وہ 17نومبر 2019 کو جب دفتر سے گھر پہنچا تو تھکاوٹ محسوس کر رہا تھا گھر پر پڑے تھرما میٹر سے چیک کرنے کے بعد پتا چلا کہ اُس کے جسم کا درجہ حرارت 101 سینٹی گریڈ تھا ۔وہ 55 سال کا صحت مند آدمی تھا اور اس حالت کو عام بخار سمجھ کر نظر انداز کر دیا ۔رات کو اُس کی طبعیت میں کوئی خاص فرق نہ تھا اگلے دن صبح وہ چیک اپ کے لیے ڈاکٹر کے پاس گیا تو ڈاکٹر نے اُس کے خون کے نمونے لیے اور اُن کو لیب میں ٹیسٹ کے لیے بھجوا دیا اُس ٹیسٹ کی رپورٹ نے دنیا میں ایک نئے وائرس نول کرونا کی تشحیص کر دی یہ کہانی چین کے صوبے ہوبی سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ اُس شخص کی ہے جو کرونا وائرس covid-19 کا پہلا مریض تھا ۔
عالمی ادارء صحت نے کرونا covid-19 کو وباء قرار دے دیا اس عالمی وباء سے اب تک 1 لاکھ 86 ہزار 724 افراد متائژ ہو چکے ہیں جن میں سے ساٹھ فیصد افراد کا تعلق چین سے ہے ۔عالمی ادارء صحت کے مطابق چین سمیت دنیا بھر میں ا ب تک ہلاکتوں کی تعداد 7471 اور صحت یاب ہو جانے والے افراد کی تعداد 88,300 ہے بیماری سے بحالی تقریباً 92 فیصد ہے ، بے شک یہ ایک انتہائی سنجیدہ صورتحال ہے اور ہم سب کو اس وباء سے بچائو کی دعا بھی کرنی چاہیے۔
لیکن میں آپ سب کی توجہ دنیا میں مسلمانوں پر جنگیں مسلط کرنے اور معصوم مسلمانوں کے نا حق قتل جیسے نہایت سنجیدہ ، حساس اور سفاکیت سے بھرپور معاملے کی طرف مرکوز کروانا چاہتا ہوں ۔صرف شام میں 23 ستمبر 2014 سے لے کر 30 ستمبر 2019 تک امریکہ کے فضائی حملوں میں 14,022 افراد کی موت ہو ئی ۔
شامی ریزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق شام میں کُل معصوم عام شہریوں کی اموات کی تعداد 586,100 ہے۔5.6 ملین سے زیادہ مہاجرین ملک چھوڑ کر چلے گئے اور 6.1 ملین لوگ بے گھر ہو گئے۔ 2003 میں امریکہ اور برطانیہ نے اعراق اور صدام حسین پر الزام لگایا کہ وہ دنیا میں تباہی پھیلانے والے ہتھیار تیار کر رہے ہیں اسی بے بنیاد الزام کی وجہ سے شروع ہونے والی عراق امریکا جنگ میں بھی اعراقی شہریوں کی اموات کی تعداد لگ بگ سات لاکھ پچاس ہزار کے قریب ہے ۔
امریکا نے افغانستان میں بھی اسامہ بن لادن کو بہانہ بنا کر جنگ مسلط کر دی اور اس جنگ میں بھی تقریباً ایک لاکھ کے قریب معصوم لوگ مارے گئے کشمیر میں بھی تقریباً ایک لا کھ سے زیادہ افراد بھارتی جارحیت کا نشانہ بنے یہ وہی کشمیر ہے جہاں بھارت نے ایک کڑوڑ تیس لاکھ لوگوں کو آرٹیکل 370 لگا کر محصور کر دیا ہے ۔مجھے یہ بات کہنے میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ اللہ پاک کی طرف سے ایسی وبائوں کی سزا دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہولناک مظالم ڈھانے اور اُن مظالم پر خاموشی کی وجہ سے ہے ۔
امریکہ نے نائین الیون جیسے جھوٹے واقع کو بنیاد بنا کر دنیا بھر میں تقریباً اڑھائی کڑوڑ سے زیادہ معصوم مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے اور میرا اُن لوگوں سے سوال ہے جو سات ہزار لوگوں کی وباء سے موت پر واویلا مچا رہے ہیں وہ اڑھائی کروڑ مسلمانوں کے نا حق قتل پر کیوں خاموش ہیں آپ سب ا پنے د ل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ اگر ہم سب خاموش رہیں گے تو اللہ پاک نے تو اپنا انصاف کرنا ہے ۔ میں نے انٹر نیٹ پر کسی جگہ ایک شامی بچے کی تصویر کے ساتھ پڑھا تھا کہ میں جا کر اللہ تعالی کو بتائوں گا ، مجھے لگتا ہے اُس بچے نے اللہ پاک کو ہماری شکایت لگا دی ہے اور اللہ پاک نے اُس بچے کی شکایت پر عملدرآمد بھی شروع کر دیا ہے ۔