یہ کتنی عجیب بات لگتی ہے کہ اسی دنیا میں جہاں ہم اور آپ رہتے ہیں، ہم جیسے انسانوں نے یاتو تاریخ لکھی یا پھر دنیا کو نئی سمت دی۔جناح صاحب کو دیکھ لیں کسے یقین تھا کہ ایک کمزور سا انسان برصغیر کا نقشہ بدل دے گا۔ کامیاب لوگوں کی بائیو گرافی پڑھیں تو پتا چلتا ہے کہ ان میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا جو منہ میں سونے کا چمچ لے کر پیدا ہواہو ۔ ہمارے ہاںاس سوچ کے حاملین کی کثرت ہے جو یہ فکر کرکرکے خودکو ہلکان کر لیتے ہیں کہ ہم غریب ہیں ، ہم مستحق ہیں۔ ہم شاندار مکانات بنا سکتے ہیں نہ ہی اچھی گاڑیاں خرید سکتے ہیں، ہمارا مستقبل کبھی خوش گوار نہیں ہوگا۔ ہم سالوں سے ایک پھل فروش کو پھل بیچتا دیکھتے ہیں اس نے پھل فروشی سے ترقی نہیں کی۔ سبزی فروخت کرنے والا صرف سبزی کی ریڑھی پر اٹکا ہو ا ہے۔پاپ کارن بیچنے والا آگے کیوں نہیں بڑھتا۔ کبھی غور کیا کہ ایسا کیوں ہے ؟
ترقی کے اس دور میںجہاں کامیابی کے رستے مسدود نہیں، ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کامیاب ہونے کا کوئی ایک شارٹ کٹ رستہ بھی ہوگااور اسی کی تلاش میں اکثر لوگ اپنی صلاحیتوں کو زنگ آلود کردیتے ہیں۔ آج تک کسی ایسے شخص کو نوبل نہیں ملا جس نے شارٹ کٹ کامیابی حاصل کی ہو۔ کامیابی محدود چیز نہیں ،جسے پلک جھپکتے حاصل کر لیا جائے،اس کے لیے صحرا نشین بننا پڑتا ہے، دھوپوں میں چمڑی سیاہ کرنی پڑتی ہے اور سخت سرد موسم میں کانپنا پڑتا ہے۔ مادام کیوری نے دوبار نوبل انعام لیا،وہ مادام کیوری جس کے پاس کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا اور سردی کے موسم میں ٹھنڈ سے بچنے کے لیے فرنیچر اوڑھ لیتی تھی جس کی وجہ جسم پر کالے داغ ہو گئے تھے۔ دکھ ہوتاہے ایسے لوگوں پر جو کامیاب تو ہونا چاہتے ہیں مگر ان سے اگر پوچھ لیا جائے کہ آپ کا رول ماڈل کون کامیاب شخص ہے ان کے پاس سوائے منہ تکنے کے جواب نہیں ہوتا۔
آپ جب تک کسی شخص کو رول ماڈل بنا کر اس کو فولو نہیں کریں گے،کامیاب لوگوں کی بائیوگرافی نہیں پڑھیں گے تب تک کامیاب ہونا سراب رہے گا۔ انسان کی مادی کامیابی ہویا اخروی بہر حال ہمیں یہ بات ذہن کے نہاں خانوں میں بٹھالینی چاہیے کہ کامیابی صراط مستقیم سے انحراف کرنے،زندگی سے ٹکرانے اور فطرت سے متصادم ہونے سے نہیں ملے گی۔ اگر آپ واقعی کامیاب ہونا چاہتے ہیں ، تو پھراپنی صلاحیتوں پر اعتماد کرکے آگے بڑھیں ، اچھے انجام کی قوی توقع رکھیں، یقین جانیں کامیابی آپ کی روح و جان میں اتر کر پکارے گی اور قریب ہے کہ آپ زندگی میں سرخروہوجائیںگے۔ شر ط یہ ہے کہ کامیابی کے اس سفر میں آپ کے پیش نظر ایسے معاملات بھی رہیں جن پر آپ کا مکمل دھیان ہو،کیوں کہ کئی اہم امور زندگی میں ایسے آئیں گے ، جہاں آپ نے حکمت سے کام لینا ہوتاہے اور حکمت ایسی روشنی ہے جب اس کی ضرورت ہو اختیار کرلینی چاہیے۔ کہا جاتا ہے کہ حکمت مومن کی گم گشتہ متاع ہے جہاں بھی ملے وہ اس کا حق ادا کرے۔
