سال2019ء رخصت ہواچاہتاہے اورہم نئے سال2020ء کوخوش آمدیدکہنے کیلئے تیارہوچکے ہیں،آئیں اللہ سبحان تعالیٰ کی پاک وبلندبارگاہ میں دُعاکرتے ہوئے سال نوکوخوش آمدیدکہتے ہیں،اے ہمارے پاک پروردگاراپنے حبیب ومحبوب،رحمت العالمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلے سے ہمارے دلوں کوحسد،بغض،غیبت،چغلی،تہمت زنی،بہتان تراشی،منافقت،خودپرستی،لالچ وہوس، خودفریبی،قلم فروشی،ضمیرفروشی جیسی لعنتوں سے پاک فرما،ہمارے ذہنوں کو تمام کمزوریوں،بیماریوں،ہرطرح کی شیطانیت،ہرطرح کے شر،ہرطرح کی خیانت،ہرقسم کی چوری اوربرائی وفساد پھیلاکربدگمانی پیداکرنے والی بیمارعادتوں سے شفاء عطافرما،اے ہمارے خالق ومالک مہربان ہمیں دوسروں کیلئے فائدہ مندبناکردوسروں کیلئے آسانیاں پیداکرنے کی توفیق عطافرما،اے ہمارے اللہ رب العزت توکریم ہے تورحیم ہے،اپناکرم وفضل فرما،اپنی پاک بارگاہ سے ایمان کی قوت،دنیاوآخرت کی عزت،رزق اورتمام بھلائیاں جنہیں ہم سمجھتے ہیںیاجنہیںنہیں سمجھ سکتے تواپنی خاص رحمت سے عطافرما۔
کشمیر،فلسطین،افغانستان،عراق،شام برمااور جہاں جہاں مسلمان مشکلات کاشکارہیں ان کی غیب سے مددعطافرما، اے ہمارے رب رحمٰن اپنے پیارے نبیﷺ کی پیاری امت پرمہربانی فرما،تمام مخلوقات حضورؐ کی امت کیلئے دُعاکرتیں ہیں اے ہمارے خالق حقیقی،مالک حقیقی بے شک زمین وآسمان پرتیری ہی بادشاہی ہے توجنات،حیوانات،چرند،پرند،حشرات ونباتات،خشکی وتری کی تمام مخلوقات پراپنافضل فرما،کرم فرمااورآنے والے سال میں ہماری تمام مشکلات کواپنے خاص فضل سے آسانیوں میں بدل دے،ہم نہیں جانتے ہمارے لئے کیابہترہے تواپنی پاک بارگاہ سے ہمیں ہدایت اور توفیق شکرعطافرما(آمین )
رخصت ہونے والے سال2019ء میں ہم نے کیاکھویاکیاپایا؟اس سوال کامکمل جواب توشائدکسی کے پاس نہیں البتہ موٹی موٹی باتیں کی جاسکتی ہیں،وہ بھی انہیںپہلوئوںپرجنہیںہم نے غوروفکرسے دیکھا،سنا،پڑھا،لکھااورسمجھنے کی کوشش کرتے رہے،وزیراعظم پاکستان عمران خان نے دعویٰ کیاہے کہ سال نوملکی ترقی کاسال ہوگا،اُن کایہ دعویٰ سچ ثابت ہوتاہے ماضی کی طرح انہیں اس بات پربھی یوٹرن لیناپڑتاہے، اس بات کافیصلہ سال نوکے آخرہوپائے گا۔
تازہ ترین خبریں ہیں کہ روس نے دعویٰ کردیاہے کہ آواز کی رفتار سے کئی گنا زیادہ تیز ایونگارڈ ہائپر سانک میزائلوں کی پہلی کھیپ کی تنصیب کر دی گئی ہے،روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والا یہ میزائل آواز کی رفتار سے 20 گنا زیادہ تیزی سے سفر کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے اور اس کے باعث روس اس ٹیکنالوجی میں دیگر تمام اقوام سے آگے نکل گیا ہے، روس نے عالمی انٹرنیٹ کے متبادل انٹرنیٹ کا پورے ملک میں کامیاب تجربہ کرلیاہے،روسی وزارت مواصلات کے مطابق عام صارفین کوکامیاب تجربے کے دوران کوئی تبدیلی محسوس نہیں ہوئی،اب تجربے کے نتائج کو صدر پیوٹن کے سامنے پیش کیا جائے گا‘‘یعنی روس نے انٹرنیٹ کی عالمی غلامی سے آزاداورخودمختارانٹرنیٹ سسٹم بناکراپنی آئندہ نسلوں کے مستقبل کوکافی حد تک روشن اور محفوظ بنالیاہے،سال 2019ء میں دنیانے کئی ایجادات،دریافتیں کی ہوں گی، جن میں روس کی جانب سے عالمی انٹرنیٹ کے متبال انٹرنیٹ سسٹم کی ایجادمتاثرکن ہے،یہ توبات تھی روس کی ۔
