امریکہ نے تر کی پر پابندی لگائی تو اردگان نے بھی امریکہ پہ پابندیاں لگا دیں ۔ یہاںتک کہ اگست 2019ء میں ترک صدر رجب طیب اُردگان نے امریکی پابندیوں پر رد عمل دکھاتے ہوئے حکومتی اراکین کو امریکی وزیر داخلہ اور وزیر انصاف کے تر کی میں موجود اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کردئیے ۔
ستمبر2018ء میں امریکہ نے چین کی پانچ ہزارمصنوعات پر دو سو ارب ڈالر کے زائد ٹیکس لگا ئے۔ تو چین نے بھی جو اباً امریکہ جاناتھا، اس دورے کو بھی منسوخ کر دیا گیا، جب امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 200ارب ڈالر کے نئے ٹیکس عائد کیے تو چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 60ارب ڈالر کی ڈیوٹیز عائد کر دیں ۔
جنوری 2017میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی میزائل تجربے کے بعد درجنوں ایرانی کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ۔ تو جواب میں ایران نے 15امریکی کمپنیوں پر ایران کے ساتھ تعاون ، دہشت گر دی اور خطے کے عدم استحکام کے الزام کے تحت پابندیاں عائد کر دیں ۔ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کر دہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کے ساتھ کوئی بھی ایرانی کمپنی کسی قسم کا معاہدہ نہیں کر پائے گی اور ان کمپنیوں سے وابستہ افراد کو ملکی ویزا بھی نہیں دیا جائے گا۔
یہ کوئی پرانی کتابوں کے گھسے پٹے واقعات نہیں بلکہ ایک دو سال کے تازہ حقائق ہیں ۔ اس وقت ہم امریکہ اور بھارت دونوں کی طرف سے مسلسل دبائو میںہیں۔ اگر ہم اپنے حکمرانوں سے اس دبائو کے مقابلے کی اُمید رکھیں تو یہ محض خام خیالی ہے ۔
DG isprکی موجودہ اسٹیٹ مینٹ کے مطابق ملکی حالات پر بڑی گہری نظرمرکوز رکھنا ہوگی ۔ پہلے بھی بڑی گہری نظریں ہیں ۔ اس کے با وجود ملکی سالمیت پر اور ملک پاکستان کی سر زمین پر کسی دشمن کو پر مارنے کی جرات نہیں ہونی چاہیے ۔ دشمن ممالک جو ہمارے ارد گرد موجود ہیں ہماری ایٹمی تعینات پر اپنی گندی نظریں جمائے ہوئے ہیں ۔
یہ ہمارے گم نا م سپاہی ، ہماری آرمی اور isiہے ۔ جس نے پوری دنیا پر اپنا خوف اور اپنی گرفت مضبوط رکھی ہوئی ہے ۔ میری تو قصائی حضرات سے درخواست ہے کہ جو وہ چھچھڑے باہر پھینکتے ہیں وہ ان کتوں کے آگے پھینکیں جو ہماری افواج پاکستان پر بھو نکتے ہیں ۔ اسی پاک فوج کی وجہ سے آج یہ کتے آرام کر رہے ہیں، اس ملک پاکستان کی دھرتی پر ہم کو اپنی پاک آرمی پر فخر ہونا چاہیے کہ وہ ہمارے لیے اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں اور ہم لوگ آرام کر رہے ہیں ۔
کچھ عرصہ قبل جو پاکستان کی سر زمین پر انڈیا کی طرف سے حملہ ہوا تھا جو کہ ابھی نندن والا تھا اسکی منصوبہ بندی میں یہ ممالک شامل تھے۔ انڈیا ،ایران ، افغانستان ، اسرائیل اورا مریکہ اسرائیل نے انتہائی مہلک میزائل سپائس2000اوراپنے پائلٹ انڈیا کو دئیے جو جدید ترین روسی ساختہ 30جنگی طیارے اُڑا رہے تھے ۔ ایسا ہی ایک طیارہ پاکستانی حدود میں آگرا ، اس کا پائلٹ جل کر مر گیا جو اطلاعات کے مطابق اسرائیلی تھا ۔ جب یہ حملہ ہوا اس وقت ایران بلوچستان پر قبضے کیلئے تیاربیٹھا تھا ۔
ایران اور انڈیا کی کمٹمنٹ تھی کہ انڈیا پاکستان کی فوج کو پو ری طرح انگیج کر لے گا اور پھر ایران میدان خالی دیکھ کر اپنے ہاں دہشت گر دی کا مد عا لے کر پورے بلوچستان پر قبضہ کر کے اسکو ایرانی علا قہ قرار دے لے گا ۔ا سرائیل کے بعد ایران ہی وہ ملک ہے جس میں سب سے زیادہ یہودی آباد ہیں ۔ تقریباً 13لاکھ کے قریب ، ایران کی اسمبلی میں 13یہودی ممبر ہیں ۔ ایران اور انڈیا میں آپس میں معاہدہ ہے کہ انڈیا اور پاکستان کی جنگ کی صورت میں ایران انڈیا کو اپنے اڈے ، بندر گا ہیں اوردیگر ہر طرح کی سہولت دے گا۔
ایران کسی بھی لحاظ سے مسلمان ملک کہلانے کے لائق نہیں،وہ سعودی عرب اور اس کے حلیف ممالک کے خلاف صفِ آراہے ۔ آپ کے دشمن کا دوست کبھی بھی آپ کا مخلص دوست نہیں بن سکتا ۔
یہ پاک فوج اور isiاور گم نام ہیروز ہی ہیں جو اس ملک پاکستان کی دھرتی کی خاطر دن رات کوشاں ہیں اور اس کی حفاظت فرما رہے ہیں ۔
خدارا اپنے ہیروز کی قدر کریں ۔ اپنے ملک کی حفاظت کریں اگر یہ خطہ ہے تو آپ سلامت ہیں ورنہ آپ کہاہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ کدھر ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ کیوں ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ پوچھنے کی بھی اجازت نہ ہو گی ۔
پاکستان زندہ آباد
پاک افواج پائندہ آباد