یقین جانئے کہ کچھ عرصہ قبل تک ہر پاکستانی یہ سمجھ رہاتھا کہ مُلک میں موجودہ حکومت کے غیر انتقامی مگر خالصتاجمہوری عمل سے مثالی تبدیلی آئے گی۔ بہت جلداِس جمہوری اور کڑے احتسابی عمل کی اُوٹ سے عنقریب وطنِ عزیز چُوروں اور لٹیروں کے ہاتھوں سے نکلنے والا ہے ۔!!آناََفاناََ ہمارا مُلک پاکستان بھی کرپشن سے پاک ایک خود مختار اور آزاد مُلک کی حیثیت سے ترقی اور خوشحالی کی نئی راہوں پر چل کر اپنی منزلیں پالے گا۔
مگر آج وقت گزرنے کے بعد چندہ ماہ و سال میں ایسامحسوس ہونے لگا ہے کہ جیسے بات بات پر یوٹرنز لیتی اور مفاہمتوں اور مصالحتوں سے کام چلاتی حکومت کے ایوانوں میں براجمان بڑے بڑے جبڑے والے نمائندے جمہوریت کے لبادے میں اپنی نااہلی سے سارے احتسابی عمل پر اپنے منہ سے بڑا ’’چک ‘‘ مار کر ساری جمہوری اور احتسابی عمل کی ہانڈی کا بیڑا غرق کررہے ہیں۔
آج یقینا اِس طرح جہاں معصوم عوام کا حکومت اور اداروں کے احتسابی عمل پر سے اعتماد ختم ہوتاجارہاہے۔ تو وہیں عوام حکومت کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشانات لگاتے جارہے ہیں، اِس سے اِنکا ر نہیں ہے کہ رواں حکومت اندرونی اور بیرونی طور پر کئی گھمبیر بحرانوں سے نبرد آزماہے۔ مگر اِس کا یہ مطلب بھی تو نہیں ہوناچاہئے کہ حکومت اپنے چیلنجز میں عوامی فلاح و بہبود کے کاموں ، منصوبوں او ارقدامات کو ہی بھول کرصرف اپنے اقتدار کو ہی طول دینے کی جانب توجہ مرکوز رکھے۔ ایسا بھی نہیں ہونا چاہئے ۔جیسا کہ اتحادیوں کے گیس کے غبارے سے قائم موجودہ حکومت اپوزیشن کو احتساب کے جال اور دلدل میں پھنسا کرخود آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لے کر عوام کو بے لگام مہنگائی میں جکڑ کر کے اپنے ہی بارے میں سوچے جارہی ہے ۔یہ حربہ مہنگائی سے پریشان حال عوام سمجھنے لگے ہیں کہ حکومت اقتدار میں رہ کر حکمرانی اور غریب عوام کا تماشہ کررہی ہے۔
ہماری تو 72سال کی تاریخ گواہ ہے کہ وطنِ عزیز میں ہر حکمران نے اندرونی اور بیرونی بحرانوں کا کچھ نہ کچھ مقابلہ بھی کیاہے اور ہلکے پھلکے انداز سے عوام کو بھی ریلیف بھی دیا ہے۔ بقول ہمارے معصوم عوام کے جہاں ماضی کے حکمرانوں ( نواز اور زردااری اور دیگر نے) مُلک کو لوٹ کھایا ہے، تو وہیں بیشک اِن قومی لٹیروں اور چُوروں نے کچھ نہ کچھ عوام کو بھی تو دیا ہے۔ مگرابھی تک کرپشن اور مہنگائی سے پاک کرکے سرزمینِ پاکستان کو طرزِ ریاستِ مدینہ بنانے کا کھلم کھلا دعو ے اور وعدے کرنے والے ہمارے وزیراعظم عمران خان نے تو عوام کے لئے کچھ بھی بھلا نہیں کیا ہے،یقین جانئے ماضی میں کسی بھی حکمران نے عوام کا مہنگائی کے بلڈوزر سے کچل کر اِتنا کچومر نہیں بنایا تھا۔جتنا کہ رواں حکومت نے ہر بار عوام دُشمن اقدامات کے لئے کئے جانے والی آئی ایم ایف کی لب کشائی کے بعد مہنگائی کی چکی میں عوام کو پیس کرہڈیوں کا سُرمہ بنا کررکھ دیاہے ۔اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اَب تک رواں حکومت نے مہنگائی کی زہرآلودگولی سے غریب عوام کے پیٹ میں پلتے پھولتے بھوک و افلاس کے اژدھے کوہی پروان چڑھانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے ۔یوں اپنے ہی عوام دُشمن اقدامات سے آئی ایم ایف کی دیوی اور دیوتاؤں کو خوش کیااور اپنے ہی عوام کی بَلی چڑھائی ہے۔
اَب اِسی کو ہی دیکھ لیجئے کہ یہ حکومت کا غریب عوام کے ساتھ کیسا مذاق ہے کہ اِس نے ماہِ رواں میں پیٹرول کی ایک لیٹرقیمت میں چیونٹی کے یورین (پیشاب) کے قطرہ جتنی 6پیسہ کمی کا اعلان کیااور ثابت کردیا ہے کہ اِسے عوامی ریلیف سے کو ئی سروکار نہیں ہے۔اِس مذاق سے کیا حکومت نے یہ عندیہ دیاہے کہ آئی ایم ایف کے چَنگل میں پھنسی حکومت سے عوام کو جو اور جتنا بھی ریلیف ملے یہ اِسے بھی غنیمت جانے، ورنہ حکومت اتنا بھی نہیں کرے گی۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے اَب حکومت کا یہ کہنا باقی رہ گیاہے ، ہم عوام کو سِوائے مہنگائی کے اور کچھ دینے کی اہلیت نہیں رکھتے ہیں، عوام حکومت سے اپنی توقعات اور مرضی کی سستائی کا خواب دینا چھوڑ دے کیوں کہ حکومت آئی ایم ایف کے مشوروں سے مُلک بھر میں در در مہنگائی کے جراثیم تو پھیلاسکتے ہیں ۔ مگر کسی کے تعویذ سے سستائی نہیں لاسکتے ہیں۔
یہ سارے عوام دُشمن حکومتی اقدامات ایک طرف مگر اَب بھی پی ٹی آئی کے ووٹرز اور سپورٹرز حکومت سے اُمید لگا ئے بیٹھے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان اور اِن کی حکومت عوام کی بہتری کے لئے توقعات پر پورااُترے گی، مگر کب ؟اِس کا توکسی کے پاس حتی کہ خود وزیراعظم عمران خان بھی ٹائم فریم نہیں دے سکتے ہیں۔ پھر بھی بڑی ڈھٹائی سے وزیراعظم اور حکومتی ذمہ داران یہ کہہ جارہے ہیں کہ عوام ’’ گھبرانانہیں ہے۔ جلد مہنگائی بتدریج کم ہوگی اور سستائی کا ہر گھر کی دہلیز پر راج ہوگا. . .‘‘ہاہا ہاہا . . . !!
حالا نکہ اقتدار میں آنے سے قبل وزیراعظم عمران خان نے ہر عوامی فورم پر مُلک سے کرپشن، مہنگائی ،بھوک و افلاس اور بے روزگاری کے خاتمے کے لئے اُوجِ ثُریا سے بھی بلند انگنت وعدے اور دعوے کئے تھے۔ مگر جیسے ہی اقتدار کی چڑیااِن کے ہاتھ لگی ہے۔ آج اِنہیں عوام سے کئے گئے اپنے ہی وعدے اور دعوے طلسماتی اور خواب لگنے لگے ہیں ۔اَب دیکھنا یہ ہے کہ اندرونی اور بیرونی بحرانوں سے چھٹکارہ پانے کے بعد وزیراعظم کب اپنے اُن عوامی وعدوں اور دعووں پر یقینی عمل درآمد کرتے اور کراتے ہیں؟ جن کی بنیا د پر عوام نے اِنہیں اقتدار سونپا تھا۔آج جس کے بدلے میں حکومت کی طرف سے عوام کے دامن میں مہنگائی اور مایوسیوں کے سِوا کچھ نہیں آیا ہے۔