مملکت خدادادپاکستان کا کوئی حال نہیں ہے۔ہر ادارےمیں اوپر سے لیکر نیچے تک چور ،ڈاکو اورلٹیرے بیٹھے ہوئے ہیںجو کرپشن ،لو ٹ مار،چوربازاری،بے ایمانی اور بددیانتی سے اس کو لے بیٹھے ہیں۔ ملک کا دیوالیہ کردیا۔حکمرانوں نے اپنی عیاشیوں کی خاطر ملک کے بچے بچے کو مقروض کردیاہے،جوبچہ آنے والا ہے اُسے بھی دنیا میں جنم لیتے ہی قرض کی دلدل میں پھنسا دیا۔اِس ملک کو کس نے نہیں لوٹاہر ایک نے اِسے کھایا۔ بے دردی سے نوچااِس کو زخم لگایا۔اِس کی اور قوم کی عزت کودائو پر لگایا۔اپنے ذاتی سکون وآرام کے لیے ملک عزیز کے وقار کو خراب کیا۔کسی نے بھی اِسے معاف نہیں کیا الاماشااللہ ۔جس کا جتنا زور لگا اُس نے اتنا ہی اِس پرگہراوار کیا۔
کرپشن اورلوٹ مار کے باعث ملک کو بہت دور لا پھینکا۔ملک پاکستان کی یہ انتہائی بدقسمتی رہی ہے کہ ِاسے جو بھی ملا چور ہی ملا اور اُس نے بجائے اِس کے کہ اس ملک کو ترقی وخوشحالی دیتاتنزلی کا شکارکیا۔ اِسے پاکستان کا مطلب کیا’’لاالااللہ‘‘ بنانے کی بجائے’’ کھاتا پیتا راہا‘‘ کا اہل بنایا۔ملک کی بھولی بسری عوام کے حقوق وفرائض پر کوئی توجہ نہ دی مگر اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا۔
اِس ملک کی بڑی بدقسمتی رہی ہے کہ اس ملک میں سچ بولنے والے کا ہی ہمیشہ گلا گھونٹا گیا۔ مختلف تکالیف اور ایذا رسانیوں سے گزارا گیا ۔حقیقت تو یہ ہے کہ یہاں چڑھتے سورج کو سلام کرنے والا ہی کامیاب اور سسٹم کو ٹھیک کرنے اور حالات میںبہتری کا خواہشمند ہی ناکام ٹھہرا۔یہاں میڈیا میں ہرآن لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال میں ہر آن پلک جھپکتے ہی اپنے مفادات کی خاطر بدلنے والے ’’میڈیا پرسن‘‘ کامیاب ٹھہرے مگر حقیقی تصاویر اور سچ کی آواز بننے والے ’’صحافی صاحبان‘‘ انتقامی کارروائیوںجیسے واقعات اور ظلم وجبر کے حقدار ٹھہرے۔
وطن عزیز پاکستان ایسی جگہ ہے جہاں جھوٹ آسان اورسچ بولنامحال ہے۔ جھوٹ تمام تر دلفریبیوں کے ساتھ کامیاب اور سچ تمام تر سچائیوں کے باوجود ناکام۔پاکستان ایسا ملک ہے کہ جہاں آپ کا سچ بولنا آپ کی ہر لحاظ سے موت کا اعلان ہے۔جہاں سچ کی کوئی قدر نہیں،جہاں سچ بولنے کے بعد خدشہ یہی ستاتا ہے کہ اب آپ کی خیر نہیں۔پاکستان میں جھوٹ کی بہت قدر ہے اور سچ بولنے کی سزا کا تصور ہی رونگھٹے کھڑے کردینے والا ہے اور اگر یہ سچ کسی ادارے کے یا ملکی سسٹم کے متعلقہ ہوتو سولی پر چڑھا دینے کا کام دیتا ہے۔پاکستان میں اگر کوئی کام مشکل ہے تووہ سچ بولنا ہے جو آپ کسی طرح بھی موجودہ پاکستانی سسٹم میںقطعی طور پر بولنے کی پوزیشن میں نہیں ہیںوہ سچ چاہے کسی ادارے کے متعلق ہو یا اُس کی کارکردگی کے بارے میں یاموجودہ الیکشن میں ہونے والی مبینہ دھاندلیوں، بے ضابطگیوں اور الیکشن کے متعلقہ معاملات پرہوں۔