محترم جناب مولانا صاحب آپ نے آجکل”آزادی مارچ” اور دھرنا ہی کرنا “ کی جو رٹ لگا رکھی ہے وہ آپ جیسے بزرگ اسلامی اسکا لر اور دین کے داعی کےلیے قطعئ مناسب نہیں ہے۔
اس وقت ہمارا وطن سنگین معاشی بحران اور سرحدی کشیدگی سے نبرد آزما ہے ،آپ کو اپنے اس ایڈو نچر کو ابھی کسی اور وقت کے لیے ملتوی کر دینا چا ہیے تھا –
ہمارے پڑوسی ممالک میں جاری فوجی مہمات ،جس میں ایران اور سعودی عرب تنازعہ ،ترکی اور شام کی سرحدی جنگ ،افغانستان کے اندرون خانہ مسائل چین کے الغوری مسلمانوں کی حالت زار اور ان سب سے بڑھ کر کشمیرکی مظلوم عوام جنہیں ہر پاکستانی اپنے دل کے قریب محسوس کرتا ہے ،اس وقت بھارتی فوج کے خونی درندوں کے بیچ میں موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
یہ وہی دنیا کی واحد ، قوم ہے جو اپنے شہیدوں کو عزت و احترام دینے کےلیے پاکستانی سبز ہلالی پرچم سے انہیں ڈھانپتی ہے ،اورہمیں خاموش پیغام دیتی ہے کہ انہیں وہی آزادی مطلوب ہے جس میں انہیں پاکستان کی سرزمین کالمس نصیب ہو !
محترم مولانا صاحب اگر خدا نخواستہ آپ کے گھر میں خطر ناک ڈاکو گھس آئیں اورآپ کے اہل خانہ کو یر غمال بنائیں اور کسی سے رابطہ بھی نہ کرنے دیں تو آپ کیا کریں گے ۔اس وقت کیا
آپ بجلی کے بحران ،مہنگائ کےطو فان اور سیوریج کے ناگفتہ نظام کے حل کے لیے جلوس نکالیں گے ؟؟؟؟؟؟
یقینا نہیں کیونکہ کوئ بھی زی شعور شخص اپنے خاندان کو ایسی مشکل میں گھرا دیکھ کر نظر انداز نہی کر سکتا۔کشمیری عوام بھی ہمارےلیےایک خاندان کی ہی طرح ہیں جو اس وقت ناقابل بیان زہنی اور جسمانی کرب میں مبتلا ہیں۔ خوف اور دہشت نے انہیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اور ان کی نگاہیں حسرت اورآس سے صرف پاکستانی قوم ہی کو پکاررہی ہیں ۔
مولانا صاحب آپ کی جماعت کے بجائے کوئ سیکولر یا لبرل جماعت کشمیری قوم کے ساتھ ایسی بےاعتنائ برتتی تواچھنبا نہیں ہوتا،لیکن آپ نے تو قرآن اور سنت کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے آپ کی سماعتیں تو ضرور “جسد واحد” بنیان”مر صوص” اور نحن ،انصار اللہ”کے الفاظ سے آشنا ہونگی :اور آپ نے پیارے نبیﷺ کی احادیث سے یہ بھی سیکھا ہو گا کہ مسلم امت ایک جسم کی طرح ہیں اگر ایک حصہ تکلیف میں مبتلا ہو تو پورا جسم بےخوابی اور بخار کی کیفیت سےاسکا ساتھ دیتا ہے ،،
اب آپ خود ہی بتائیں کے آپ یہ کیسا ساتھ دے رہے ہیں مسلم امت کاآپ کو مالک ارض و سماں نے اختیار و قوت عطا کر کے بھاری زمہ داری دی ہے آپ چاہیں تو اس موقعہ سے بھر
پور فائدہ اٹھا کر مظلوم کشمیری بہن بھائوں کے لیے کچھ ایسا کر جائیں جو آپ کے لیے آخرت میں بخشش کا باعث بن جائے۔
بے شک اللہ پاک ہے اور زبردست حکمت والا ہے اس کے لیے کچھ بھی ناممکن نہی وہ جو چاہتا ہے صرف ایک “کن” کے کہتے ہی ہو جائے پر محتاج اور عاجز توہمُہیں اور اسکی تمام حکمتوں کو سمجھنے سے قاصر ہیں !
امید ہے آپ اپنی بہن اور بیٹی سمجھ کر میرے مشورے پر ضرور غور کریں گے
جزاک اللہ۔