اچھا سوچنے والوں کی ہمیشہ سے دنیا کو ضرورت رہی ہے کامیاب سوچ کا مالک کبھی کسی کا غلام نہیں رہ سکتا۔ اچھا سوچنے والے اپنے مسائل بہتر طریقے سے حل کر سکتے ہیں۔ان کے پاس آئیڈیاز کی کمی نہیں ہوتی جس سے وہ تصورات قائم کرتے ہیں۔ وہ ہمیشہ زندگی کو امید کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اور مستقبل کے لیے پرامید رہتے ہیں۔وہ اچھا سوچنے والے کبھی بھی اپنے آپ کو دوسروں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑتے کہ ایسے لوگ ان سے ناجائز فائدہ اٹھائیں یا ان کو دھوکہ دیں۔تاریخ کے بدترین آمر حکمران نازی ہٹلر نے کہا تھا کہ” ہم جیسے حکمران لوگوں پر اپنی حکومت اسی لیے قائم کرتے ہیں۔کہ لوگ اپنی سوچ نہیں رکھتے ۔“جواپنی سوچ قائم کرلیتے ہیں ان پر کوئی بھی حکومت نہیں کرسکتا وہ کسی کے غلام نہیں رہ سکتے۔ بلکہ وہ اپنے اوپر خود حکومت کرتے ہیں۔
حالات کتنے بھی مشکل کیوں نہ ہوں ۔ا لمختصر اچھا سوچنے والے ہمیشہ ہی آخر کار کامیاب رہتے ہیں۔ایک محقق نے چالیس سال تک کامیاب لوگوں کی زندگیوں کا مطالعہ کیا سب کی زندگیوں کی جداجداکہانی تھی۔ لیکن ایک وصف اور خوبی سب میں مشترک تھی اور وہ یہ تھی کہ سبھی ایک ہی انداز میں سوچتے تھے سب کی سوچ ناکام لوگوں سے یکسر مختلف پائی گئی۔ اب ایک اچھی خبر یہ ہے کہ کامیاب لوگ کیسے سوچتے ہیں اس کو سیکھاجاسکتا ہے۔ان کو سوچ کو اپنی زندگی میں اپنا یا جاسکتا ہے۔اب اگر ہم اپنی سوچ کو تبدیل کرلیں تو ہماری زندگی بھی بدل جائے گی۔
اچھی سوچ اپنانے کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتاہے۔اچھی سوچ ہمارے لیے بہت کچھ کرسکتی ہے یہ ہمیں دولت مند بناسکتی ہے ہمارے مسائل حل کر سکتی ہے۔ ہمارے لیے مواقع پیدا کرسکتی ہے ۔یہ ہمیں ہماری زندگی کو بالکل نئے انداز سے گزارنے کا ڈھنگ سکھاتی ہے۔ سوچ بدلنے کے لیے کچھ حقائق کے بارے جاننا بہت ضروری ہے۔
سوچ خود بخود غیر ارادی طور پر تبدیلی نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے انسان کوخود سے بھی کوشش کرنا پڑتی ہے۔ اچھے خیالات کسی کو خود نہیں ڈھونڈتے اگر آپ کوئی اچھا آئیڈیا تلاش کرنا چاہتے ہیں۔آپ کو اس کے لیے تگ و دو کرنا پڑے گی ۔جب آپ اچھے مفکریا وچاری بن جائیں گے تو اچھے خیالات آپ کے ذہن میں آنا شروع ہوجا ئیں گے مگر شرط یہ ہے کہ پہلے آپ اپنے ذہن کو اچھی سوچ کے لیے ڈھالیں۔نئی اور اچھی سوچیں اسی ذہن میں آتی ہیں جس میں پہلے سے اچھی سوچ موجود ہو۔مطلب جس طرح پیسہ پیسے کو کھینچتا ہے۔ اسی طرح اچھی سوچ ہی اچھے خیالات کو دعوت دیتی ہے۔
جو لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ سوچ بدلنا آسان عمل ہے وہ کبھی اس عمل سے گزرے ہی نہیں ہوتے البر ٹ آئن سٹائن نے کہا تھا: ”سوچنا ایک مشکل کام ہے اسی لیے بہت کم لوگ سوچتے ہیں“ ۔چوں کہ سوچنا ایک مشکل کام ہے اس لیے آپ کو کسی مینٹور یا استاد کی مدد لینی چاہے تاکہ وہ آپ کی سوچ بدلنے اور اچھی سوچ بنائے میں آپ کی راہنما ئی کرے۔
معروف مصنف نیو لین ہل لین نے دعوٰی کیا تھا کہ جتنا خزانہ انسانی ذہن کے تخیلات اور تصورات کے ذریعے نکالا گیا ہے اتنا زمین میں موجود سونے کی کانوں سے بھی نہیں حاصل کیا گیا۔جب آپ اپنی سوچ پر کا م کرتے ہو اور اسے تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہو تو دراصل آپ اپنی زندگی میں بہترین سرمایہ کاری کر رہے ہوتے ہو ہیں ۔ایسی سرمایہ کاری جسے ڈوبنے کا کوئی امکان نہیں ہوتا ۔سونے کی کانیں تباہ ہوسکتی ۔سٹاک مارکیٹ میں لگا سرمایہ ڈوب سکتا ہے۔ زمینیں اور جائیدادیں ختم ہوسکتی ہیں مگر انسانی ذہن ایک انمول خزانہ ہے جس کو کبھی زوال نہیں آتا۔اور اس سوچ پر کیا گیا کام ہمیں مدتوں تک فائدہ دیتا ہے۔بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اچھی سوچ کے لگائے ہوئے بیج کا پھل انسان کی نسلیں بھی کھاتی ہیں۔اس لیے ہمیں اپنی سوچ پر کام کرنا چاہیے ۔کیوں کہ سوچ انسان کی زندگی کی گاڑی کا انجن ہے اگر یہ درست سمت میں چلتا رہا تو پوری گاڑی درست سمت میں رہے گی ۔اگر یہ ہی ٹریک سے اتر گیا تو زندگی کی گاڑی غلط راستوں پر چل نکلے گی۔یہ تو بات ہوئی کہ ہم سوچ کیوں بدلیں؟ اب رہ گیا سوال کہ سوچ کو کیسے بدلیں ؟ تو اس پر بات ہو گی پھر کسی ملاقات میں۔ان شاءاللہ