پاکستان اور بھارت جنوبی ایشیاء کے دوایٹمی ممالک ہیں ، دونوں ممالک ماضی میں کئی روایتی جنگ کے حامل ہوچکے ہیں۔بھارت کا جنگی جنون ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتاہی جارہاہے حتی کہ بھارت میں عوام غربت کی نچلی سطح سے بھی نیچے زندگیاں گزرنے پر مجبور ہیں،جبکہ پاکستان کی ہمیشہ سے ہر فورم پریہی کوشش رہی ہے کہ خطے میں حقیقی معنوں میں ترقی اور خوشحالی اِسی صُورت ممکن ہے کہ جب خطے کے دونوں ایٹمی ممالک مسئلہ کشمیر سمیت اپنے دیگر مسائل کا حل جنگ کے بجائے افہام و تفہیم اور ٹیبل ٹاک سے نکالیں۔
خطے کے عوام کی ترقی اور خوشحالی اور اپنے ممالک کی معاشی و اقتصادی دگرگوں او ر بگڑی ہوئی خراب صُورتِ حال میں استحکام پیداکیا جائے۔آج اچھی طرح دنیا جانتی ہے کہ خطے میں ایک پاکستان ہی امن کا داعی ہے جو بھارت کی جانب سے چھائے جنگی جنون کے سیاہ بادل ختم کرنے میں دوقدم آگے بڑھ کر اپنا مثبت کردار ادا کرنے کو ہمہ وقت تیار ہے۔
اِس سے اِنکار نہیں ہے کہ یہ پاکستان کا صبرو برداشت ہی تو ہے کہ جس نے آٹھ ، نو ماہ سے مقبوضہ کشمیرمیں اپنے کشمیری بھائیوں پر بھارتی حکمرانوں کی جانب سے جاری غیر اعلانیہ ، غیرقانونی اور دہشت گردانہ کرفیوپر اپنی بھر پورطاقت رکھنے کے باوجود بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔پاکستان طاقت کا استعمال کرنے کی حکمتِ عملی رکھتے ہوئے بھی صرف خطے کو جنگ و جدل میں جھونکنے کی عدم پالیسی پر قائم ہے، ورنہ تو پاکستان کے لیے کوئی مشکل نہیں ہے کہ ایک لمحہ ضائع کیے بغیر اپنی خدادادطاقت اور صلاحیتوں کااستعمال کرتے ہوئے بھارتیوں کے ظلم وستم سے اپنے کشمیری بھائیوں کو نجات دلاسکتاہے۔
مگر اِس کے برعکس بھارت نے پاکستان کی اِس امن کی کوشش کوہمیشہ پاکستان کی کمزوری گردانہ ہے۔ اَب تک کی پاکستان کی پُرامن پالیسی کے جواب میں بھارتی حکمرانوں ، سیاستدانوں ، عسکری قیادت ، میڈیا اور عوام کے سروں پر جنگی جنون اِنتہاکی حدتک پہنچ گیاہے۔
ایسا لگتاہے کہ جیسے اَب بھارتیوں کے سروں پر سوار تباہ کُن جنگی جنون کا خاتمہ ناممکن ہوگیاہے۔اَب اگر حد درجہ کو پہنچا بھارتیوں کا جنگی جنون کسی بھی روایتی جنگ کی صورت میں سر سے نہ اُتراتو بھارتیوں کو خود یہ خدشہ کھائے جارہاہے کہ کہیں اِن کا یہ جنگی جنون اِنہیں اپنی ہی موت آپ مرنے کا سبب نہ بن جائے۔
آج یہی وجہ ہے کہ بھارت خود کو کسی بھی روایتی جنگ کے لیے تیار کررہاہے جس کے لیے بھارت اپنے فضائی دفاعی نظام کو مربوط بنانے کے لیے امریکا سے جدید فضائی دفاع کے ہتھیارں کی خریداری کررہاہے، جس پر پاکستان نے اپنے سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت سے خطے میں مزید عدم استحکام آئے گا۔اُدھرجنگی تیاریوں میں مصروف بھارت خطے کو جنگ سے دوچار کرنے کے لیے ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر جعلی آپریشن کی ڈرامہ بازی رچاناچاہتاہے۔
