امریکہ بہادر بھی کیا خوب ’’شے‘‘ ہے؟ جو طاقت کے نشے میں دُھت جب اور جس وقت بھی چاہتا ہے ۔کسی بھی اسلامی ملک کے خلاف من گھڑت الزامات کی بوچھاڑ کیے چڑھ دوڑتاہے۔
امریکہ کی طرف سے اِس طرح کے جارحانہ اور مسلم دشمنی پر مبنی اقدامات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
امریکہ کی عراق اور افغانستان پر شب خون مارنے کے بعد وہاں سمیٹی تمام تر ذلت و شکست کے باوجود عالم ڈھٹائی میں اورمسلم نسل کشی کی سوچ لیے اب ایران پر فضول و احمقانہ الزام لگاکر جس کی ایرانی حکام تردید کرچکے، ایران پر چڑھائی کوئی اچھاشگون نہیں ہے۔
امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں مارے جانے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی موت نے امریکہ ایران خراب تعلقات کو خاصا کشیدہ کردیا ہے، جس کے بعد اب جلد بہتری نظر نہیں آتی ہے۔
ایران کی جانب سے بھی امریکہ کے اِس حملے کے بعد کافی غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ایران نے اپنی اہم عمارت پر سرخ جھنڈا لہرادیا ہے جو ایران کے انتقامی عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔ امریکہ کے احمقانہ اقدامات کے باعث معاملہ کافی سنگین رخ اختیار کرچکا ہے اورخطے میںایک اور جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
امریکہ جوکہ ایک فریبی اور مکار ملک ہے ۔جنگ وقتال جس کا پیشہ ہے۔ امریکا اپنی کمینی خصلت و طبیعت سے مجبور ہوکر کچھ بھی کرسکتا ہے۔عراق اور افغانستان کے بعدایران کےاہم جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون ٹارگٹ کرکے شہید کرنااُس کے مذموم اور خطرناک عزائم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتاہے ؟ اور کیا کرنے جارہا ہے۔
امریکہ کا مسلمانوں کو قتل کرنا محبوب مشغلہ ٹھہرا۔
ایسے میں اُس کا بس نہیں چل رہاکہ وہ ایران کو صفحہ ہستی سے ہی مٹا دے۔ایسے میں وہ جنجھلائی ہوئی حالت میں غصے سے لال پیلا ہوئے ایران پر حملہ آور ہوجاتاہے اور اپنے اِس حملے کو جواز فراہم کرنے کے لیے مختلف عذر تراشتا نظر آتاساتھ ساتھ چاہتاہے کہ ایران کو سبق سکھادے مگرکچھ نہ بن پانے پر سازشوں کے جال بنتا ہوا اب زور زبردستی پر اُتر آیا ہے۔
دھمکی اور رعب و دبدبہ دکھاتے ہوئے اپنے تمام تر ظلم و ستم کے باوجود حمایتوں کا تمام رُخ اپنی طرف دیکھنا چاہتاہے اور اِس سلسلے میںکسی بھی ماتحت ملک باالخصوص اسلامی ممالک سے کسی طرح کی چون و چراں بھی نہیں سننا چاہتا۔کسی بھی برادراسلامی ملک سے مذمت کے الفاظ بھی اُس کی شان میں گستاخی کے مرتکب سمجھے جاتے ہیں۔وہ چاہتاہے کہ سب اُس کی تابعداری کریں اور اُس کے کیے پر کوئی شکوہ و شکایت تو دور کی بات ،حرف بھی نہ لائیں۔یہ اُس کا مشن ،اُس کی کوشش اور بطور سپرپاور اُس کا استحقاق۔وہ سمجھتاہے کہ بطور سپر پاور امریکہ جنگل کا شیر ہے ۔اُسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ جو جی میں آئے کرے۔کون ہے جو اُسے روک سکے۔ ہر طرح کے جدید اسلحوں سے لیس امریکہ دنیاپر ایک دہشت و وحشت کے رُوپ میں نظر آنے کا خواہش مند ہے کہ جس کے خوف سے سب نائن الیون واقعے کے بعد کی طرح تھر تھر کانپتے نظر آئیں۔
وہ سمجھتا ہے کہ اگروہ واحد اسلامی ملک پاکستان کو ڈرا دھمکا کر اپنے ساتھ ملا سکتا ہے تو اور کون ہے ؟ جو اُس کے سامنے ٹھہر سکے۔یہی وہ سوچ ہے کہ جو اُسے ٹکنے نہیں دے رہی کہ وہ پوری دنیا میں کشت وخون بہاتانظر آتا ہے اور اُسے خون مسلم کا ذراسابھی احساس نہیں ہے۔ اب کے بار ایک بارپھر وہ پاکستان پر نظریں جمائے اِس کی طرف دیکھے اِس کی مدد کا متلاشی ہے۔
عراق اورافغانستان کے بعد اب وہ ایران معاملہ پربھی وہ کسی نہ کسی کی مدد چاہتاہے۔ بغیر اسلامی ملک مدد کیے وہ تمام تر جدید فوج واسلحہ کے بیکار ہے۔اِس لیے کہ امریکہ جنگ لڑنے کے لیے ہمیشہ دوسروں کی مدد لیتا ہے تبھی جاکر طبل جنگ بجاتاہے۔ یہ چھوٹے چھوٹے حملے اور قتل و غارت گری تو اُس کی طرف سے ایک سگنل ہے۔یہودی و عیسائی طاقتوں اور اپنے حواریوں کو کہ آئو پھر سے میرے ساتھ چلوکہ ایک اور اسلامی ملک ایران کو سبق سکھانا ہے۔ اُس کی تابعداری میں نہ آنے کا ،اُسے آنکھیں دکھانے کا۔پوری دنیا میں مسلمانوں پر ہوتے مظالم کی وجہ یہودوہنود کی مسلم دشمنی اور قرآن دشمنی ہے۔
مسلمان کا حقیقی کردار اور قرآن کا سچا فرمان کفار کو بہت چبھتاہے اور مسلمان اور قرآن ہی اُس کی اصل دشمنی کا سبب ہے۔
حق وباطل کے درمیان جنگ جاری ہے اور یہ سلسلہ تاقیامت چلتا رہے گا، بہر حال جوبھی ہو،معرکہ حق وباطل چلتا رہے گا مگر بالآخر فاتح مسلمان ہی ہوں گے، دوسرا کوئی نہیںاور یہ فیصلہ خداکا ہے جو تمام زمین و آسمان کا مالک ہے اور اُس کا کہا کوئی ٹال نہیں سکتا۔’’ہر مشکل کے بعد آسانی ہے ۔
بے شک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے‘‘القرآن۔
اللہ کفار کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے مگر وہ جانتے نہیں۔وہ وقت بہت قریب ہے جب پتھر، پہاڑ پکار اُٹھیں گے کہ اے مسلمان میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے، اِسے مار۔ جووقت آنے والا ہے ،اُس میں دیر نہیں ہوا کرتی ۔وہ وقت آنے والا ہے اور آیا ہی چاہتا ہے۔ ضرورت اِس بات کی ہے کہ ایمان اور اسلام کے ساتھ پوری ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے رہے۔وقت آنے پر وہ اللہ ہمارے دشمنوں سے خود ہی نمٹ لے گااور یہ کہ اُس کا نمٹنا دیکھنے والا ۔اسلام غالب ہونے کے لیے آیا ہے اور غالب ہوکر ہی رہے گا۔