قومی و عالمی اہم مسائل پر برادر اسلامی ممالک پاکستان و سعودی عرب ہمیشہ ایک صفحے پر متحد ہوتے ہیں، کیونکہ نہ صرف حکمران بلکہ سعودی عرب اور پاکستان کے شہریوں کے دل بھی ایک ساتھ دھڑکتے ہیںاور دونوں ممالک کے تعلقات تاریخ، مذہب اور ثقافت کے انتہائی گہرے رشتوں میں بندھے ہیں۔ مثالی تعلقات کے اس رشتے کو جاری رکھتے ہوئے گزشتہ دنوں بھی پاکستان اور سعودی عرب نے مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت اہم علاقائی امور پر دو طرفہ مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے ۔
یہ اتفاق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود حسین قریشی اور انکے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان کے مابین ٹیلیفون پر بات چیت کے دوران طے پایا۔ بات چیت کے دوران دوطرفہ تعلقات اورخطے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کے علاوہ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دو طرفہ کثیر الجہتی تعلقات کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہیں مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت اہم علاقائی امور پر دو طرفہ مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے او آئی سی رابطہ گروپ کے اہم رکن ہونے کی حیثیت سے ، مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی غیر متزلزل اور بھرپور حمایت پر سعودی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین، مسئلہ کشمیر کو او آئی سی سمیت مختلف پلیٹ فارمز پر اجاگر کرنے کیلیے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔
بلاشبہ کشمیر تقسیم ہند کا ایسا حل طلب مسئلہ ہے جو کہ بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی ، ظلم و ناانصافی اور اقوام عالم کی چشم پوشی کے باعث تاحال حل نہیں ہو سکا۔ جس پر کشمیری مسلمانوں نے جدوجہد آزادی اور اپنے حق خود ارادیت کے حصول کیلیے لاتعداد قربانیوں سے تاریخ رقم کردی ہے ۔ مودی سرکار کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کو تقسیم کرنے کے منصوبے سے دیگر ریاستوں کے ہندو شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش کا حق حاصل ہوگیا ہے ، جس سے کشمیری مسلمانوں میں تشویش شدت اختیار کرگئی ہے اور جدوجہد آزادی کشمیر میں شدت آئی ہے ۔
جبکہ مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو 2 حصوں میں تبدیل کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے ، یہ بھارتی اقدام کشمیریوں کے بھروسے کیساتھ دھوکا ہے ، کشمیریوں کے حق پر ڈاکا ہے ، مقبوصہ کشمیر میں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بساکر یہاں کشمیری مسلمانوں کی تعداد کم کرنے کی سازش ہے ۔ مودی سرکار کا یہ فیصلہ 1947 ء میںمقبوضہ کشمیر کی لیڈر شپ کی جانب سے بھارت سے الحاق نہ کرنے کے فیصلے سے متصاد م ہے ۔
یکطرفہ بھارتی فیصلہ سراسر غیر قانونی ، غیر آئینی ہے جس کے خطرناک نتائج ہوں گے ، اس سے مسئلہ کشمیر مزید پیچیدہ ہوگا اور خطے کا امن تباہ ہوکر رہ جائے گا۔یہی وجہ ہے کہ کنٹرول لائن کے دونوں جانب بسنے والے کشمیری مسلمانوں اور پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور35 اے ختم کرنے کا بھارتی فیصلہ مسترد کردیا ہے ۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی بجائے مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی مظالم انتہا ء پرہیں جہاں 195 روزہ لاک ڈاؤن سے کاروبار زندگی مفلوج ہوکررہ گیاہے ، جو کہ آبادی کو بلا خوراک کے جیل میں بند کرنے کے مترادف ہے ۔
ایک لاکھ کشمیریوںکی شہادت کے بعدبھی بھارتی فوج انتہائی ڈھٹائی سے ظلم و جبر کی نئی داستانیں رقم کر رہی ہے۔ اس وقت کرفیو کے باوجود پوری وادی سراپا احتجاج ہے اورفضا ’’آزادی آزادی‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی ہے ۔ جبکہ تحریک آزادی کے دوران بھارتی درندگی سے شہید ہونے والے نوجوانوں کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر بڑے بڑے جلوسوں کی صورت میں آخری منزل تک پہنچایا جارہا ہے اس سے بھارتی حکمرانوں کے دہشت گردی کے پروپیگنڈے کی دھجیاں بکھر گئی ہیں۔
د نیا بھر میں انسانیت کی اعلیٰ اقدار سے محبت کرنے والے لوگ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ان بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کو سلام پیش کررہے ہیں جنہوں نے ہر قسم کے مظالم کا سامنا کرنے اور ہر روز اپنے پیاروں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود آزادی و حریت کا پرچم نہ صرف سر بلند رکھا بلکہ ان کی جدوجہد ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ ولولہ انگیز منظر پیش کر رہی ہے ۔ مظلوم کشمیری عوام نے بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہر ظلم کے باوجود آزادی آزادی کے نعرے لگا کر اور جابجا پاکستانی پرچم لہرا کر اقوام عالم کے سامنے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنے کے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔
برادر اسلامی ملک سعودی عرب ان ممالک میں سر فہرست ہے جنہوں نے سرکاری سطح پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کے موقف کی کھل کر تائید کی ہے ۔ پاکستانی جہاں برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے دفاع کے لیے پر عزم رہتے ہیں وہاں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان اور کشمیری مسلمانوں کیساتھ محبت ، اور مسئلہ کشمیر کی تائید نے پاکستانیوں کے دل جیت لیے ہیں اور ان تمام تاثرات کو یکسر رفع کردیا جو اسلام دشمن ذرائع ابلاغ نے برادر مسلمان ممالک سے متعلق پھیلارکھے تھے ۔