جیسے جیسے دنیا ترقی کے منازل طے کر رہی ہے؛حیرت انگیز طور پر دنیا پر غیر سنجیدہ اور مسخروں کی حکمرانی قائم ہوتی جارہی ہے جس کی امریکا ، یورپ اور جنوبی ایشیاء سمیت کئی ممالک کی مثالیں موجود ہیں جن کی وجہ سے دنیا کا سکون اور امن تو تباہ ہورہی رہاہے مگر اِنسانیت بھی کئی اَن دیکھے خطرات سے دوچارہوتی جارہی ہے۔آج مسخروں کی بڑھتی حکمرانی کی روک تھام کے لیے دنیا کے سنجیدہ طبقے کو سوچنا ہوگا کہ اگر اگلے وقتوں میں غیرسنجیدہ اور رنگیلے چند ایک افراد کی حکمرانی قائم ہوگئی تو پھرہر طرح سے دنیا کی تباہی یقینی ہوجائے گی ۔
آج ایک طرف امریکا میں ٹرمپ اور دوسری جانب جنوبی ایشیا ء میں مودی جیسے خبطی شخص کی حکمرانی ہے، دونوں ہی اپنی فطرت اور ذات کے لحاظ سے انتہائی غیرسنجیدہ عادات و اطوار کی حامل شخصیات ہیں ۔جو کسی طرح بھی حکمرانی کے قابل تو نہیں ہیں۔ مگر تعجب ہے کہ یہ دونوں ہی اپنے اپنے ممالک کے حکمران ہیں ۔اَب دنیا کو اندازہ ہوگیا ہے کہ یہ دونوں رنگیلے اپنے ممالک کے لیے کتنے خطرناک ثابت ہورہے ہیں۔
اِس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ ٹرمپ اور مودی اپنی عادتوں اورخصلتوں کے اعتبار سے مسخرے حکمران ہیں۔ اپنی دورِ حکمرانی میں دونوں نے ہی اپنے ممالک کواندرونی اور بیرونی طور پر کئی نئے چیلنجز سے دوچار کررکھاہے۔ایک چائے فروخت کرتا رہاہے، تو دوسرا کشتی ریسلنگ کے اسٹیج(تماشہ )سجایاکرتاتھا۔رفتہ رفتہ شیطانی سیاست کی بودار دلدل میں غوطہ زن ہونے کے بعد دونوں ہی نااہل افراد مسندِ حکمرانی پرقابض ہوکر نہ صرف اپنے ممالک کے عوام کی جانوں سے کھیلنے کا سامان کرتے رہتے ہیں، بلکہ اپنی ضدی عادات اور فطرتاَ غنڈہ گردانہ طبیعت کے باعث دنیا میں بھی اپنی د اداگیری قائم کرنے کے چکر میں ہیں اِسی لیے امریکا سمیت یورپ اور جنوبی ایشیاء کے کئی ممالک جنگ کے دہانوں پر پہنچ چکے ہیں۔
آج امریکی صدر فلائنگ کک اور بھارتی وزیراعظم دولتی مار کر دنیا کو فتح کرنے اور اپنی چودھراہٹ قائم کرنے کے انوکھے خواب دیکھ رہے ہیں ۔دنیا کے لاکھ سمجھانے کے باوجود بھی دونوں پر ہی طاقت کا نشہ طاری ہے، اِسی لیے ٹرمپ اور مودی خود کو کان کے بہرے ، عقل سے عاری اور آنکھ کے اندھے کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
اے مودی( موذی )جی بغیرتی اور ہٹ دھرمی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے مگر ایسا لگتاہے کہ آج ہندوستانی چائے فروخت کرنے والا وزیراعظم نریندرمودی تمام ہٹ دھرمی اور ببےغیرتی کی تمام حدوں کو پار کرچکاہے انتہائی باوثوق ذرائع سے خبر آئی ہے کہ ضدی اور خطے کو آگ و خون کی وادی میں دھکیلنے کی سازشوں میں مصروف ہٹ دھرم ہندوستاتی وزیراعظم مودی نے کانگریس لیڈرراہول گاندھی کے کسی بیان پر سینہ ٹھونک کر طنزکرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ڈنڈے کی مارجھیلنے کے لیے وہ سوریہ نمسکار کی مشق میں اضافہ کردیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں نے تو خود کو گالی پروف بنالیا ہے اَب میں گالی پروف ہوچکاہوں‘‘چھ ماہ میں ہندوستان کے نوجوان مودی کو ڈنڈے سے کیا ماریں گے بلکہ مودی جیتے جی ، ہندوستان میں سب کا جینا حرام کردے گا ۔مودی نے کہا کہ میں مودی ہوں مجھے اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے موذی بننے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ ویسے بھی میں کئی ماہ سے دو بل کی منظور ی کے بعد اپنے ہندوستانیوں اور مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے لیے مودی سے موذی بن گیاہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندرمودی ایک ہی سکے کے دورُخ ہیں، دونوں ہی کی حکمرانی غنڈہ گردی اور بدمعاشی کی بنیادوں پر قائم ہیں۔ اور دنوں ہی نے دنیا کو اپنے زیرپا لانے کی ٹھان رکھی ہے۔ ٹرمپ کے فیصلے ہوں یا مودی کے منصوبے دونوں ہی میں ایک نکتہ قدرے مشترک ہوتاہے کہ اپنے احکامات اور فیصلوں کو ہر حال میں عملی جامہ پہنانے کے لیے ہر حد تک جاؤ خواہ ایک اِنسان کے قتل سے عالمِ انسانیت کو ہی کیوں نا قتل کرناپڑے تو اِس سے بھی دریغ نہ کرو۔
یہی وجہ ہے کہ مودی اور ٹرمپ دونوں ہی بغل گیر ہوتے رہتے ہیں اور دونوں ہی نے دنیاکا ایک ایک کونا سنبھال رکھاہے ۔عالم انسانیت کے علمبردار جلد اُٹھیں اور ٹرمپ اور مودی کو لگام دیں اور اِن کے گلوں میں اِنسانیت اور دنیا کے امن کا طوق ڈالیں تو دنیا اِن دونوں کے فتنوں سے بچ سکتی ہے ورنہ !! اَب کے جیتے جی دنیا کی تباہی یقینی ہے۔