اطلاعات کے مطابق شازیہ انور المعروف ماروی سرمد سیکولر ازم اور لبرلز کا پرچار کرنے والی این جی اوز کی سربراہ ہے۔ ہندوانہ لباس اور ماتھے پہ ہندوانہ نشان بندیا سجائی ماروی اسلام اور پاکستان کی اساس دو قومی نظریہ کی مخالف ہے۔ماروی سرمد بلوچستان اور فاٹا میں غیر ملکی ایجنسیوں کی فنڈنگ پہ این جی اوز چلاتی ہیں اور علیحدگی پسند عناصر کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
ماروی پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کا نعرہ لگاتی ہے۔ماروی اسلام، پاکستان، افواج پاکستان کی سخت ترین مخالف ہے۔مذہبی اقدار سے عاری ماروی سرمد ہم جنس پرستی اور اسقاط حمل کی حامی اور اس کو قانونی حیثیت دلوانے کے لیے کام کررہی ہے۔ماروی سرمد افغان ایجنسی NDS اور انڈین ایجنسی RAW کی فنڈنگ پہ فاٹا میں این جی اوز چلاتی تھی اور فاٹا آپریشن کے دوران ایف سی اور افواج پاکستان کی کردار کشی میں پیش پیش تھی۔ اس بات کا اظہار فاٹا کے سابق سیکرٹری برگیڈئیر (ر) محمود شاہ بھی کئی بار کرچکے ہیں۔
ماروی سرمد خواتین کی حقوق کے نام پہ کام کرنے والی عالمی تنظیم سائوتھ فورم (South Asian Against Terrorism& for Human Rights ) کی رکن ہے جس کی تشکیل انڈین ایجنسی کے افراد نے کی ہے اور وہی اس کے ارکان ہیں۔اس تنظیم کا بنیادی مقصد اسلامی ممالک میں سیکولرازم اور لبرل ازم کو پروان چڑھانا ہے اس کے لیے یہ عالمی سطح پہ فنڈنگ کرتے ہیں۔
ماروی سرمد کے ساتھ اس تنظیم کے رکن ارکان میں اسماعیل گلالئی،صبا اسماعیل، گل بخاری انڈین ایجنسی کے لیے کام کرنے والی روبینہ شیخ،ڈاکٹر اپرانا پانڈے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مرد ارکان میں غدار حسین حقانی، ایمل خٹک، عاصم یوسف زئی، مبشر زیدی شامل ہیں۔یہ سب افراد لبرل ازم،سیکولر ازم کو بیرونی فنڈنگ پہ پاکستان میں لانچ کرتے ہیں اور یہ جانے پہچانے نام بیرونی آقائوں کے اشاروں میں اسلام اور پاکستان کے خلاف سازشیں تشکیل دیتے ہیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ PTM کے نام سے پشتونوں کے خلاف سازش رچانے اور پاکستان میں نفرت کی آگ کو ہوا دینے والے یہ سارے لوگ غیر ملکی فنڈنگ پہ پلتے ہیں اوران کی ہی سازشوں کا حصہ بن کر اپنے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ممیو گیٹ سکینڈل میں ملوث غدار وطن حسین حقانی ہو یا خدا کے وجود کا انکاری مبشر زیدی ان سب کا کام غیر ملکی ایجنڈوں کو پرموٹ کرنا ہے۔
چاہے وہ ایجنڈا پشتون اور پنجابی کے نام پہ لسانیت کا ہو یا فرقہ واریت اور لبرل ازم کا یہ ایک ساتھ نظر آئیں گے۔ ان کا مقصد قطعی طور پہ عورت یا مرد کے حقوق نہیں ہیں بلکہ مغربی تہذیب کو پاکستان میں پرموٹ کرنا ان کی ثقافت کو ان کی ہی فنڈنگ سے پھیلانا ہے۔ان کے تازہ اور ٹاپ ایجنڈوں میں اسقاط حمل اور ہم جنس پرستی کو فروغ دینا اور ان کو قانونی حیثیت دلوانا شامل ہے۔اس کے ساتھ اسلامی ممالک سے سزائے موت کے قانون کو ختم کروانا شامل ہے۔
اس کام کے لیے ان کو مغربی ممالک ہر طریقہ سے مدد فراہم کررہے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسے عالمی ادارے کے وژن 2020ء میں اسقاط حمل،ہم جنس پرستی شامل ہے۔یہ عالمی اداروں پہ مغربی چھاپ اور راج کو ظاہر کرتا ہے۔ ان وژن کو پورا کرنے کے لیے این جی اوز اور اداروں کو ٹارگٹ دیے جاتے ہیں اور ان ٹارگٹس کو پورا کرنے کے لیے مغربی ممالک فنانسرز کا کردار ادا کرتے ہیں یہ فنانسرز مختلف این جی اوز کے ذریعے اپنے مقاصد پورے کرتے ہیں۔
ماروری سرمد پاکستان میں ان این جی اوز کی سربراہ ہے۔عالمی سطح پہ اس مہم کو LGBT کے پلیٹ فارم سے شروع کیا گیا ہے۔ LGBT کا مخفف یہ ہے۔L=Lasbian G=Gay B=Bisexual T=Transgender، ان ٹارگٹس کو پورا کرنے کے لیے انکی پروموشن و تحفظ اور مالی و قانونی مدد کے لیے عالمی مہم شروع کی گئی ہے۔ جس کے لیے ہر ملک میں سیمیناز منعقد کیے جارہے ہیں۔ پاکستان میں مغربی سفارتخانوں کے تعاون اور سرپرستی میں کئی سال سے ہم جنس پرستی کے سیمینارز منعقد ہورہے ہیں۔
پاکستان میں موجود ہم جنس پرست افراد مغربی ممالک میں رہائش اختیار کرچکے ہیں اور برطانیہ نے باقاعدہ ان کو اپنے ملک کی شہرت دی ہے۔ آپ حیران ہوں گے کہ میرا جسم میری مرضی کوئی خواتین کے حقوق کی آواز اٹھانے والا فورم نہیں بلکہ عالمی اداروں کے وژن کو پورا کرنے کا کام کررہا ہے۔ ان کا مقصد اسقاط حمل، ہم جنس پرستی،سزائے موت قانون کو ختم کرنا،توہین مذہب اور توہین رسالت قانون کو ختم کروانا ہے۔
اسلام بیزار اور اقدار سے عاری ماروی سرمد عالمی اداروں کی ایجنٹ کے طور پہ پاکستان میں کام کررہی ہے اور پاکستان کے مقصد قیام سے بغض رکھنے والی ماروی سرمد اپنے پیچھے مغربی ممالک اور دشمن ملک کی فنڈنگ کی ایما پر پاکستان کو سیکولر ملک بنانے کا نعرہ لگاتی ہے ان کی طاقت کو اپنی پشت پہ سوار کرنے والی اس بد مست ہتھنی ماروی سرمد کو اپنی آقائوں کی خوشی کے لیے کچھ بھی کرنا پڑا تو کرے گی۔پاکستان قوم کو ایک ہوکر اپنی اسلامی اقدار ، دو قومی نظریہ ، اپنی تہذیب و تمدن اور ثقافت کو عالمی سازشوں سے بچانا ہوگااور غیر ملکی فنڈنگ پہ کام کرنے والے ان سانپوں کو کچلنا ہوگا۔