امریکہ کی دہشت گردی کی نظر ہونے والے ایرانی جنرل کی افسوس ناک موت کے نتیجے میں جہاں دنیا میں ہلچل مچی اور تیسری عالمی جنگ کی بازگشت بھی سنائی دینے لگی، وہیں اسی ماحول کے تناظر میں انسانی غلطی کی وجہ سے یوکرائن کے مسافرجہاز کا المناک حادثہ بھی پیش آیا، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہیں، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ حالت جنگ میں اس قسم کے حادثات ہو ہی جاتے ہیں۔
حادثہ کےذمہ داران کو سزا دینے کے لیے بھی ایران پر عالمی دباوں بڑھ رہا تھا ، وہیں ایران میں عوام بھی اس حادثہ پر سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت سے احتجاج کررہےتھے، جس پر حکومت نے اپنے روایتی طریقوں سے مظاہرین سے نپٹا، اس سارے پس منظر میں امریکی صدر ایرانی حکومت کو مظاہرین پر تشددکرنے سے روکنے اور انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کا حکم دیتا رہا۔
امریکی صدر کے اس ٹوئٹ کے بعد بحیثیت مسلمان کچھ سوال ذہن میں اٹھ رہیں۔ کہ کیا دنیا کے تمام مسلم حکمرانوں کی آنکھیںابھی بھی آخر کیوں نہیں کھل رہی؟ کہ امریکہ بہادر کو مسلمان ممالک کے معاملات میں دخل اندازی کا تو بہت شوق ہے اور اسکی انسانی ہمدردی جاگ جاتی ہے ،لیکن کشمیر میں 208 دن سے زیادہ کرفیوں لگا کر پوری وادی کو جیل بنادیا گیا ہے۔ پورے بھارت میں مسلمانوں کے امتیازی سلوک اور کالے قوانیں بنانے پر احتجاج کرنے والوں پر ریاستی دہشت گردی نظر نہیں آرہی، مودی نازی حکومت کو بولتے ہوئے زبان جل رہی ہے کہ اب بس کردوں، اس کے ساتھ ہی میری تمام مسلمانوں سے اپیل ہے کہ خدارا تمام تعصبات کو بالائے طاق رکھ کر ایک مسلمان بن کر سوچیں اور سوشل میڈیا سمیت کسی بھی فورم پر کسی بھی قسم کی غیرذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کریں، اللہ کی رسی کو مظبوطی سے تھامیں ہم آپس میں ایک دوسرے کو کچھ بھی سمجھیں لیکن کفار کی نظر میں ہم سب مسلمان ہیں اور وہ ہم سب کو الگ الگ کرکے ختم کررہا ہے اللہ ہم سب کو محفوظ رکھے آمین۔