موجودہ سسٹم میں آپ سچ نہیں بول سکتے،سچ نہیں لکھ سکتے،سچ نہیں دکھا سکتے اِس لیے کہ موجودہ سسٹم میں حقیقتوں کا سامنا کرنے کی سکت یا برداشت بالکل نہیں ہے اور پھر یہ کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیںاپنی جگہ ایک حقیقت ہے آپ الیکشن کی صورتحال ہی کی صحیح تصویر کھینچ کر دکھا دیںلگ پتا جائے گاکہ آپ پر بیتتی کیا ہے اور ہوتا کیا ہے۔اِن وظیفہ خور ،نام نہاد دانشوروں کے بے تکے تجزیوں پر کوئی بات کرکے تو دیکھے جوموجودہ سسٹم میںکچھ کرنے کی پوزیشن میں تو کبھی بھی نہیں رہے الیکشن کی اصل صورتحال بھی بتانے سے قاصر ہیںکہ ملک عزیز میں ہونے والے الیکشن کیسے تھے،کتنے فری اینڈ فیئر تھے،کس جگہ انصاف ہوا،کہاں شب خون مارا گیا،الیکشن نتائج اورفارم45 کے حصول کے لیے قوم کی نمائندگی کے دعویدار کس حد تک ذلیل ورسوا ہوئے ،کس خوبصورتی سے الیکشن کو کروایا گیا،کچھ بھی تو بتانے کی پوزیشن میں نہیں۔بس وہی کچھ بتایا گیاجس کا حکم ہوا ہے۔بس وہی کچھ سامنے لایا گیا جو رُوزاول سے پاکستان کا نصیب ہے۔اپنی کوئی رائے ؍ تجزیہ اورخیال نہیں،بس دوسروں کا لکھا ہوا ایک سکرپٹ ہے جو ہر جگہ دیکھا،پڑھا،لکھا،بتایا اور دہرایا جا رہا ہے۔
بس جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کرنے کی ایک مہم شروع ہے جس میں وظیفہ خور ،زرخرید دانشور عقل وفہم سے عاری ہوکر حالات کے خونی دھارے کی لہروں میں اندھے ہوئے سب کچھ جانتے ہوئے بھی منہ ،آنکھ ،کان اورناک بند کیے بہے جارہے ہیںجیسے کچھ جانتے ہی نہیں۔قرآن پاک کی سورہ البقرہ کی اس آیت کی طرح ’’ وہ گونگے ،بہرے،اندھے ہیں،پس واپس نہیں لوٹیں گے‘‘۔یہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے اور پاکستان ایسے جھٹکوں کا عادی ہوچکا ہے اور سچ بولنے کی ہمت ؍سکت اورپوزیشن ہم میں نہیں ہے۔بس ’’لوٹنا،لوٹنا،لوٹنا اور کشکول گدائی‘‘ ہی مملکت پاکستان کی قسمت میںلکھا ہے اور یہ سلسلہ شروع سے لیکر اب تلک جاری وساری ہے اور اِس طرف سے ہاتھ کھینچنے کی طرف کوئی بات نہیں کرتا۔ قرضے کا مزیدحصول اب کے بار بھی کتنا ضروری ہے گاہے بگائے ہر لمحہ ہر وقت اِس طرف ہی اشارہ ملتا ہے بس ہر طرف جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کرنے کی ایک مہم جاری ہے۔خدااِس ارض وطن پاکستان کی خیر کرے،اِس پرکیا عجب وقت آن پڑا ہے۔ #
موجدہ نسل کیا کر سکتی ہے اس سسٹم کو بدلنے کہ لیے ؟ کیا فرائض ہیں ہمارے جو ابھی معاشرے کا حصہ بنے ہیں ابھی سب کچھ دیکھنا سمجھنا شروع کیا ہے ہمیں سچ کہاں سے ملے گا اور اس سچ کا دفاع ہم کس طرح کرے گئے اس پر روشنی ڈال دے