انسان کی زندگی میں وقت بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اللہ کی طرف سے تحفہ آسمانی ہے۔
آج ہمارے ہاتھ سے دولت نکل جائے توکل کو واپس بھی آ سکتی ہے۔
ہمارا کوئی دوست روٹھ جائے تو اسے دوبارہ منایا بھی جاسکتا ہے، خدانخواستہ آج اگر ایک مکان زمین پر گر پڑے تو اگلے برس اس کی تعمیر بھی ہو سکتی ہے۔
ان دنوں ہماری صحت جواب دینے لگے تو آنے والے ایام میں اس نقصان کو پورا بھی کیا جاسکتا ہے۔ لیکن وقت کا خزانہ وہ بیش قیمت خزانہ ہے کہ اگر ایک بار ہاتھ سے نکل گیا دنیا بھر کی دولتیں اسے واپس نہیں لا سکتیں۔
وقت کا ایک لمحہ ہزاروں لاکھوں اشرفیوں سے بڑھ چڑھ کر قیمت رکھتا ہے۔اس کے سامنے ہر قیمتی چیز خاک کے برابر بھی وقعت نہیں رکھتی،
*زندگی لـــمحہ با لـــمحہ ختم ہو رہی ہے۔*
اسی حقیقت کی روشنی میں داناؤں نے ہمیں وقت کی قدر کا پیغام دیا ہے۔انہوں نے تلقین کی کہ ہم ہر کام میں وقت کے پابند رہیں۔ بے کار اور بے فائدہ کام کرنے میں ایک لمحہ بھی وقت کو ضائع نہ جانے دیں۔قانون قدرت ہمیں قدم قدم پر پابندی وقت کا سبق سکھاتا ہے۔
سورج کو دیکھو وقت پر طلوع ہوتا ہے اور وقت پر ڈو بتا ہے۔ زمین کو دیکھو کس باقاعدگی کے ساتھ اپنے محور اور سورج کے گرد گھومتی ہے۔اگر وہ اس گردش میں ذرا بھی لغزش کھا جائے تو دنیا میں قیامت بپا ہو جائے۔
فصلیں موسموں کے مطابق وقت پر اگتی اور پکتی ہیں، اگر ان کے اوقات میں خلل واقع ہو جائے تو دنیا بھوکی مر جائے۔ یہی حال انسانوں اور قوموں کا ہے۔ جو انسان وقت کی قدر نہیں کرتا وہ ذلیل و خوار ہو کر مرتا ہے اس سے کسی کو کامیابی نہیں ہو سکتی۔ جو قوم وقت اور موقعہ کو غنیمت نہیں جانتی وہ دنیا میںپیچھے رہ جاتی ہے۔
زندگی چند روزکی ہے۔اس لئے وقت کی قدر اور بھی زیادہ ہونی چاہیے اور اس مختصر زندگی میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرنا چاہیے۔جو لوگ وقت کی قدر کرتے ہیں وہ ہر کام جلدی سے جلدی انجام دیتے ہیں اورکبھی بھی وقت کی کمی کی شکایت نہیں کرتے۔ ان کے تمام کام عین وقت پر یا اس سے پہلے ہی پورے ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس جو آدمی سست اور غافل ہوتا ہے اس کا وقت یوں ہی گذر جاتا ہے اور وہ کوئی کام وقت پر نہیں کر سکتا اس لیے اس کے کام ادھورے رہ جاتے ہیں ۔ وقت کی پابندی کا مطلب صرف یہ نہیں کہ ہم اپنے وقت کو سوچے سمجھے پروگرام کے مطابق صرف کریں بلکہ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم دوسروں کا وقت بھی ضائع نہ کریں ۔