اَب کہ جووہ صرف اِس تاک میں ہے کہ جوں ہی آنے والے دِنوں میں امریکی صدر کا دوروزہ بھارت کا دورہ ختم ہو،پھر بھارت خطے کو جنگ سے دوچار کرنے کی اپنی سازش کو عملی جامہ پہنائے گا یوںبھارتی حکمران اور عسکری قیادت بھارت بھر میں متنازع بل سے جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے پاک بھارت جنگ کا سہارالیں گے۔اِس بار بھارت کو اکسی بھی جارحیت شروع کرنے سے قبل اپنا انجام ضرور سوچنا ہوگا ۔یقین ہے کہ بھارت کو ہمیشہ کی طرح خطے میں کسی بھی نئے جنگی محاذ کو کھولنے سے پہلے بھارت امریکی صدر کو اعتماد میںلے گا، پھر اپنی پہلے سے تیار کردہ جنگی سازش پر ورکنگ کرے گا ۔
اگر اِس مرتبہ کسی سُپر پاور مُلک کے صدر کے کہنے پر بھارت خطے کو جنگ کی سازش میں جھونک کر شعلوں کی نظر کرناچاہے گا تو یاد رکھے، پاکستان اپنے دفاع میں پہلے سے کہیں زیادہ سخت جواب دے گا اور اِس بار بھارت کو ایسا منہ توڑ جواب پاکستان کی جانب سے ملے گا کہ بھارت کی اگلی پچھلی سات پستیں یاد رکھیں گی۔ بہتری اِسی میں ہے کہ بھارت کسی جنگی جنون میں مبتلا ہوکر ایسی کوئی غلطی نہ کرے جو اِسے رہتی دنیا تک نشانِ عبرت بنادے۔
بہر حال ، کشمیر اور کشمیریوں کو بھارتی تسلط اور ظلم وستم سے نجات دِلانے کے لیے بھارت سے کئی جنگیں لڑنے والے پاکستان اور پاک فوج سے متعلق کسی بھی کشمیری کا یہ مطالبہ ہوسکتا ہے ؟ کیا واقعی ایسا ہے؟اِس خبر میں کتنی صداقت ہے؟جیسا کہ پچھلے دِنوں جرمن میڈیا سے ایک ایسی خبر آئی ہے ،جسے پڑھنے کے بعد یقین تو نہیں آیا ،مگر جب اپنے مُلک سے متعلق پڑھی تو حیرت ضرور ہوئی ہے،۔جِسے کراچی سے شائع ہونے والے مُلک کے ایک معروف روزنامے نے اپنے صفحہ آخر پر دوکالمی خبر (نیٹ نیوز) کے حوالے سے ’’اپنی اپنی فوجیں کشمیر سے نکالو! کشمیری قوم پرستوں کا پیغام‘‘ شائع کی ہے۔
سوچیں کیا ایسا ہی ہے اوراِس خبر میں اتنی صداقت ہے؟ جیسا کہ جرمن میڈیاسے آنے والی خبر کو اخبار نے اپنی زینت بنا یاہے ۔کچھ بھی ہے ،کشمیری بھارت سے تو اپنی سرزمین سے نکلنے کا ضرور مطالبہ کرسکتے ہیں، مگرلمحہ بہ لمحہ بھارتیوں کے ہاتھوں اِنسانیت سوز مظالم سے تنگ کشمیری بھائی ہر دم میرے ہم وطنوں(پاکستانیوں اور پاک فوج) سے مدد کے متلاشی کیسے اپنی سرزمین کشمیر سے پاکستانیوں کے نکلنے کا مطالبہ کرسکتے ہیں ؟میرے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کا ہم سے ایسا مطالبہ کرناتودور کی بات ہے، ایساسوچنا بھی کیا ممکن ہے ؟؟
نہیںبلکہ میرے کشمیری بھائی بہن تو اسے گناہ سمجھتے ہیں۔مگر اِس سارے پس منظر میں ہمیں یہ ضرور سوچنا ہوگا کہ کیسے جرمن میڈیانے خبر لگادی کہ ’’ اپنی اپنی فوجیں کشمیر سے نکالو‘‘ …؟؟خبر یوں ہوگی کہ ’’ بھارتی حکمرانوں ! اپنی فوج کشمیر سے نکالو ! کشمیر کی خود مختاری کو تسلیم کیا جائے اور جنوبی ایشیا کو جنگ کے شعلوں میں نہ جھونکا جائے‘‘۔