آر ایس ایس ونگ بی جے پی کی تاریخ فساد فی الارض اور انسانی خون سے بھری پڑی ہے۔ شروع سے ہی بی جے پی نے نفرت کی بنیاد پر سیاست کا آغاز کیا جس کے لیے اک ماتا یجنا اور رتھ یاترا جیسی نفرت انگیز و اشتعال انگیز تحریکوں کا آغاز کیا جسکے بعد سے بھارتی سماج دو حصوں میں بٹ کر رہ گیا ہے، بی جے پی نے اقتدار میں آتے ہی گائے ماتا کی تحریک شروع کی جس کے نتیجے میں سینکڑوں بے گناہ مسلمانوں کو شہید کردیا گیا جن کا نہ کوئی مقدمہ بنا نہ کسی نے دادرسی کی بلکہ الٹا دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی میں بی جے پی رہنما بیانات دیتے رہے۔
اس کے ساتھ ہی بی جے پی نے بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کے ایجنڈے کے مسلم نسل کشی اور مسلمانوں کو زبردستی مذہب تبدیل کروانے یا ملک بدر کرنے یا پھر نسل کشی کے منصوبے بنائے جن پر عمل پیرا ہوکر پہلے پہل تو جے شری رام بولو کے نام پر بہت سے مسلمانوں کو شہید کیا گیا اور بعد میں مسلمانوں کو مجبور کرنے کے لیے NRC اور CAA جیسے کالے قانون منظور کیے جس کی نہ صرف بھارت سمیت پوری دنیا میں مذمت کی گئی بلکہ ان قوانین کو انسانیت دشمن قوانین قرار دیا۔
بھارتی مسلمان و سیکیولر طبقات نے ان کالے قوانین کے خلاف مزاحمت اور احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جسے بی جے پی کی طرف سے بزور طاقت دبانے کی کوشش کی گئی تو دنیا بھر میں بھارت پر تنقید کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کے مطالبات زور پکڑنے لگے مگر ڈھیٹ انسانیت دشمن ہندوتوا دہشتگردوں کو عزت اور انسانیت کی کیا پرواہ، جواباً ہندوتوا دہشتگردوں کی جانب سے پرامن مظاہرین بالخصوص مسلمانوں کو دبانے کے لیے گجرات ماڈل دہرانے کی دھمکیاں دی جانے لگیں۔
بی جے پی رہنماوں کی متواتر کے ساتھ گجرات ماڈل یعنی مسلم نسل کشی کے واقعات دہرانے کی دھمکیوں اور گجرات فسادات کو بطور فخر و ہندوتوا فخر کی علامت کے طور پر پیش کرنا گجرات فسادات میں بی جے پی کی سرپرستی کا اعلانیہ اعتراف ہے اور اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ آر ایس ایس ونگ بی جے پی ایک دہشتگرد جماعت ہے، بی جے پی رہنما کپل مشرا کی پولیس ڈی سی پی کی موجودگی میں اشتعال انگیزی اور پُرامن مظاہرین کو الٹی میٹم دیئے جانے کے بعد سے ہی دہلی میں فسادات پھوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا لیکن افسوس ہے کہ بھارتی حکومت و پولیس نے اس ضمن میں آنکھیں بند کیے رکھیں اور منظم طریقے سے پتھروں سے بھرے ٹرک احتجاجی کیمپ کے پاس لائے گئے جہاں پولیس کی موجودگی میں ہندوتوا دہشتگرد جمع ہونا شروع ہوے جنہوں نے مسلمان مظاہرین پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں دو طرفہ تصادم کا خطرہ پیدا ہو۔
پولیس بجائے حالات کنٹرول کرنے کے متعدد ویڈیوز میں ہندوتوا دہشتگردوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں پر پتھراو کرتی نظر آئی، بہت سی ایسی ویڈیوز وائرل ہیں جن میں دہلی پولیس ہندوتوا دہشتگردوں کی سرپرستی کرتے ہوے مسلمانوں پر حملہ کرنے کا کہتی نظر آرہی ہے، اس کے بعد تصادم فسادات کی صورت میں تبدیل ہوگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے دہلی کے متعدد علاقے ہندوتوا مسلم فسادات کی لپیٹ میں آگئے، جیسا کہ بی جے پی رہنما ایک عرصے سے گجرات ماڈل دہرانے کے بیانات دیتے نظر آرہے ہیں ۔
