ملکوں اور قوموں کے درمیان جھگڑوں اور تنازعات کے حل کا ذمہ دار ادارہ اقوام متحدہ ہے ، جس کا قیام دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں کے بعد آئندہ نسلوں کو ممکنہ جنگوں سے بچانے اور دنیا بھر میں امن و امان کا قیام یقینی بنانے کے لیے 24 اکتوبر 1945ء کے دن عمل میں لایا گیا ۔ ایک متحد پلیٹ فارم کے طور پر اس ادارے کے قیام کا مقصد دنیا میں امن کی فضاء پیدا کرنا،اور اگر کسی ملک میں جارحیت جاری ہے تو اس کی فوراً روک تھام کرنا ،وہاں کے امن کو بحال کرنا اور انسانی حقوق کے احترام کے علاوہ عالمی قوانین، سماجی واقتصادی ترقی، حقوق انسانی اور دنیا بھر میں امن قائم کرنے کے لیے مدد فراہم کرنا ہے۔اقوام متحدہ کے تمام ارکان ممالک کو پابند کیا گیا کہ وہ مذہب، زبان، رنگ و نسل اور جنس کے فرق سے بالا تر ہوکرصرف انسانی حقوق کا احترام کریں گے، اور اس وقت دنیا بھر کے 192 کے قریب آزاد ممالک و ریاستیں اقوام متحدہ کی ممبر ہیں۔ اقوام متحدہ میں 6 عالمی زبانوں عربی، انگلش، چائنیز، فرانسیسی، روسی اور ہسپانوی زبانوں میں کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔ جب کہ اقوام متحدہ کے تمام نظام کو اس کی ذیلی ایجنسیاں جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل ، اقتصادی اور سماجی کونسل،ٹرسٹی شپ کونسل، بین الاقوامی عدالت انصاف اور سیکرٹریٹ چلاتی ہیں۔اس کے علاوہ دو درجن سے زائد ادارے اس کے انڈر کام کرتے ہیں ، جن میں چند بڑے ادارے جیسا کہ یونیسکو، ادارہ صحت ، محنت، خوراک و زراعت اور مالی فنڈ وغیرہ شامل ہیں۔ 1947ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہر سال 24 اکتوبرکا دن یونائیٹڈ نیشن ڈے کے طور پر منانے کا اعلان کیا، تاکہ لوگ اس ادارے کے قیام کا مقصد ،اس کی سرگرمیوں اور کامیابیوں کے بارے میں جان سکیں۔ اس دن دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ اقوام متحدہ کے دن کی مناسبت سے خصوصی پروگرام نشر کر تے ہیں ، جب کہ سیمینارز اور مذاکروں کا بھی انعقاد کیا جا تا ہے جن میں مقررین اقوام متحدہ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہیں۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے امن مشن کی افواج کے شہیدوں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے ، جنہوں نے اقوام متحدہ کے زیر انتظام سورش زدہ علاقو ں میں امن و استحکام کے قیام کے لیے خدمات سرانجام دیتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاکستان کا کردار شروع ہی سے مثالی رہا ہے۔ پاکستان اپنے قیام کے اگلے ہی ماہ یعنی 30 ستمبر 1947 ء کو اقوام متحدہ کا رکن بنا، اور 1960ء میں اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ بن گیا۔ اور اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت پاک فوج نے نمایاں اور مثالی خدمات سرانجام دیں ہیں ۔ گزشتہ 59 سالوں میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے23 ممالک کے70 امن مشنز میں خدمات فراہم کی ہیں جس میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد پاکستانی جوانوں اور سینئر افسران کی خدمات شامل ہے ، جب کہ اس وقت بھی پاک فوج و پولیس کے ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد جوان و افسران اقوام متحدہ کے امن مشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاک فوج کی بے مثال خدمات کا اعتراف اقوام متحدہ سمیت دنیا کے اہم راہ نماؤں نے ہمیشہ کیا ،اور اب پاک فوج کو اقوام متحدہ کے امن مشن کا لازمی جزو تصور کیا جاتا ہے ۔ پاکستان نے اس سلسلے میں بوسنیا، صومالیہ، سیرالیون، کانگو اور لائیبریا میں اہم خدمات سر انجام دیں ، جہاں پاک فوج کے جوانوں نے محنت اور لگن سے دکھی انسانیت کی خدمت کی۔ امن مشن میں شریک ہونے والے پاکستانی فوجیوں کو ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور مقامی لوگوں سے ان کے حسن سلوک کی وجہ سے ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔پاکستان نے فلاحی خدمات کے حوالے سے بھی اقوام متحدہ کے فلاحی اداروں سے ہمیشہ تعاون کیا اور جہاں کہیں پاکستانی ماہرین کی ضرورت پیش آئی تو فراخدلی سے اپنی خدمات پیش کیں۔ پاکستان نے کئی ممالک با لخصوص اپنے ہمسایہ ملک چین کو اقوام متحدہ کا رکن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جب کہ یہ ایک المیہ ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ادارہ کئی قراردادوں کی منظوری کے باوجو د کشمیر کی مظلوم عوام کو بھارت کے ناجائز تسلط سے آزاد کروانے میں ناکام رہا ہے۔ 72 سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود مسئلہ کشمیر آج بھی حل نھیں ہوسکا ، جہاں آئے روز نہتے معصوم کشمیریوں کا قتل عام اور بدترین بھارتی مظالم کی انتہاء ہوچکی ہے، اور تنازعہ کشمیر کی وجہ سے دو ایٹمی طاقتیں جنگ کے قریب ہیں۔