پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس(PHP ) کوٹ رادھاکشن ،چھانگامانگاضلع قصور کے جوان انتہائی محنتی ،ایماندار اور فرض شناس افراد پرمشتمل ہیں۔ اپنی ڈیوٹی بہت اچھے طریقے سے نبھارہے ہیں۔سردی ہویاگرمی ، دھوپ ہویا چھائوں، دھند ہویا بارش کسی چیز کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنی ڈیوٹی پوری جانفشانی سے عوامی خدمت خلق اور قوم کی بھلائی کے جذبے سے سرشار ہوئے انجام دینے کے لیے ہردم چاک و چوبند ،مستعدوتیار کھڑے نظر آتے ہیں۔
عوامی مسائل کے فوری حل کے لیے حتی الوسع اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں۔ حالات وواقعات و معاملات جیسے بھی ہوں،مشکلات جیسی بھی ہوں،قوم کا درد اپنے سینوں میں پالے ہوئے، خوف خدا کا جذبہ لیے عوام کی ہر تکلیف رفع کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔بے ہنگم ٹریفک کو کنٹرول کرنا ،سڑکوں پر رواں دواں ٹریفک کو تحٖفظ فراہم کرنا اور اِ س سلسلے میں تمام وسائل کو ایمانداری سے بروئے کار لاکر عوام کو سکون بہم پہنچانا اِن افراد کا ایک بڑاکام ہے۔اِن کے کا م کرنے کا انداز انتہائی الگ اور سب سے ہٹ کر ہے کہ عوامی خدمات اِن کا خاصہ ہے۔عوامی مسائل کے ادراک کے لیے اپنی جانوں کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے انتہائی نامساعد حالات میں بھی ایک فقط عوام کی خوشی کے لیے اپنا تن من دھن تک قربان کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔خود مشکلات سہتے ہیں مگر عوام کو راحتیں اور سکون پہنچانے کی اپنےسی پوری کوششیں کرتے ہیں۔
انتہائی معزز اور اچھی فیملی سے تعلق رکھنے والے یہ PHP اہلکار ایک جذبہ توانا کے ساتھ کوٹ رادھاکشن ،چھانگا مانگا روڈ پر عوامی بے لوث خدمت کرتے نظر آتے ہیں۔کرپشن سے کوسوں دُور اپنی ڈیوٹی اپنی ایک اہم ذمہ داری سمجھ کر اداکرتے ہیں۔ضلع قصور میں ٹریفک رُول پر بہت دیر کے بعداگر کسی نے عمل کروایاہے اور کچھ بے اصول لوگوں کوبھی ٹریفک قانون پر عملدرآمد یاد کروایا ہے، تو اِن PHP اہلکاروں نے جو نہ کسی سے ڈرتے ہیں، نہ کسی کے سامنے جھکتے ہیں اور نا بکتے ہیں۔ اپنی ڈیوٹی انتہائی صاف شفاف طریقے سے ہر ایک انجام سے بے پرواہ ہوکر کرتے ہیں۔ اکثر اپنی ڈیوٹی کے دوران اِن کو بے شمار مسائل سے گزرناپڑتاہے۔بہت ساری تکالیف بھی سہنا پڑتی ہے، مگر سب کچھ انتہائی خندہ پیشانی سے برداشت کرتے ہیں، جس میںسی ٹی او کیپٹن ریٹائرڈ لیاقت ملک کی خصوصی تربیت ،محبت وشفقت کاایک رنگ جھلکتا ہے، جوان کو انتہائی متانت ووقار کے ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔
اِس کا ایک ایک آفیسر عوامی خدمت میں حسب استطاعت پیش پیش ایک اہم رول اداکررہا ہے۔ PHP ایک مثال ہے۔سب کے لیے ،اپنے کام ،انداز،ہر لحاظ سے ایک باکمال فورس ہے۔جب سے PHP کی تعیناتی کوٹ رادھاکشن میں ہوئی ہے ۔سڑکوں پر بہت حد تک وارداتیں کم ہوگئی ہیں۔جرائم پرکافی حد تک کنٹرول پایا گیا ہے۔بیچ سڑک ،پبلک مقامات پر لڑائی جھگڑوں میںکمی آئی ہے۔اسکول کی طالبات اِن کے ہوتے ہوئے سڑکوں، پبلک ٹرانسپورٹ میںایک تحفظ سا محسوس کرتی ہیں۔ اِس لیے کہ یہ ایک فون کال پر فوری ہر شخص کی مدد کے لیے پہنچ جاتے ہیں۔
