درنگی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات ناگزیر

حقیقت یہ ہے کہ بے شمار حوالوں سے پورے معاشرے کی تعلیم تربیت اور تزکیہ کی ضرورت ہے ۔

حکومت کی جانب سے درندگی کے واقعے کے بعد قدم اٹھانے سے بڑھ کر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کرے اور ایسا ماحول بنائے کہ یہ واقعات جنم ہی نہ لیں۔

ایپلی کیشنز بنانا اپنی جگہ مگر اس سے پہلے سوال تو بچے بچیوں اور خواتین کے تحفظ کا ہے ۔

سوچنے کی بات ہے کہ ایسا ہو کیوں رہا ہے؟وجوہات اور عوامل پر غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بیماری کا جڑ سے خاتمہ ہوسکے ۔سخت سزاؤں پر عملدرآمد کی ضرورت ہے تاکہ مجرم جرم سے پہلے سو بار سوچے اور سزا کا خوف اسے باز رکھے، دینی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے ، یہی ایک ذریعہ ہے ذہن اور روح کی پاکیزگی کا ۔

معاشرے کی تربیت اور مثبت رجحانات کے لیے حکومت،عدالت، تعلیمی ادارے، خاندان، ذرائع ابلاغ سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔قرآن کی تعلیمات پر عمل کرکے معاشرے سے برائیوں کو ختم کرنا ہوگا۔

ایسے واقعات اچانک وقوع پذیر نہیں ہورہے جدید میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، خاندان و تعلیمی اداروں میں بدلتی اقدار کے ذریعے جو کچھ معاشرے کے اندر جذب ہورہا ہے وہ ہی باہر آرہا ہے ۔ ایسے واقعات سنسنی خیز رپورٹنگ، دکانیں چمکانے اور پوائنٹ اسکورنگ کا موقع نہیں انہیں حساس رہنے دیں معمول کا حصہ نہ بنائیں ۔ ایک چیز بار بار نظروں کے سامنے آتی رہے تواس پر حساسیت ختم ہونے لگتی ہے اور منفی و مجرمانہ ذہن رکھنے والوں کو تحریک ملتی ہے ۔

جواب چھوڑ دیں