کچھ گزر گئے کچھ اور گزر جائیں گے ،۔۔۔۔ یہ دن ماہ وسال۔۔۔۔۔ اورپھر سب کی یاد داشت سے یہ جھلستی ٹرین ۔۔۔یہ لپکتے شعلے۔۔۔یہ کوئلہ بنی اکڑی لا شیں ۔۔یہ سسکتے تڑپتے نیم بسمل انسان یہ سب محو ہو جائے گا ۔۔۔۔ کمیٹیاں بنیں گی ، تبصرے کیے جائیں گے ،الزامات کی بوچھاڑ،،ٹاک شوز پر گرما گرم مباحثے ۔۔مخالفین کا ایک دوسرے پر الزام تراشیاں۔۔۔سب کچھ حسب روایت ہی ہو رہا ہے
کچھ بھی نیا نہی لگ رہا ۔۔۔بلکل کسی نشر مکرر پروگرام کی طرح ہے ۔ ہر حادثہ اور اس کے بعد کی کاروائی سیاسی پارٹیوں اور نیوز چینل والوں کے لیے بیچنے کا چورن ہی بن جاتی ہے ۔
رحیم یار خان ٹرین کے اندوہناک حادثے میں ۷۴ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد حکومت مخالف پارٹیاں محکمۂ ریلوے اور وزیر ریلوے کو مجرم ثابت کرنے کے محاز پر ڈٹ گئے اور حکومت کے حامی عوام کی غفلت اور لا پرواہی کا رونا روتی نظر آئی۔یہ سچ ہے کہ ہمارا ریلوے کا پورا نظام انتہائی ناقص اور ناگفتہ بہ ہے۔ خستہ حال ٹرینیں ،سہولیات کا فقدان اور سکیورٹی صفر ۔۔کوئی بھی ریلوے کے سفر کو اولین ترجیح نہی دیتا، ہاں اگر مجبورا” جانا پڑ جائے تو وہ الگ بات ہے ۔
المناک حادثے کے فورا” بعد بغیر کسی ٹھوس شواہد کے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا فوری بیان دینا جس میں وہ حادثے کا پورا الزام تبلیغی جماعت کے مسافروں پر لگا رہے ہیں اور گیس سیلنڈر کو آگ لگنے کا سبب بتا رہے ہیں کسی بھی طور ذمہ دارانہ اقدام نہی ہے ۔ کم ازکم مکمل تحقیقاتی رپورٹ کے آنے سے پہلے ایک ذمہ دار عہدے پرفائز حکومتی نمائندے کو بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے ۔اس کے علاوہ تاریخی انکساری دکھاتے ہوئے گیس سیلنڈر کی چیکنگ نہ کرنے کو فورع طور پر ۔۔اپنی غلطی تسلیم کر لینا بھی معنی خیز ہے ـ
دوسری طرف ہمارے سادہ لوح عوام میں بھی اچھے شہریوں کی طرح کسی قسم کا احساس ذمہ داری نظر نہی آتا،۔۔۔سفر کے دوران ریل کے ڈبے میں بڑے بڑے گیس سیلنڈر رکھ کر سٹوو پر آگ جھلانا ،،جب کہ اس ڈبے میں اےسی پلانٹ نصب ہے ، بجلی کے تار یں ،، گیس کے کنیکشن، سب ہے ـاگر نہی ہے تو پانی نہی ہے وہی نایاب ہے ۔کیا تبلیغی جماعت کو لے جانے والے گروپس کی یہ ذمہ داری نہی ہے کہ وہ اپنے ساتھ چلنے والے افراد کو سفر کے ددوران پیش آنے والے مسائل کے متعلق آگاہی دیں ۔
اتنے بڑے سفر میں آپ گھروں سے لوگوں کو نکال کر لے جاتے ہیں ، تو آپ کا فرض بنتاہے کہ انہیں بنیادی ٹریننگ دے کر گھروں سے نکالیں ، اور اگر آپ میں اتنی اہلیت موجود نہی کہ آپ اتنے بڑے مجمع کو منظم اور باحفاظت سفری سہولیات فراہم کریں تو آپ خود پر اور دوسروں کے باپ بھائیوں اور بیٹوں پر رحم کریں ،اور کوئی دوسرا زریعہ معاش اپنائیں ،۔۔اس سے پہلے بھی سینکڑوں حادثات ٹرینوں گاڑیوں ،بسوں اور ٹرالروں کے ہو چکے ہیں جس میں چھوٹی سی غفلت لاکھوں جانے لے گئ ۔ ان میں بھاول پور کا آئل ٹینکر کا حادثہ اور ٹرین کی بوگیوں کا صادق آباد میں الٹنا سر فہرست ہے ۔کون انصاف دلواۓ گا ان ۷۵ بے گناہوں کو۔
کیا حکومت وقت اپنے محکمۂ ریلوے کے خلاف شفاف اور حقیقی تحقیقات کروائے گی ؟؟؟؟؟؟
کیا وزیر ریلوے سنگین حادثے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے رضا کارانہ طور سے استعفیُُ دےدیں گے؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا محکمۂ ریلوے اعتراف کرے گا کہ ان کا ریلوے نظام نہایت بوگس اوسکیورٹی انتظا مات ناقص ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا تبلیغی جماعت لے جانے والے گروپس زائریں کو ضروری ٹریننگ نہ دینے کی اپنی سنگین غلطی کا اعتراف کریں گے ؟؟؟؟؟
شاید ان تمام سوالوں کے جواب نفی میں ملیں ، کیوں کہ ہمارے اجتماعی ظمیر مر چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔سچ بولنا۔۔سچ کا ساتھ دینا۔۔۔سچ کا سامنا کرنا۔۔۔۔اورایمانداری سے اسےقبول کرنایہ سب خواب وخیال بن چکا ہے،۔
اسی لیے رب کا ئنات نے مکمل اور حتمی انصاف آخرت میں دینے کا وعدہ کیا ہے ۔،،،وہ جانتا ہے کہ انسان بے حد بے صبرا ، نا شکرا ۔،جلد باز ،اور جھگڑالوہے۔ جس رب نے پیدا کیا لاکھوں نعمتوں سے نوازااس ہی کو فراموش کر کے بغاوت پر اتر آتا ہے ،
سورۂ البقرہ میں آیت نمبر ۲۸۱
“اس دن کی رسوائی سے بچو جس دن تم اللہ کی طرف واپس ہو گے ،وہاں ہر شخص کو اس کی کمائی ہوئی نیکی یا بدی کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گااور کسی پر ظلم ہرگز نہ ہو گا”
اللہ تعالیُ نے تو قرآن پاک میں متعد مقا مات پر آخرت میں انصاف دینے کا وعدہ کیا ہے۔۔لیکن کیا ہی اچھا ہو اگر ہم بھی دنیا کی اس امتحان گاہ میں انصاف اور سچائ کا ساتھ دیں ، اور اخر وی کامیابیاں اپنے نامۂ اعمال میں لکھوا لیں ۔۔۔۔