دہلی فسادات بالکل ایک انجینئرڈ اور منظم مسلم کُش فسادات ہیں، کچھ عرصہ پہلے بی جے پی رہنما سی ٹی راوی نے مسلمانوں کو حق مانگنے کے جرم میں گجرات ماڈل دہرانے کی دھمکی دی۔ یوگی ادیتیاناتھ، رگھو راج سنگھ، دلیپ گھوش کی اشتعال انگیزی ریکارڈ پر موجود ہیں، سوماشیکھر ریڈی نے تو اکثریت کے زعم میں مسلمانوں کو کچلنے کی دھمکی دی، صرف دو روز پہلے ہی بی جے پی ترجمان گرش ویاس Grish Vyas نے گجرات ماڈل دہرانے کی دھمکی دی تھی جس کے بعد کپل مشرا نے الٹی میٹم دیا اور اگلے روز منظم طریقے سے دہلی میں مسلم کُش فسادات شروع ہوگئے جس میں پولیس مکمل طور پر ہندوتوا دہشتگردوں کی سرپرستی کرتی نظر آرہی ہے۔
دہلی شہر فسادات و نفرت کی آگ میں جل رہا ہے اور ممکن ہے کہ یہ فسادات پھیل کر دہلی سے باہر اور پھر پورے بھارت میں منتقل ہوجائیں، یہ اس قدر منظم و انجینئرڈ دہشتگردی ہے کہ فسادات شروع ہونے سے پہلے ہندو املاک و گلی محلوں پر ہندوتوا جھنڈے لگائے گئے جس کا مطلب یہ تھا کہ ان املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ ایک مارکیٹ میں ذولفقار ملک نامی مسلمان کی دکان کو تباہ کردیا گیا جبکہ اسی دونوں اطراف کی دکانیں شیوا آٹوز اور تیاگی صابن کو چھوڑ دیا گیا، اولڈ ٹائر مارکیٹ کو پولیس سرپرستی میں آگ لگادی گئی جبکہ اسی کے ساتھ ہندو حضرات کی دکانوں کو ہاتھ تک نہ لگایا گیا۔
بھارتی پولیس کی دہشتگردی کا کھلا ثبوت اس سے بڑھ کر کیا ہوگا کہ بجائے دہشتگردوں کو پکڑنے کے دہلی پولیس مسلمانوں پر غیرانسانی تشدد اور جبراً وندے ماترم پڑھنے پر مجبور کرتی دیکھی گئی جبکہ سینکڑوں ایسی ویڈیوز وائرل ہیں جن میں بھارتی پولیس اہلکار ہندوتوا دہشتگردوں کو مکمل سپورٹ فراہم کررہی ہے، قریشی ٹاور میں مقیم مسلمانوں نے ایک ویڈیو میسج میں S.O.S کال دی جس میں واضح طور پر بتایا گیا کہ دہلی پولیس بجرنگ دل اور آر ایس ایس کے دہشتگردوں کے ساتھ مل کر قریشی ٹاور پر فائرنگ کررہی ہے جس سے یہ بات ثابت ہے کہ یہ بی جے پی حکومت کا منظم منصوبہ ہے جس مقصد مسلمانوں کو کچلنا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ دہلی فسادات کو بی جے پی کی سرپرستی حاصل ہے جوکہ بھارت کو آگ میں جھونکنے کے مترادف ہے بی جے پی سمجھتی ہے کہ اتنی آسانی سے وہ مسلمانوں کو ٹیررسٹ کا نام
دیکر ختم کردیگی جیسا کہ ہندوتوا نواز بھارتی میڈیا کی طرف سے مسلمانوں کو ہی دہشتگرد دکھائے جانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن سوشل میڈیا نے ان کا اصل چہرہ دنیا کو دکھا دیا ہے، بی جے پی کی مسلم مخالف پالیسی سے بھارت کو بھارت کے اندر بہت سے محاذ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے بہت سے مسلح گروہ اٹھ کھڑے ہوسکتے ہیں جن کا الزام اب بھارت پاکستان پر نہیں لگا سکتا اور تیزی سے پھیلتی معاشی طاقت بھارت پسماندہ ترین ملک بن سکتا ہے۔