کامیابی کا اصولی رستہ تو وہی ہے جس پر سب چلے ہیں یعنی محنت ، مستقل مزاجی ، کام کرتے رہنا اور نتیجہ اوپر والےپر چھوڑدینا، آپ کا کام صرف اتنا ہے کہ آپ چلتے رہیں ۔ زندگی چلتے رہنے کا نام ہے ۔آپ کامیابی کی صبح چلیں اور اس امید کے ساتھ چلتے رہیں کہ اسی کے ساتھ منزل کو پانا ہے۔ لیکن اگر زندگی میں کہیں مصائب و آلام آجائیں ، نوکری چھوٹ جائے ، کاروبار میں نقصان ہو جائے ، گھر پر کوئی پریشانی لاحق ہو جائے، بزنس شیئر ز گر جائیں، اسٹاک مارکیٹ میں مندی ہوجائے اور آپ اربوں سے لاکھوں پر آجائیں تب آپ ان کے بارے میں سوچیں جن کے پاس ہزاروں بھی نہیں ہیں اور آپ کے بنک اکاؤنٹ میں لاکھوں موجود ہیں۔ پھر اللہ کا شکر ادا کیجیے اور دل کے سکون کے لیے پیشانی کو رب کے سجدے سے منور کیجیے۔کامیابی ایسے نہیں مل جاتی کہ آپ کچھ نہ کریں اور راتوں رات ناکامی کے لق ودق صحرا کو پار کرکے کامیابی کے دل کش باغات، خوبصورت باغیچے، بارونق پارک میں پہنچ جائیں، کامیابی طویل سفر ہے لہذا منزل پر پہنچنے سے پہلے آنکھیں کھلی رکھیں، کانوں سے سنتے رہیں اور دل کوناکامی کے تفکرات و آلام کے سامنے ہتھیار نہ ڈالنے دیں ورنہ آپ ہار جائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ کیا آپ کامیاب ہونے سے پہلے اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کیے بغیر ہارنا پسند کریں گے ؟ اگر ایسا ہے تو پھر آپ خودکشی کے رستے پر ہیں ۔
اگر آپ سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو آپ کیا کرتے ہیں۔ توبہ کرتے ہیں، کہیں گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوجائے تو اس کا ازالہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کاروبار میں نقصان ہونے کی صورت میں اس کو کور کرنے کا پلان بناتے ہیںاور یہ سب کام جلد بازی میں انجام نہیں دیے جا سکتے۔ کیوں کہ جلد بازی شیطان کی صفت ہے اس لیے آپ کو اس کا متبادل سوچنا ہوگا اور وہ صبر ہے۔ صبر کامیابی کا تیر بہدف نسخہ ہے۔آپ کو یادرکھنا ہے آپ کے ارد گرد وہ لوگ ہیں جو آپ کی خوشی، ترقی سے حسد کریں گے اس لیے آپ ان کو حسد کی آگ کا ایندھن بننے دیں اور شیر کی طرح آگے بڑھ جائیں،بلا خوف وخطرکامیابی کے نشان پر نظر رکھیں۔ انسانیت کی خدمت کریں اس لیے کہ یہ آپ کے اعمال ، کام، صلاحیتوں کو چار چاند لگادیتی ہے اور آپ سالوں کا سفر مہینوں میں طے کر لیتے ہیں۔ کامیابی اسی کا نام ہے کہ آپ دنیا میں خوش رہیں ،آخرت میں سرخرو ہوں، کیوں کہ اشیاء ہی سب کچھ نہیں ہوتیں۔
بهائى یہ ایم اے اسلامیات تو میں نے بهى کیا مگر اس میں کامیابى والى کونسى بات هے. ڈگرى هے ۔۔ میں کیسے کامیاب کو سکتا هوں۔۔۔۔۔ اب تو ڈگریوں کا دور نہیں