دوسری جانب ہم اپنی تبدیلی سرکارکی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کودیکھیں تواس نے بھی ایسی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن کے متعلق سال2019ء میں دنیا کے کسی سائنس دان نے سوچابھی نہیں ہوگا،جی ہاں ہماری وزارت سائنس اینڈٹیکنالوجی نے قمری کیلنڈرتیارکیا، بیٹری پرچلنے والی موٹرسائیکل اورچنگ چی رکشہ بناتوکوئی ہی چکاتھاپرچلاکردیکھانے کاسہرا ہمارے وزیرسائنس وٹیکنالوجی کے سرپرسجا،ہرسیاسی وغیرسیاسی پاکستانی کی طرح وزیر سائنس وٹیکنالوجی نے بھی ’’توچور،توچور،وہ چور،وہ،وہ چورکاراگ الاپنا،جس دن روسی انٹرنیٹ کی خبرملی اسی دن ہمیں آئی ایم ایف سے 45کروڑ ڈالر کی دوسری قسط موصول ہونے کی خبربھی سننے کوملی، خبرکے مطابق پاکستان کوعالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے پہلی99کروڑ ڈالرجوتقریباً ایک کھرب 50 ارب پاکستانی روپے بنتے ہیں کی قسط ملنے کے بعد دوسری قسط بھی 45کروڑ ڈالرجو تقریباً 69 ارب پاکستانی روپے بنتے ہیں کی موصول ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ بھیک اورقرض سے قوم کونجات دلانے کے دعویدارعمران خان کو حکومت میں آتے ہی آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹاناپڑاجس کے نتیجے میں آئی ایم ایف انتظامیہ کی کڑی شرائط پر چھ ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کامعاہدہ طے پایا،اسی بیل آوٹ پیکیج کی پہلی اوردوسری قسط جاری کی گئی ہیں،عام عوام سمجھنے سے قاصرہیں کہ جوبھی حکومت آتی ہے ڈالروں کی صورت بیرونی قرضے وصول کرتی جاتی ہے۔
عام عوام بجلی،گیس،ٹیلی فون،پیٹرول،دال،سبزی،آٹا،تیل،مرچ،ہلدی،دودھ سمیت تمام ضروریات زندگی بمعہ علاج معالجہ ،یہاں تک کے بچوں کی تعلیم کی نہ صرف قیمت اداکرتے ہیں بلکہ بھاری بھرکم ٹیکس بھی اداکرتے ہیں،بات یہاں ختم نہیں ہوتی کہ عوام بجلی وگیس کی قیمت بمعہ ٹیکس اداکرتے ہیں بلکہ یہی بل اداکرنے والے محب وطن شہری بجلی وگیس کی چوری سے پیداشدہ خسارے بھی پورے کرتے ہیں، یہی نہیںبلکہ تمام سرکاری اداروں کے رشوت خورآفسران اوراہلکاروں کے دوزخ کوبھی یہی عوام بھرتے ہیں،عوام یہ سوچنے پرمجبورہیں کہ کیاحکمران طبقہ ڈالرکھاتاہے؟
آئی ایم ایف سے ڈالرزملنے کے ساتھ عوام کوایک اوربھی خوش خبری ملی،کابینہ نے 2018ء کی پالیسی کے تحت 89 ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد کمی کی منظوری دے دی ہے اوروزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ2020ء پاکستان کی ترقی کا سال ہوگا،ملک کوریاست مدینہ بناکردکھائیں گے،جناب وزیراعظم 15فیصدقیمت کم کرکے ریاست مدینہ کی بات کرتے وقت شائد بھول گئے کہ ان ہی کی حکومت اب تک ادویات کی قیمتوں میں دو سو فیصد سے زائداضافہ کرچکی ہے،200فیصد اضافے کے بعد صرف پندرہ فیصد کمی کا اعلان غریب عوام کے ساتھ ایسامذاق ہے جیسے کوئی ڈاکوہرماہ کسی مزدورکی تنخواہ لوٹ کرگھرپہنچنے کیلئے جیب خرچ اپنی جیب سے دے دے۔
