دھرنے کا بگل چاروں طرف بجتا سنائی دے رہا ہے۔عمران خان کا دھرنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہم آج تک مہنگائی ،لوڈشیڈنگ،نت نئے ٹیکسز اورنا تھمنے والی تباہی کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔ ہمیشہ کی طرح حکومت کو ہی فائدہ حاصل ہوا ۔عوام بھاڑ میں بھنتے ہیں تو بھننے دو۔ان دھرنوں سے حاصل وصول کچھ نہیں۔بس امن وامان کی صورت حال مخدوش ہوئی اور سسٹم کو بھی خطرہ لاحق ہوا۔
ان دھرنوں سے نہ پہلے ملک وقوم کو کوئی فائدہ پہنچا اور نہ اب پہنچنے والا ہے۔معیشت کو پہلے ہی نقصان ہوا ، اب رہی سہی کسر اس دھرنے سے پوری ہوجائے گی۔ بہ نظر انصاف دیکھا جائے تو اس بحران کی ذمہ دار حکومت ہی ہے ۔اگر مخالف فریق کی شکایات پر بروقت کارروائی کی جائے تو دھرنوں کی نوبت ہی نہ آئے ۔
دھرنوں کے قائدین کو بھی سوچنا چا ہیے کہ ان کا احتجاج تو ریکارڈ ہو جائے گا۔مگر یہ دھرنے ملک وقوم کی تبائی کے تابوت میں جو آخری کیل ثابت ہوں گے اس کا حساب کون دے گا۔ ہر پارٹی جب بھی کسی نہ کسی صورت میں احتجاج کرتی ہے تو صرف اور صرف اپنے مطلب اور مفاد کے گیت گاتی ہے۔اور مطلب پورا ہوجانے کے بعد عوام سے اپنی نظرے بدل لیتی ہے۔جیسے کافر مکہ سے پھرتا ہے۔
آخر کب تک چھینا جھپٹی ہوتی رہے گی۔ اور کب تک ان دھرنوں کی آڑ میں عوام کو کٹھ پتلی بنا کے دھاگوں کے زریعے نچایا جاتا رہےگا ۔آخر ہماری عوام کب شعور کی آنکھ سے ان اقتدار کے پجاریوں کو پہچانے گی۔بات صرف سمجھنے کی ہے۔