عورت کے سامنے جب لفظ محبت کا ذکر کیا جائےتو اسکے دل و دماغ میں ایک خوبصورت مرد کی تصویر آجاتی ہےایک ایسا مرد جو بہت محبت کرنے والا ہو اسکی تمام محبتوں کا مرکز وہ عورت ہی ہو اگر آج کے مادہ پرست دور کی کچھ خوبیاں شامل کرلی جائیں کہ اس مرد کے آگے پیچھے کوئی نہ ہو اور وہ بہت مالدار بھی ہو۔
اسی طرح ایک مرد کے سامنے ایک عورت کا ذکر کیا جائے تواسکے سامنےایک حسین و جمیل عورت کی تصویر آجاتی ہے ایسی خوبصورت کہ فلمی اداکارائیں بھی اسکے سامنے پھیکی لگیں اسکی تمام تر محبت و توجہ کا مرکز وہ مرد ہو، ساتھ ہی اسکے اندر آجکے مادہ پرست دور کی خوبیاں شامل کرلی جائیں کہ اسے فیشن کے لحاظ سے پہننے اوڑھنے کا ڈھنگ ہو تاکہ وہ اسکے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چل سکے۔
اگر کسی جوڑے کی محبت کا انجام نکاح پر ہو تو ہونا یہ چاہیے کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو کمیوں اور خامیوں کے ساتھ مکمل طور پر قبول کریں مگر اکثر دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ ایسی کامیاب محبت کا انجام طلاق پر ہوتا ہے ۔
ڈرامہ سیریل ”میرے پاس تم ہو“ کی کچھ ایسی کہانی ہے جسنے عوام میں بہت پذیرائی حاصل کی۔ جسمیں کردار دانش اور مہوش کے درمیان دیوار اسوقت پیدا ہوتی ہے کہ دانش اسکی ضرورتیں تو پوری کررہا ہوتا ہے مگر خواہشات پوری نہیں کرسکتا ۔خواہشات کی کوئی حدود نہیں ہوتی انہی خواہشات کی رو میں بہہ کر انسان صحیح اور غلط کی تمیز کھو بیٹھتا ہے ۔اگر انہی خواہشات کی رو عورت بہہ جائے تو ساری حدیں پار کرلیتی ہے۔
اس ڈرامے میں کردار شہوار ایک شیطان صفت انسان بن کر انکی زندگی میں آتا ہے کیونکہ شیطان کے چیلوں کو شاباش اس بات پر ملتی ہےکہ جب وہ میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈلوادیتے ہیں یا کسی کی طلاق کروادیتے ہیں ۔
شہوار مہوش کو اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ وہ بہت خوبصورت ہے، کسی امیر شخص کو deserve کرتی ہے اور دانش کسی طور سے اسکے قابل نہیں جبکہ دانش مہوش سے بہت محبت کرتا ہے اور اسکے بارے میں بہت possessive ہے ۔
اکتوبر کے آخری ہفتے میں آن ائیر ہونے والی episode میں دانش اور شہوار کے درمیان ہونے والی ملاقات نے اس سیریل کو عوام میں کافی مقبول کیا، جب میں نے اس episode کے لائکس دیکھے تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی ۔ جب دانش پر یہ راز کھلتا ہے کہ اسکی بیوی خود اس سے الگ ہونا چاہتی ہے تو وہ مہوش کو اسکی خواہش پر طلاق دےدیتا ہے اور اسے شہوار کے ساتھ رخصت کر دیتا ہے۔
کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ اصل کہانی یہاں سے شروع ہوتی ہے۔پچھلے کئی عرصے سے ٹی وی چینلز پر ایسے ڈرامے دکھائے جارہے ہیں جو مسلسل خاندانی نظام کو ٹارگٹ کئے ہوئے ہیں۔اس سیریل کو دیکھنے کے بعد ایسا لگاکہ اسلام کے خاندانی نظام کا دشمن آج کامیاب ہوگیا کہ ایک عورت کو پورا حق ہے کہ وہ شادی شدہ ہوتے ہوئے کسی دوسرے مرد سے تعلق بنائے، اپنی خواہشات اور مال و دولت کی لالچ میں اپنے گھر اور بچے کو کوئی اہمیت نہ دے، صرف اور صرف اپنی خواہشات کی فکر کرے۔اور اپنی بیوی کے اس عمل پر ایک مرد کو ذراسی غیرت نہ آئے بلکہ وہ مکمل بیغیرت بنکر اسے دوسرے کے حوالے کردے اور اسے انسانیت و محبت کا نام دیا جائے۔
مردوں سے برابری کے اس دوڑ اپنی خواہشات کے حصول کی خاطر ایک عورت اپنی اولاد کوبھی روند دیتی ہے اور اسے اسکا احساس نہیں رہتا ۔