اِس کے علاوہ پولیس اسٹیشن کوٹ رادھاکشن کے ایس ایچ او واہلکار بھی عوام کے تحفظ کے لیے اپنا سب کچھ ایک کیے ہوئے ہیں۔جرائم کی بیخ کنی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ہردم تیار دکھائی دیتے ہیں۔پنجاب پولیس، ٹریفک پولیس، ٹریفک وارڈن، پنجاب ہائی وے پولیس باالخصوص ایلیٹ فورس کے جوانوں کی کارکردگی اِس حوالے سے لائق تحسین ہیںکہ جو رات کے پچھلے پہرمیں شہر اور اُس کے مضافات میں علاقے کے چپے چپے کی حفاظت کرتے ہوئے پنجاب پولیس کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ میرا فخر ،میرے شیر جوان، میری قوم کی دھرتی کے قابل فخر سپوت جس حد تک ممکن ہوتاہے ۔قوم کی خدمت کے لیے ہردم مستعد وتیار کھڑے نظر آتے ہیں۔ اکثر اِن کو اِس سلسلے میںبے شمار تکالیف و مصائب کابھی سامنا کرنا پڑتا ہے مگر لبوں پر حرف شکایت نہیں لاتے۔اکثر ستائے بھی جاتے ہیںمگر حتی الوسع برداشت کرتے ہیں۔ سیاسی و معاشرتی سطح پراِن کو بہت سے چیلنجزبھی درپیش ہیںجو اِن کی ڈیوٹی میں رخنا ڈالتے ہیں۔ اکثر قانون کو ہاتھ میں لینے والے افراد پر شکنجہ کسنا اِن کے لیے خود پر ستم ڈھانا والی بات ثابت ہوتی ہے، مگریکسر پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے فرائض کی بجاآوری میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ قانون شکن افراد سے رعایت نہیں برتتے، اپنا کام احسن طریقے سے ہر ایک انجام سے بے پرواہ ہوکر کرتے ہیں۔
ہمارا ملکی سسٹم ایسا ہے کہ جہاں کہیںکچھ بلیک میلر صحافی ایک جتھاسابنائے اِن کا جینا حرام کیےہوئے ہیں۔ وکلاء کی تو بات ہی نہ کریں۔کچھ وکلا توآپے سے باہر نظر آتے ہیں۔ نہ قانون کی پاسداری نہ اپنا کوئی خیال۔ دوسری طرف عوامی تمنائیں اِن کی بہت زیادہ جان کھائے ہوئے ہیں کہ ہمارا خیال رکھیئے۔ایسی صورتحال میں اِن کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ کیا کریں؟اچھا کریں تو کریں کیسے ؟اور یہ کہ اگر عوام کے لیے کچھ اچھا اور بہتر کریں تو پھر اچھا کرنے کی پاداش میں پیش آنے والے مسائل سے انہیں بچائے گا کون؟؟؟ ہر طرف پھیلے مختلف شکلوں ، صورتوں میں موجود لوگ ایک عام آدمی سے لے کرایک سیاست دان تک اِن کو دبانے کی کوششوں میں اِن پر ستم ڈھائے ہوئے ہے اور شور بھی مچائے ہوئے۔آخر ایسے میں یہ جائیں تو جائیں کدھر؟کیسا دور آگیاہے کہ قانون کے محافظ بھی تحفظ کے منتظر انصاف کے متلاشی ہوئے چاروں طرف منہ کیے عالم بے بسی کا شکارنظر آتے ہیں۔
یہ سوچتے ہوئے کہ قانون شکن افراد پر شکنجہ کسیں کہ یا اُن پر ہاتھ ڈالنے سے ہمیشہ کے لیے توبہ تائب کیے سکون سے صرف اپنی نوکری کریں۔ملک جانے اور اِس کے ذمہ دران۔ ہمیں شہر میں اگر قانون کی پاسداری کروانی ہے تو PHP بشمول باقی تمام اداروں اوراُن کے افراد کو تحفظ دیناہوگا۔اِسی میں ہی ہماری بہتری ، بھلائی اور قوم کی اچھائی ہے۔ یہی راستہ اچھاہے اور اِسی میں ہی سب کی بقاء ہے ۔خود بہتر ہوں، اداروں کو بہتر بنانے میں بھی اُن کی مدد کریںجیسے وہ مشکل میں آپ کی مدد کرتے ہیں۔