے توبہ کرنی ہے سجدوں میں مزید عاجزی وانکساری اختیارکرنی ہے حلال کمائی سے حلال اورپاکیزہ رزق کھانے کی کوشش کرنی ہے جن کی حق تلفی کربیٹھے ہوں ان کاحق واپس کرکے معافی مانگنی ہے آزمائش اورمشکل کی گھڑی میں اپنے رب تعالیٰ کابہت شکرگزارہوناہے۔
کوروناہی نہیں بلکہ ہرقسم کی بیماری اورآزمائش سے پناہ مانگنی ہے اورپھرکوروناوائرس سے بچائوکیلئے تمام احتیاطی تدابیراختیارکرنی ہیں اورآخری بات یہ ہے کہ اپنے اللہ رب العزت کی پاک ذات پرمکمل بھروسہ رکھناہے کہ جب تک وہ نہ چاہے ہم بیمارنہیں ہوسکتے بیمارہوجائیں توشفاء صرف اللہ تعالیٰ ہی دیتاہے۔
دعاگواورپرُامیدرہیںکہ خانہ کعبہ کاطواف جلدبحال ہواوردنیابھرمیں جہاں بھی مساجدپرپابندیاں عائد ہیںجلد ختم کی جائیں تاکہ اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل ہو،آخرمیں ہمیں اپنے رب تعالیٰ کی طرف لوٹ جاناہے۔