نوائے وقت کے اداریے کے مطابق جون 2019ء میںجینرک کی آڑمیں لوٹ مار کا نیا طریقہ اختیار کیا گیا اور ٹاپ فارما کی فرمائش پر ایس آراو 913 ضم کیا گیا،جنوری2019ء کو SRO-34 کے تحت ریکارڈ توڑ اضافے کے ساتھ ادویات کے نرخوں کا نوٹیفکیشن جاری کرکے کیا گیا جو کہ9% ہارڈشپ اور دیگر 15% تک تھا پر عملی طور پر100% سے200% تک اضافہ ہو گیا، جس سے فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو بے پناہ فائدہ ہوا،ریاست مدینہ کے نام پرعوام کی زندگیوں سے کھیلنے والے یہ بات کیسے بھول گئے کہ چالیس سال میں ادویات کی قیمتوںمیں سب سے زیادہ اضافے کاکریڈٹ موجودہ حکومت کے کھاتے میں جاتا ہے؟احتساب کے نام پرووٹ حاصل کرنے والوں سے عوام یہ امیدلگائے بیٹھے تھے کہ عمران خان کی حکومت میں بجلی وگیس کی چوری بندہوجائے گی،ملاوٹ اورناجائزمنافع خوری کاسلسلہ ختم ہوجائے گاپرایساکچھ نہ ہوسکا،200فیصدسے زائداضافے کے بعد بھی جعلی ادویات کاخطرناک دھندہ آج بھی عروج پر ہے،بجلی وگیس چوری اسی طرح جاری وساری ہے۔
ہرگزشتہ سال کی طرح سال2019ء تک عوام کے دلوں میں کل بھی بھٹوزندہ تھاآج بھی بھٹوزندہ ہے،عوام کے دلوں میں بے نظیربھٹوآج بھی زندہ ہیں،دلوں کے وزیراعظم آج بھی نوازشریف اوروزیراعلی پنجاب شہبازشریف ہیں،آصف زرداری صاحب بھی عوام کوہوائی بوسے دیتے ہیں اورعوام کے دلوں کے راجہ ہونے کے دعویدارہیں، ٹھیک اسی طرح موجودہ وزیراعظم عمران خان بھی خودکو عوام کے دلوں کے قریب سمجھتے ہیں پرآج میں یہ بات برملاکہناچاہتاہوں کہ جب عوام کے دل ہی بجھ چکے ہیں توپھران چراغوں کاتیل یعنی عوام کے دلوں کاخون چوسنے والے کس طرح عوام کے دلوں میں زندہ رہ سکتے ہیںیاپھرقریب ہوسکتے ہیں؟ عوام کے پاس دل نام کی کوئی چیزہی زندہ حالت میں معلوم نہیں ہوتی،جب کسی غریب کابچہ صحت وتعلیم جیسی بنیادی سہولیات سے محروم رہ جائے اوردوسری جانب بھٹو،شریف،زرداری اورخان کے بچوں کے کتے،بلیاں عوام کے بچوں سے بہت بہترزندگی گزاریں توعوام کے دل کیسے زندہ رہ سکتے ہیں؟عوام میں سے کسی کادل زندہ بچ جائے تب بھی ایسوں کواپنے دل میں کیسے رکھ سکتاہے؟
آج عوام کے سامنے ایک سوال رکھناچاہتاہوں کہ جب تمام سیاستدان یہی کہتے ہیں کہ سلیکٹرزسیاستدانوں کی وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں،اپنی پسندیدہ پارٹی یالوگوں کوسلیکٹ کرتے ہیں اورتمام سیاستدان اندرون خانہ سلیکٹرزکی قدم بوسی کی جستجومیں رہتے ہیں توپھریہ سیاستدان عوام کوطاقت کاسرچشمہ کیوں کہتے ہیں؟مجھے تولگتاہے کہ عوام دودھ اورگوشت فراہم کرنے والی گائے، بھینس کی طرح حکمران طبقے کی شاہ خرچیوں کے اخراجات پورے کرتے ہیں اسی لئے وہ عوام کوطاقت کاسرچشمہ کہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ سال نوپاکستان کی ترقی کا سال ہوگالہٰذاآئیں بہتری کی امیدلئے نئے سال کونئے عزم اورولولے کے ساتھ خوش آمدیدکہتے ہیں اورامیدکرتے ہیں کہ سال نو قرضوں سے نجات کاسال ثابت ہو،راقم کی طرف سے اہل وطن کونئے سال کی مبارکباداورڈھیرساری نیک خواہشات اوردُعائیں۔