اگر آپ کو کبھی وہ استاد مل جائے جنہیں آپ مرشد کہتے ہوں تو پھر سوالات کا سلسلہ رکتا نہیں ہے ہر لمحہ جواب کا منتظر رہتا ہے ۔
میں حیران تھی کہ زندگی میں کس قدر عجب واقعات رونما ہوجاتے ہیں ان چیزوں اور لوگوں سے کبھی واسطہ پڑ جاتا ہے جو وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتے اور کیسے وہ لوگ اور چیزیں اہم ہو جاتی ہیں جو کسی صورت بھی قابل قبول نہ تھے ۔ دوسری جانب آپ کی پسندیدہ چیز آپ کے سامنے ہوتی ہے مگر آپ کو اس تک پہنچنے کے لئے میلوں سفر کرنا ہوتا ہے اور پھر امتحان بھی دینا ہوتا اور پھر کہیں جا کر رسائی ہوتی ہے کس قدر عجیب ہے نہ؟ ؟؟؟ میں گویا ہوئی تو استاد نے اس قدر آرام سے کہا ۔۔۔بالکل بھی نہیں۔
ان کا یہ جواب مجھے اور رنج دے رہا تھا چونکہ میں پہلے ہی افسردہ تھی اور میں تو ان سے اپنی مرضی کا جواب سننا چاہتی تھی مگر یہ تو بالکل الٹ ہو گیا تھا۔ وہ میری کیفیت سمجھ گئے اور کہنے لگے دیکھو اگر تم کو تمہاری پسند کی چیز یوں آسانی سے مل جائے تو اس کی اہمیت تمہاری نظر میں بہت تھوڑی ہو جائے گی کیونکہ آسانی سے مل جانے والی چیزوں کی قدر اکثر نہیں ہوتی اور جس کو بہت مشکلات کے بعد حاصل کیا ہو اسے بہت احتیاط اور پیار سے رکھا جاتا ہے اور یہ مشکلات آپ کو بہت کچھ سیکھا دیتی ہیں جو آپ ویسے عام حالات میں نہیں سیکھ سکتے۔ میں پھر سے مخاطب ہوئی مگر کسی کو تو بہت آسانی سے اپنی پسند مل جاتی ہے۔
تو کہنے لگے اس میں کوئی نہ کوئی ایسی بات ہوتی ہے کہ جس وجہ سے اللہ اسے عطا کرتا ہے اور شاید کسی اور صورت میں کی گئی محنت اس کی اس قدر ہو کہ اب یہ اس کا انعام ہو یا اس کی تڑپ تمہاری تڑپ سے زیادہ ہو ۔
میں نے پھر کہا کچھ لوگوں کا نصیب بھی تو بہت اچھا ہوتا ہے اور کچھ کا نہیں؟ ؟
تو وہ گویا ہوئے ،” نصیب اچھا یا برا نہیں ہوتا بس اپنا اپنا ہوتا ہے جسے ایک دوسرے کے ساتھ ادل بدل نہیں کیا جا سکتا ، نہ ہی اسے چیلنج کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کی شکایت مناسب ہے تم بس سب کاموں کے لیے ہر ممکن کوشش کیا کرو اور فیصلہ اللہ پر چھوڑ دو اور مایوسی کو قریب نا آنے دینا اس سے بڑھ کر کوئی دشمن نہیں ہے خوب دعا کرو اور رب سے رحم کی بھیک مانگو وہ ضرور کرم فرمائے گا ۔
انسان کا کام کوشش کرنا اور اسے ہر حال میں کوشش کرتے رہنا چاہیے ۔