جو کچھ بتانے جا رہا ہوں شاید ہم میں سے آج تک کسی نے بھی اس زاویے سے سوچنے کی کوشش ہی نہیں کی ہوگی۔ آج میں آپکو بتاتا ہوں کہ جو کچھ ہمارے ایشیاء میں ہورہا ہے اصل میں ایک ایسا چکرویو ہے جو چکرا کر رکھدیتا ہے۔یہاں آج بتاتا ہوں کہ کیسے دوستی کے بھیس میں کون کس کو استعمال کر رہا ہے اور کس کے خلاف؟
سب سے پہلے بات کرتے ہیں افغان بھارت دوستی کی: دیکھنے میں مثالی دوستی، بھائی چارہ، تجارت، دفاعی تعاون، پاکستان کے خلاف ہر محاذ پہ ایکا، کبھی انڈیا افغانستان کو تحفے میں ہیلی کاپٹر دے رہا ہے تو کبھی ہتھیار اور کبھی افغانستان بھارت کو پاکستان کے خلاف دہشگردی میں سپورٹ فراہم کر رہا ہے اور کبھی پاک فوج کے خلاف سرحد پہ ماحول گرم رکھتا ہے۔ خیر دونوں ممالک ایک دوسرے کو مائی باپ مانتے ہیں لیکن آپکو علم ہے کہ انڈیا افغانستان کا اندر سے اس قدر شدید دشمن ہے کہ آپکی سوچ ہے اور اسکی وجہ ہے انڈیا کی ہندوتوا آئیڈیالوجی جو اسے ان تمام لوگوں سے اپنی پرانی دشمنی اور احساسِ کمتری کا بدلہ لینے پر مجبور کر رہا ہے جو ان پہ قابض رہے اور ہندوستان پہ قابض ہونے اور حملہ آور ہونے والے بڑے بڑے جنگجو اور فاتح شخصیات کا تعلق افغانستان سے ہی تھا۔
جن میں محمود غزنوی، اورنگزیب وغیرہ شامل ہیں۔ مودی سرکار بظاہر تو افغانستان کی ہمدرد ہے لیکن پسِ پردہ انکے عزائم خطرناک ہیں۔ اسکی کئی مثالیں ہیں جیسا کہ بھارت برسوں سے افغانستان کو اشیائِ خورد نوش فراہم کررہا ہے جن میں سرِفہرست آٹا اور چینی ہیں جو کہ روزانہ کی بنیاد پر ہر شخص کی ضرورت ہے بھارت یہ اشیاء افغانستان کو مفت نہیں دیتا بلکہ انکے دام لیتا ہے لیکن بھارت کا افغانیوں سے دشمنی کا عالم یہ ہے کہ کبھی چینی زہریلی تو کبھی آٹا سالوں پرانا جو کہ انتہائی مضر امراض کا باعث بنتا ہے، جبکہ ایک بڑی تعداد میں مریض جو کہ بھارت جا کر علاج کروانا چاہتے ہیں، اکثر کوبھارت آنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ پاکستان ہر محاذ پہ افغانستان میں امن کے حل کے لیے کوشاں ہے جبکہ بھارت اپنی پوری کوشش میں ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ و جدل نہ رکے اور امن قائم نہ ہو اسی لیے بھارت ہمیشہ افغان امن عمل میں رکاوٹ بنتا ہے۔
کبھی امریکیوں پر حملہ کرکے اور کبھی افغان حکومت کے ہاتھ پاؤں پکڑ کر تب ہی آج تک بھارت نے کبھی افغانستان میں امن کی بات نہیں کی تاکہ افغان عوام مرتی رہے اس کی ایک بڑی مثال گزشتہ سال حفاظ کرام کی دستاربندی پر امریکہ کی مدد سے انڈیا کا حملہ تھا جس میں 150 افراد شہید ہوگئے تھے، لیکن شاید افغان حکومت کو ہوش نہیں آرہا ہےکہ بھارت پرانی دشمنی نبھا رہا ہے۔ دوسری جانب ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں سے مودی کی دشمنی اتنی ہے کہ ان مسلمانوںنے ہندوستان پہ حکومت کی تھی جو کہ آر آر ایس کے غنڈو سے برداشت نہیں ہورہی اس لیے انہیں محکوم بنانا چاہتے ہیں۔
خیر اب آتے ہیں بھارت اسرائیل کی طرف تو دیکھنے میں اسرائیل انڈیا کا بہت ہی بہترین دوست کہا جاتا ہے بھارت کو اسلحے کی فراہمی ہو یا معاشی مدد اسرائیل آگے آگے رہتا ہے لیکن آج آپکو ایک ناقابلِ یقین بات بتاتا چلوں کہ اسرائیل بھارت کا دوست نہیں بلکہ کٹر دشمن ہے نہیں آیا ناں یقین؟
چلیں بتاتا ہوں یاد رکھیے کہ ہٹلر اور نازی یہ دو لفظ یاد رکھیے کہ ہٹلر وہی شخص تھا جس نے 60 لاکھ یہودیوں کو قتل کیا تھا بے شک وہ عام یہودی ہی سہی لیکن اسرائیل کے بہت کام آسکتے تھے، لیکن ہٹلر نے انہیں مار ڈالا۔ اب یہاں غور کیجیے کہ آر آر ایس جو کہ ہٹلر کی نازی پارٹی سے متاثر ہو کر بنی تھی اور آر آر ایس کے بانی ہٹلر کو ہی اپنا آئیڈیل مانتے تھے ۔ ہاں جی وہی ہٹلر جو ساٹھ لاکھ یہودیوں کا قاتل تھا آج مودی سرکار اسی یہودیوں کے قاتل ہٹلر کو اپنا مائی باپ مانتی ہے تو آپکا کیا خیال ہے یہ بات اسرائیلی یہودی حکومت اتنی آسانی سے ہضم کرسکے گی؟
