مجھے بے حد افسوس سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے یہاں کا عدالتی نظام بہت ہی گھٹیا ہے ۔ تھانے سے لے کر عدالت کے جج تک بکے ہوئے ہیں ،چاہے وہ کوئی بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں،سب نے اپنے اوپر شرافت کا خول چڑھایا ہوا ہے۔ اندر سے سارے ایک ہیں یہاں جس کے پاس پیسہ ہے انصاف اسی کو ملے گا ۔ آپ خود بتا ئیں اگر گنہگار گناہ کر کے بھی دندنا تا پھرتا ہے اور بے گناہ جیل کاٹتا ہے اور اپنی شرافت میں مار کھاتا اور انصاف کے لئے چیختا ہے جب کہ اسے قدم قدم پر نظر آرہا ہے کہ ایک ملاقات کرنی ہے تو پیسہ نکالو ! پیشکار، چپڑاسی، وکیل ، پولیس ، ایس ایچ او اور یہاں تک کے جج سب بکے ہوئے ہیں، سب کا ایک ہی کام ہے پیسہ، تو اس ملک میں صرف عذاب کا انتظار ہے ۔
اگر ایک بے گناہ آدمی جیل میں انصاف کے انتظار میں مرجا تاہے ۔ تو اس کا ذمہ دار کون جج جو تا ریخ پر تاریخ دیتا ہے، ظا ہر ہے اس کے سر ہو گا، اس کا خون اور جب بے گناہ سزا کاٹتا ہے ،تو سوچا ہے اس کا انجام کتنا بھیانک ہو گا ؟ دس مجرم اور پیدا ہوں گے اورجو گنہگار ہے اس کو سب رشک سے دیکھیں گے اور وہاں بھی دس مجرم اور تیار ہوں گے ۔ ماشاء اللہ ملک کتنی تیزی سے ترقی کرے گا؟ اور ریاست مدینہ بنے گا افسوس پھر افسوس ! بالغرض اگر بے گناہ کو انصاف مل بھی گیا ، غلطی سے یا اس کے پیسہ کھلانے سے چاہے وہ کہیں سے بھی لائیے، تو اس کا سزا کا کیا جو اس نے 8دن 15دن یا مہینہ کاٹی؟ کوئی مجھے اس کا جواب دے گا؟ یا کسی کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں اور اس گنہگار کا کیا جو جھوٹ بول کر پیسہ کھلا کر شریف آدمی کو پھنسائے تو اس کو کیسے سزا ملے اور اس “حسبنا اللہ و نعم الوکیل۔ نعم المولیٰ و نعم النصیر”بھی آتا ہے اور سینہ ٹھوک کر کہتا ہے کہ کوئی ثبوت ہے تو دکھا ئو؟ میرے پاس تو سارے جعلی پیپر ہیں، قانون تو اند ھا ہے، اسے صرف پیپر چاہئے ہیں، گناہ نہیں ، مجھے تویہ بات سمجھ نہیں آتی پولیس والے خود طریقہ بتاتے ہیں کہ یہ پروسیجر ہے اندر آنے کا اور با ہر جانے کا گناہ اور بے گناہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں بس پیسہ بے تحاشا ہو نا چاہئے میں لعنت بھیجتی ہوں ایسے قانون اور ایسی عدالت پر اس سے تو بہتر ہے کہ آپ اپنے مجرم کو اپنے ہاتھ سے گولی مار دو اور خود بھی مر جائو قصہ ختم دنیا کی عدالت میں تو انصاف ملے گا نہیں۔
یہ تو شیطانی سوچ ہے جو میرے غصے کا رد عمل ہے ورنہ خودکشی تو حرام ہے اور اسلئے انسان عاجز ہو گیا ہے ان حرکتوں سے ۔ انسانوں کا انسانوں کے ہاتھوں ظلم نا قابل برداشت ظلم ہے ۔ شاید وہ یہ بھول گئے ہیں کہ رب کی ذات عظیم ہے کریم ہونے کے ساتھ ساتھ رحمٰن اور رحیم بھی ہے اور اس سے بڑھ کر حساب لینے میں شدید ہے کیونکہ وہ خبیر ہے لہٰذا دنیا کی عدالت میں اگر ناکامی ملی ہے تو رب کی عدالت ہمیشہ باقی ہے۔ وہاں رشوت نہیں چلتی وہ اس روز ضرور انصاف کرے گا ۔ انشا ء اللہ کیوں
ایک ذرا تھوڑا انتظار کرو
حق ہی جیتے گا ، ظلم ہارے گا