ایک دن لاجونتی کے پودےنے عورت سے کہا میں اتنا شرمیلا ہوں کہ مجھے کوئی ہاتھ لگائے تو مرجھاجاتا ہوں۔ عورت نے سنا تو شرماکر دوہری ہوگئی۔ لاجونتی کا پودا دیکھتا ہی رہ گیا!!
مفہومِ حدیث: لوگوں عورتوں کے بارے میں میری نصیحت قبول کرو جو تمہارے زیرِ نگین ہیں_
عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، یہ نازک آبگینیں ہیں، مقام سرفرازی مرد کی طرح ہی رکھتی ہیں_
سورۃ النساء:ارحام کے رشتے جوڑنے والی ہیں بڑائی صرف تقویٰ میں ہے-
سورۃ الروم: ایک دوسرے کو سکون دینے والے ہیں_
سورۃ الاعراف: ایک دوسرے کا لباس ہیں_
پہلی شخصیت آدم علیہ السلام جنت کی تمام آسائشوں کے ساتھ اداس بیٹھے تھے تو بیوی کو تخلیق کیاگیا۔ ماں یا بہن بیٹی کو نہیں! پہلا رشتہ بیوی… ہمدرد و غمگسار… قرآن پاک نے پہلا حق عورت کو دیا جبکہ اسوقت عورتوں کو زندہ زمین میں دفن کردیا جاتا تھا۔ فرمان رسول ہے: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے، جس نے فاطمہ کو دُکھ دیا اس نے مجھے دُکھ دیا۔ جس نے اپنی بیٹیوں کی اچھی پرورش کی وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا(دو انگلیاں جوڑ کر)۔
اسلام میں عورت کا مقام و مرتبہ اور اسکے حقوق و ذمہ داریاں، معاشرے میں عورت کا کیا مقام ہے؟ اسلام نے اس پر خاص توجہ دی ہے (سورۃ النساء پوری ہی تحریکِ نسواں ہے) اسلام کی نظر میں عورت تعمیر ملت کے لئے درکار ایک بڑی اور اہم اینٹ ہے عورت خاندان کے ستون کے لئے ایک بنیاد ہے، تہذیب و تمدن کی بنا اور امت کی ترقی و برتری میں اسے ایک اہم بنیاد کی حیثیت حاصل ہے.. محبت و شفقت کر نے والی اور غمگسار بیوی، خوشیاں دلانے والی ایک شریف بہن، ایک نیک بخت مہربان بیٹی، بلکہ اگر دیکھا جائے تو یہ نسل کی تیاری اور مردم سازی کیلئے حقیقی مدرسہ ہے۔
اللہ نے مرد اور عورت کو مساوی حقوق دیئے ہیں۔ مرد و عورت میں سے جو بھی کوئی نیک عمل کرے گا اس حال میں کہ وہ مومن بھی ہو تو ہم اسے پاکیزہ زندگی دیں گے اور ہم انکے اعمال کا انکو اس سے بہتر بدلہ دیں گے جتنا وہ کرتے ہیں۔ (النحل:97)
اسلام نے عورت کو شرافت و انسانیت کی ضمانت دی ہے، اسے شرعی آزادی عطاکی ہے۔ اس پر ایسے اسلامی اعمال کی ذمہ داری ڈالی ہے جو اسکی طبیعت اور نسوانیت کے خلاف نہ ہو، مقاصد شرع اور کسی قاعدہ کلیہ کے منافی نہ ہوں نیز وہ کام محفوظ نسوانی دائرے میں ہوں۔
اسطرح اسلام نے بہت سے مقامات پر عورت کو مرد کا مساوی درجہ دیا ہے_ مرد کو جسمانی قوت عطا کی تاکہ وہ محنت و مشقت کا کام کرتے ہوئے اپنے زیرِ پرورش لوگوں کی ضروریات کی تکمیل کرسکے، عورت میں محبت و شفقت کا جذبہ رکھا تاکہ وہ بچوں کی تربیت کا فریضہ انجام دے, نسلوں کی بِنائے خاندان میں نمایاں کردار ادا کرسکے_
شیطانی جال جو ڈالا گیا: مسلم عورت کی شرافت و بزرگی، عفت و پاکدامنی اوراسکو عزت و وقار کی زندگی گزارنا دشمنان اسلام کیلئے باعث تکلیف بنا ہوا ہے_ مسلم عورتوں کی اس حالت نےانکی آنکھوں کی نیند اڑالی ہے اس لئے انہوں نے اپنی روشنیاں ان پر بکھیرنی شروع کیں، انکے واسطے اپنا جال ڈالا اور اپنے تیرو سنان کے ذریعے انہیں نشانہ بنایا۔
مگر حیرت و استعجاب کی بات ہے کہ انکے مقاصد و اہداف اور گمراہ کن افکار ونظریات کی تشہیرو تبلیغ بعض ایسے لوگ کررہے ہیں جو ہمارے ہی رنگ و نسل کے ہیں ہماری ہی زبان میں ہی بات کرتے ہیں مگر ان ہی کی کشتی کے سوار ہیں، یہ لوگ مسلم خواتین پر اندھی بہری و فکری جنگ مسلط کر تے ہیں، یہ لوگ ہماری ماؤں بہنوں کے خلاف محاذ جنگ کھولے ہوئے ہیں، آزادئ نسواں کا شور مچاتے ہیں کہ عورتوں کو چار دیواری سے باہر نکالا جائے، ہم عورتوں کا مکمل خیال رکھنے والے ہیں، انکو حقوق عطا کرنے والے ہیں، انکی حفاظت کرنے والے ہیں، یہ انکے پرفریب و غرض پر مبنی بلندوبانگ نعرے ہیں جو عورت کو بے آبرو کرکے کہیں کا نہ چھوڑیں گے۔
گھناؤنے عزائم: عورت اپنے خلق وآداب سے آزاد ہوجائے اپنے اقدار و قیم اور بنیادی اصول سے خود الگ کریں اور پوری طور پر فساد میں مبتلا ہو جائے، فیشن کی نذر کردیں، عورتیں سامان تجارت بن جائیں اور عورتوں کے سلسلے میں اتنی وسعت و فراخی سے کام لیا جائے کہ وہ ہر ایک کی دسترس میں آجائیں۔
حرم شریف میں امام کعبہ کی نصیحت : “حق کو مضبوط پکڑ لیں، کتاب و سنت کو اپنے دانتوں میں مضبوط پکڑ لیں، اسلامی تعلیمات کی پیروی کریں_ مرد عورتوں پر قوّام ہیں بیوی بچوں کی اسلامی تربیت کریں عورتوں کے لئے غیرت و حمیت سے کام لیں انکی عزت و آبرو کی حفاظت کریں۔”
اگر دشمن نے ماں، مسجد، مدرسہ کو ہدف بنایا ہے تو ہمارے رب نے ہمیں چار حصار میں محفوظ کردیا ہے_ باپ، بھائی، شوہر، بیٹا ہم تو محصنات ہیں یہ قرآن گواہی دیتا ہے_ ہمارا سب سے بڑا محافظ اللہ ہے اور قرآن وسنت کے مطابق ہماری تعلیم وتربیت ہمارےپیارے بابا جان حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کی……. ہماری سالار بی بی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ہم خواتین انکا لشکر : فَدْخُلُوالْجَنَّتَہ باِالسَّلاَمُ ؛
” ہم مائیں، ہم بہنیں، ہم بیٹیاں قوموں کی عزت ہم سے ہے”