نہیں بالکل نہیں اسرائیلی حکومت یہ کبھی برداشت نہیں کرے گی کہ یہودیوں کا جو قاتل ہو وہ بھارت سرکار کا ہیرو ہے تو کیا سمجھے اور یہ آج کی بات نہیں بلکہ بھارت کے قیام کے وقت کی بات جب ہٹلر آئیڈیالوجی پر ہندتوا کا قیام اور نتھورام گُوڈسے کے ہاتھوں گاندھی کا قتل ہوا تھا۔ اسرائیل اس وقت سے کوشش میں تھا کہ بھارت یہودیت کی طرز پر ایک ہندو اسٹیٹ بنائے گا۔ پھر سوچنے کی بات یہ ہے کہ اسرائیل بھارت کو کیوں سپورٹ کرتا ہے تو یاد رکھیے اسکی دو وجوہات ہیں، ہٹلر نظریات سے پیار کے سبب انڈیا سے دشمنی اور دوسرا پاکستان۔ اسرائیل اصل میں انڈیا کو استعمال کررہا ہے بھارت ٹکڑے ہو یا پاکستان کے ساتھ جنگ میں تباہ و برباد ہو جائے اسرائیل کو ایک ٹکے کی بھی پرواہ نہیں۔
اسرائیل بھارت کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہ رہا ہے ورنہ اسرائیل پاکستان سے ہزاروں میل دور ہے، اس کے پاس انڈیا کو سپورٹ کرنے کی اور انڈیا میں بسنے والے مسلمانوں سے دشمنی کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی صرف یہی کہ اس طرح ایک تو بھارت کو ٹکڑے کرے گا اور پاکستان سے جنگ بھی کروائے گا، جس میں بھارت کا جو حال ہو اسرائیل کو غم نہیں ۔
آپ نے اکانومسٹ میگزین 2019 کے کور پیج پہ گاندھی کا کٹا ہوا ہاتھ دیکھا تھا ناں جو آج کے حالات کی جانب اشارہ کر رہا تھا؟ ایک بار غور کیجے گا پھر سے مودی حکومت ہے یعنی آر ایس ایس کی ہٹلر یعنی یہودیوں کے قاتل کے چاہنے والوں کی حکومت ہے، گاندھی کا کٹا ہاتھ ہے اور اسرائیل کا یعنی یہودیوں کا دیا ہوا فارمولا ہے تو دیکھیے پھر آپ نے سنا ہو گا کہ اسرائیل بھارتی زمین استعمال کرکے پاکستان کو نشانہ بنانا چاہتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ پاکستان سے انڈیا کی جنگ ہو تاکہ بھارت بھی نہ رہے اور پاکستان بھی یعنی ایک تیر سے دُو شکار بالکل یہ سوچ امریکہ کا بھی ہے، جو کہ اسرائیل کی خواہش پر بھارت کو پاکستان کے خلاف سپورٹ فراہم کرتا ہے تب ہی امریکہ نے کئی موقع پر بھارت کی پیٹھ میں چُھرا گھونپا۔
بھارت امریکہ کو اپنا مائی باپ مانتا ہے اور امریکا کا ہر حکم ماننے کو تیار رہتا ہے لیکن یاد رکھیے بھارتی دنیا کی بیوقوف ترین قوم ہیں، جنہیں استعمال کرنا نہایت آسان ہے پچھلے 6 سال سے مودی سرکار کو جیسے امریکہ نے اپنے مفادات کے لیے اُلو بنایا ہے، مودی سرکار سوچ بھی نہیں سکتی امریکا جانتا ہے ایک دن وہ یہاں سے بھاگ جائے گا، پھر پیچھے پاکستان اور افغان مجاہدین رہ جائیں گے۔ اس لیے بھارت کو کبھی افغان مجاہدین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے اور کبھی پاکستان کے خلاف تو پھر چین کے خلاف جہاں امریکی مفادات کو شدید خطرہ ہے۔
امریکا شروع سے انڈیا کو افغانستان میں گھسیٹ لانے کے درپے رہا ہے جو کہ مودی سرکار نے کہیں زیادہ آسان کردیا، امریکہ کی کوشش رہی کہ کسی طرح افغان مجاہدین کا رُخ بھارت کی جانب ہو اور وہ یہاں سے بھاگ سکیں اور یہی ہو رہا ہے کہ افغان جنگ میں انڈیا کو شامل کرکے اب امریکہ بھاگ رہا ہے اور انڈیا کی چیخیں نکل رہی ہیں۔
پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کو بگاڑ کی کیفیت تک لانے کے بعد انڈیا نہ صرف چاہ بہار سے پیچھے ہٹ گیا بلکہ چند ماہ پہلے جب ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی حد سے بڑھ گئی تو بھارت نے امریکہ کی سپورٹ کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ اپنا بیڑہ تک پیش کرنے کی آفر کردی۔
اب سوچئے کون کس کا دوست کس کا دشمن ہے؟ تو آپ پہ واضح ہو جائے گا کہ یہ سب دشمن ہیں ایک دوسرے کہ انڈیا افغانستان کا، اسرائیل انڈیا کا، امریکہ انڈیا کا۔